خون کے اثرات

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
خون کے اثرات
ماریہ نثار؛گوجرانوالہ
ایک مسافر راستہ بھول گیا اور بھٹک کر جنگل میں چلا گیا چلتے چلتے اسے شدید پیاس لگی اس نے ادھر ادھر دیکھا تو ایک چھونپڑی نظر آئی وہ اس کے نزدیک گیا تو دیکھا کہ اس میں ایک عورت بیٹھی ہوئی ہے۔ اس نے کہا ”میں ایک مسافر ہوں اور رستہ بھول کر ادھر آنکلا ہوں مجھے سخت پیاس لگی ہوئی ہے مجھے پا نی پلا دیں۔“ عورت کہنے لگی ”مہمان تو اللہ کی رحمت ہوتا ہے۔“ پھر وہ پانی لے آئی اور مسافر کو دے دیا اتنی دیر میں عورت کا شوہر آگیا اور اسے ڈانٹنے لگا پھر مسافر سے کہا ”تو کون ہے؟“ عورت بولی ”یہ مسافر ہے“ وہ کہنے لگا ”یہ ادھر کیا کر رہا ہے؟ اس کا ادھر کیا کام؟ چل اور جاکر اپنا رستہ پکڑ“
مسافر وہاں سے چل دیا کچھ دور جاکر اسے ایک جھونپڑی نظر آئی وہ اس کے پاس گیا تو اس میں بھی ایک عورت نظر آئی مسافر نے کہا ”بی بی! میں مسافر ہوں بہت سخت پیاس لگی ہے اگر ایک گلاس پا نی پلا دو تو مہربانی ہوگی “ عورت نے یہ سنا تو غصہ میں آگئی اور کہنے لگی ”اگر تومسافر ہے تو ادھر کیا لینے آیا ہے؟ چل جاکے اپنا رستہ ڈھونڈھ، ادھر کچھ نہیں کھانے پینے کو۔“ اتنے میں اس عورت کا شوہر آگیا اس نے مسافر کو اندر بٹھایا، بکری ذبح کی اور اس کے کھانے پینے کا خو ب انتظام کر وایا۔
مسافر یہ ماجرا دیکھ کر بہت حیران ہوا اور آدمی سے پوچھا کہ یہ کیا معاملہ ہے؟ پیچھے میں ایک چھونپڑی میں گیا تو عورت نیک بخت تھی اور شوہر سخت تھا لیکن یہاں معاملہ اس کے برعکس ہے۔ وہ شخص اس کی بات سن کر مسکرایا اور کہنے لگا ”وہ عورت اور میں دونوں بہن بھائی جبکہ وہ مرد اور یہ عورت دونوں بہن بھائی ہیں</div