شہر خموشاں کا پیام

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
شہر خموشاں کا پیام
محمد کلیم اللہ
میرے ایک بزرگ نے مجھ سے کہا
بیٹا!کبھی شہر خموشاں میں ٹھہر کر اس کا پیام بھی سنا کرو۔
اس سے آج بھی آواز آرہی ہے وہی.... جس کی خبر آخری نبی ﷺ نے دی تھی قبر جنت کے باغوں میں سے.... ایک باغ ہے یا دوزخ کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا....کبھی کبھار ان قسمت کے ہارے لوگوں کی.... نوائے حزیںبھی سن لیا کر.... جو قبر کی آغوش میں بر س ہا برس ....سے سور ہے ہیں۔
دیکھو! ان میں حسین وجمیل بھی ہیں.... عزت دار بھی.... حشمت والے بھی ....مال وزر والے بھی.... کار بنگلے والے بھی ....بزنس والے بھی ....سرمایہ دار بھی ....صاحب اقتدار بھی.... علم والے بھی.... جو دوسخا والے بھی.... شرم وحیا والے بھی.... صوم وصلوة کے پابند بھی.... حاجی بھی .... اسی طرح بد صورت بھی.... ذلیل وخواربھی.... فقروتنگدستی والے.... بے روزگار عوام بھی.... علم سے کورے بھی ....بخیل وکنجوس بھی ....بے شرم وبے حیا بھی ....نماز روزے سے غافل بھی.... الغرض مسلم بھی.... مشرک بھی.... صالح بھی ....فاجر بھی.... اچھے بھی.... برے بھی.... ہر رنگ.... ہر نسل.... ہر تہذیب ....ہر ثقافت والے.... اسی قبر میں اکیلے سو رہے ہیں۔
میں کافر کی قبر پر گیا اور کہا بتلا! تیرے ساتھ کیا بیتی ؟وہ مجھے بتلانے لگاکہ” قبرنے میرا کفن پھاڑ دیا بدن ٹکڑے ٹکڑے کر دیاجسم کا خون چوس لیاگوشت قبر کی مٹی نے کھا لیا بدن کا ہر ہر جوڑ الگ ہو گیا کندھے بازوو ں سے الگ، بازو پہنچوں سے الگ ،گھٹنے پنڈلیوںاور رانوں سے الگ ،بال بکھرکر جھڑگئے ،ساری زندگی خدا کا انکاری اور منکر رہا اس کے نبی کی بات پر ایمان نہیں لایاآج قبر کے اژدھے سانپ اور بچھومجھے ڈس رہے ہیں آج مجھ کو چھڑانے والا کوئی نہیں اے کاش! میں اللہ کو ایک مان لیتا اور اس کے نبی پر ایمان لے آتا اے کاش! ہائے افسوس وائے ناکامی۔ اب تو میری اولاد بھی مجھے آکر ان سے نہیں چھڑا سکتی اب وہ نوکر چاکر بھی جو ہر وقت ”حاضر ہوں صاحب“ کہتے تھے، یہاںنہیں آتے مجھے دیکھ میں یہاں اکیلاہوں اکیلا۔ “
میں ایک فاسق فاجر مسلمان کی قبر پرگیا اور پوچھا ”بتلا! تیرے ساتھ کیا ہوا؟“ اس نے دل دہلادینی والی آواز میں کہا :”بھئی !قبرمیں اندھیرا ہی اندھیرا ہے، میرے گناہوں کااندھیرا ،ظلم اور زیادتی کا اندھیرا میرا نازک بدن گل سٹر کر بدبو دار ہو رہا ہے۔ یہاں کوئی بستر نہیں، کوئی نرم گرم مخملی گدے، نہیں کوئی آرام دہ تکیے نہیں اور خدا کی یہ مخلوق کیسی ہے ؟