روحانی علاج

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
روحانی علاج
ابوالسمعان المدنی
استخارہ کا مفہوم : استخارہ کامطلب ہے خیر طلب کرنا، بھلائی چاہنا۔ شریعت اسلامیہ نے یہ تعلیم دی ہے کہ جب بھی کوئی اہم کام درپیش ہو تو اللہ تعالی سے اس کے بارے میں خیر اور بہتری والی صورت ظاہر کردینے کی دعا کی جائے کیونکہ ہر کام کے کئی پہلو ہوتے ہیں ان میں سے کچھ پہلو انسان کے لیے بہتر ہوتے ہیں اور کچھ بہتر نہیں ہوتے اسی طرح بسا ا وقات انسان کسی چیز کو اپنے لیے بہتر خیال کرتاہے حالانکہ نتائج کے اعتبار سے اس میں نقصان ہی نقصان ہوتا ہے انسان کی عقل ناقص ہے اور اپنے نفع ونقصان کا کما حقہ ادراک نہیں کرسکتی مستقبل میں پیش آنے والے واقعات اوردیگر امور انسانی عقل سے ماوراءہیں اس لیے کوئی بھی اہم کام کرنے سے پہلے جہاں دوسرے صاحب فہم وفراست افراد سے مشورہ لینا ضروری ہے اور اس کا شریعت میں باقاعدہ حکم دیاگیاہے۔
اسی طرح کسی بھی اہم معاملہ میں اللہ سے خیر اوربھلائی والی صورت ظاہر کردینے کی دعا کا بھی حکم موجود ہے لہذا استخارہ کامعنی یہ ہواکہ بندہ اپنے رب سے یہ دعا کرے کہ یاللہ! اگر اس معاملے میں میرے لیے بہتری ہے تو اسے مجھ پرظاہر فرمادیں۔
استخارہ کا طریقہ: عشاءکی نماز کے بعد دورکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں اور سلام کے بعد یہ دعا کریں:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیاَستَخِیرُکَ بِعِلمِکَ وَاَستَقدِرُکَ بِقُدرَتِکَ وَاَسئَلُکَ مِنفَضلِکَ العَظِیمِ فَاِنَّکَ تَقدِرُ وَلَااَقدِرُوَتَعلَمُ وَلَااَعلَمُ وَاَنتَ عَلَّامُ الغُیُوبِ اَللّٰھُمَّ اِنکُنتَ تَعلَمُ اَنَّ ھٰذَا الاَمرَ خَیرµ لِّیفِیدِینِیوَمَعَاشِیوَعَاقِبَةِ اَمرِیاَوعَاجِلِ اَمرِیوَاٰجِلِہ فَیَسِّرہُ لِیثُمَّ بَارِکلِیفِیہِ وَ اِنکُنتَ تَعلَمُ اَنَّ ھٰذَا الاَمرَ شَر لِّیفِیدِینِیوَمَعَاشِیوَعَاقِبَةِ اَمرِیاَوعَاجِلِ اَمرِیوَاٰجِلِہ فَارِفہُ عَنِّیوَاصرِفنِیعَنہُ ثُمَّ یَسِّرلِیَ الخَیرَ حَیثُ کَانَ ثُمَّ اَرضِنِیبِہ
اس دعا کے بعد بڑی لجاجت اور خشوع وخضوع کے ساتھ اپنی حاجت کا نام لیں اور اس میں بہتر صورت اور فائدے کے پہلو کو ظاہر کرنے کی دعا مانگیں اس کے بعد یَا خَبِیرُ اَخبِرنِییَا عَلِیمُ عَلِّمِنِی پڑھتے پڑھتے دائیں کروٹ پر لیٹ جائیں اور جب تک نیند نہ آئے یہی پڑھتی رہیں ان شاءاللہ جو صورت بہتر ہوگی خواب میں نظر آجائے گی۔
چند غلط فہمیوں کا ازالہ :
٭اپنا استخارہ خود کرنا چاہیے۔
٭بعض لوگ فون پر دوسروں کے لیے استخارہ کرتے ہیں یہ درست نہیں اس کو مشورہ تو کہا جاسکتا ہے استخارہ نہیں۔
٭ضروری نہیں کہ خواب میں کوئی بزرگ یا فرشتہ نظرآئے اور یوں کہے یہ کام کرلو یا یہ کام نہ کرو بلکہ اگر استخارہ کے بعد کوئی اچھا خواب نظر آئے یادل مطمئن ہوجائے تو وہ کام کر لینا چاہیے اس میں ان شاءاللہ بہتری اور خیر ہوگی۔
٭بہتر ہے کہ استخارہ کے بعد جو کچھ نظر آئے کسی اللہ والے کو بتا کر ان سے پوچھ لیا جائے۔
٭شریعت کے احکام کے بارے میں یوں استخارہ نہ کریں کہ ”کروں یا نہ کروں؟“ مثلاً ”حج کروں یا نہ کروں“؟ ان معاملات میں اس طرح استخارہ کرنا چاہیے کہ ”فلاں کمپنی کے ساتھ حج کی بکنگ کروائیں یا کسی اور کمپنی کے ساتھ؟“
٭اگر شادی کے بارے میں استخارہ کریں اور استخارہ میں اس جگہ شادی کرنے میںبہتری نظر نہ آئے توان لوگوں کے بارے میں اپنے دل میں کوئی غلط فہمی پیدانہ کریں اس کے بجائے حسن ظن سے کام لیں اوراحسن انداز میں معذرت کرلیں۔