میں نے پہلی بار ان کی شکل دیکھی ہے یہ تو” لے دے “والا معاملہ سنتے تک بھی نہیں کہ چلو کچھ لے کر ہی جان بخشی کردیں۔اے کاش! میں خدا کے احکامات کو دنیا میں مان لیتا نماز کو وقت پر ادا کرلیتا تومیں بھی بچ سکتا تھا زکوة ادا کر دیتا تو یہ سانپ بچھو اور عجیب الخلقت حیوانات مجھے کچھ نہ کہتے اب اگر کچھ ملتا ہے تو صرف وہی جو میری اولاد آکر مجھے ایصال ثواب کرتی ہے اور اس کے علاوہ میرے پاس کچھ نہیں میں نے بے حد گناہ کیے تھے اور ان میں بعض گناہ تو بہت بڑے تھے اے کاش ایک دن بھی خدا کے خوف سے رو لیا ہوتا اے کاش !“
میں ایک صالح مسلمان کی تربت پر حاضر ہوا میں نے پوچھا ”قبر میں کیسی گذر رہی ہے؟“ وہ کہنے لگا ”اللہ کا خاص فضل ہے جنت کی کھڑکی کھول دی گئی تاحد نگاہ قبر کو وسعت دے دی گئی نماز اور تلاوت قرآن اور مستحق لوگوں کی اعانت آج عذاب قبر سے رکاوٹ بنے ہوئے ہیں اعمال صالحہ جیسے کیسے تھے رب کریم نے اپنے فضل سے قبول کرلیے ہیں میں جب اس” نئے گھر“میں آیا تو ملائکہ نے مجھ سے کہا ”نم کنومة العروس“ سوجا! دلہن کی طرح سوجا۔ قبر نے مجھ سے کہا زمین پر چلنے والوں میں سے سب سے اچھا مجھے تولگتا تھاآج میں تیری میزبانی کرتی ہوں تجھ پر کوئی رنج والم نہیں۔ تو نے خدا کی یاد میںجو چند قطرے بہائے تھے آج انہی قطروں نے تیری دوزخ کی آگ بھی بجھا دی ہے دنیامیں چند ساعتیں تجھ پر مشکل بھی گذری تھیں اس کا اجر تو اپنی آنکھوں سے دیکھے گا۔“
آگے ہوکر میں اپنے حافظ قرآن بھائی کی آرام گاہ پر گیا او ر پوچھا ”بتلا !تیرے ساتھ کیا ہوا؟“کہنے لگا ”بھائی جان ! جس کتاب اورجس کلام کومیں نے راتوں کوجاگ کر پڑھا دن میں پڑھا اس کو مکمل یا د کیاروزانہ تلا وت کی آج اسی قرآن کی برکت ہے کہ میری قبر جنت کا باغ بنی ہوئی ہے۔ “
مجھے اس دشت کی سیاحی میں کافی دیر ہوچکی تھی مرد ،عورت، بچے ،بوڑھے ،جوان سب کی قبریں نظر آرہی تھیں میں نے ایک کے بعد ایک سے سوال کیے ان قبر والوں کے جواب سن کردنیا کی بے ثباتی کا مشاہدہ کرکے ابھی اٹھا ہی تھا تو کہ ایک بار پھر میری سماعتوں سے قبر کی آواز ٹکرائی انابیت الظلمت فنورنی بصلاة اللیل
میں اندھیروں کاگھرہوں، مجھے تہجد کی نماز سے روشن کرلو
انابیت التراب فاحمل الفراش وھوعمل صالح
میں مٹی کاگھر ہوں، میرے اندر اعمال صالحہ کا فرش بچھالو۔
انا بیت الوحدة فاجعل لک مونسا قراءة القرآن الکریم
میں تنہائی کا گھر ہوں، تلاوت قرآن کو میرے اندر کا ساتھی بنا لو
انا بیت الافاعی فاحمل التریاق وھوباسم اللہ
میں زہریلے سانپوں کی جگہ ہوں، یہاں اللہ کے نام کا تریاق لے کر آنا۔
عذاب قبر سے حفاظت کی دعا
اَللّٰھُمَّ اٰنِس وحشتی فی قبری