ماں نے جھوٹ بولا تھا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ماں نے جھوٹ بولا تھا
ام محمد رانا
وہ جمعہ کا دن تھا۔باجی جان عالیہ نے چھوٹی باجی روبی ،رانی اورعظمٰی کو سختی سے ہدایت کررکھی تھی کہ جمعہ کے دن ساری لڑکیوں کا امتحان لیاکروجس میں قرآن پاک کے علاوہ کلمے،دعائیں اورنماز سنی جاتی تھی اور ساتھ یہ بھی پوچھا جاتا تھا کہ گزشتہ چھے دنوں میں کس نے کتنی نمازیں پڑھیں اورکتنی چھوڑیں؟
لہذا باجی جان کی ہدایت کے پیش نظر باجیوں نے امتحان لینا شروع کردیاخیراللہ کے فضل سے پڑھنے میں تومیں بچپن ہی سے اپنی ہم مکتب لڑکیوں سے آگے ہوتی تھی پرعمل کی ذراکچی تھی۔
سب لڑکیاں ہاتھ کھڑے کروجوآج فجر کی نماز پڑھ کرآئی ہیں۔تقریبا آدھی سے زیادہ لڑکیوں نے ہاتھ کھڑے کردیے اوربڑے دھڑلے سے سب نے دعوی کیا کہ وہ نماز پڑھ کر آئی ہیں ان کو دیکھا دیکھی میں نے بھی ہاتھ کھڑاکردیا۔
لیکن میرے ہاتھ کی لرزش سے ہی شاید باجی جان عظمی نے بھانپ لیا کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ عموماً دیکھنے میں آتا ہے کہ اساتذہ کی زیادہ توجہ کا مرکز یاتو انتہائی لائق بچے ہوتے ہیں یا پھر انتہائی نالائق اور اوسط درجے کے بڑی موج میں رہتے ہیں اوریہاں میری لائقی ہی میرے احتساب کاسبب بن گئی۔ کھڑی ہوجاﺅاورسچ سچ بتاﺅکہ نماز پڑھ کر آئی ہو۔باجی عظمٰی نے اپنا ڈنڈاہوامیں لہراتے ہوئے کہا۔
میری شامت اعمال کہ میں نے دونوں پاﺅں جوڑ کرجھوٹ بول دیاکہ باجی جان !جی۔ پَرباجی جان اپنی فیلڈ میں تجربہ کار تھیں جب میں اپنے بیان پہ ڈٹی رہی تو باجی جان نے عابدہ نامی ایک لڑکی جو کہ میری ہمسائی تھی اسے میرے گھر بھیج دیاجاﺅ اس کی امی سے پوچھ کر آﺅ کہ افشاں نماز پڑھ کر گئی ہے یانہیں؟
اورہاں جناب! ابھی دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہوجاتاہے،جھوٹ بولنے والوں کی سزابڑی باجی بتادیں گی۔ اُف بڑی باجی جان اتنی بارعب تھی کہ ان کے سامنے بولناتودرکنار ان کے دیکھتے ہی ٹانگیں کانپنے لگ جاتی تھیں صرف ایک بار ان کے دست مبارک سے ایک تھپڑ کا شرف حاصل ہواتھااب تک یہ حال ہے کہ جب یاد آئے تو خواہ مخواہ پسینہ آجاتاہے اورکان سے دھواں سا نکلتا محسوس ہوتاہے۔توبہ!! یہ سننا تھا کہ میری توجان پربن گئی اتنے میں باجیوں کوبڑی باجی نے امتحان کی رپورٹ کے لیے نیچے طلب کرلیااورہماراپڑھنے والا کمرہ اوپر تھا سومیں نے اپنے مکتب سے ملحق گھر کی سیڑھیوں سے دوڑ لگا دی اورراستے میں ہی عابدہ کوجالیا اوراس سے پوچھا کہ امی جان نے کیافرمایا ہے؟
عابدہ نے بڑی گیم کھیلی اس نے مجھے بتایاکہ آپ کی امی جان نے بتایا ہے کہ افشاں نماز نہیں پڑھ کر گئی میں نے عابدہ کی بہت منت سماجت کی کہ وہ باجی کوبتائے کہ اس نے نماز پڑھی ہے۔ پَر عابدہ پرتوسچ بولنے کا دورہ پڑاہواتھا۔اس نے کہا کہ ”میں تو وہی بتاﺅں گی جو مجھے کہاگیا۔“
یہ سنتے ہی میرے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے میں سرپٹ دوبارہ مکتب بھاگی اورباجیوں کے آنے سے پہلے ہی اپنی جگہ پر آکھڑی ہوگئی اب میں دل میں سوچ رہی تھی کہ اگر عابدہ نے سب کے سامنے آکر سچ کہہ دیاتوبڑی مشکل ہوگی اوربڑی باجی جان کے عذاب کا نشانہ بھی بننا پڑے گا۔ سو میں نے یہ فیصلہ کرلیا کہ عابدہ سے پوچھنے سے پہلے ہی میں باجی کو بتادوں گی کہ” میں نے جھوٹ بولا تھااور میںایسا کبھی نہیں کروگی۔ بس!اس دفعہ معاف کردیں میں یہ سوچ کر دل میں اطمینان کی لہر سی دوڑ گئی۔چنانچہ باجی جان کے آتے ہی میں نے اقرارجرم کیااورساتھ آئندہ سے عزم کرلیا کہ جوہوسوہو،جھوٹ نہ بولوں گی۔
یہ سنتے ہی عابدہ اپنی سی شکل لے کر باجی جان کے پاس آئی اور بتانے لگی کہ ”باجی!افشاںکی امی نے بتایا کہ افشاں نماز پڑھ کرگئی ہے۔“یہ سننا تھا کہ میرا دل چاہا عابدہ کا گلہ دبادوں یا پھر خود کہیں غرق ہوجاﺅںاس نے جومجھے بتایا تھا وہ جھوٹ تھا اورجو،اَب بتارہی تھی حقیقت میں امی نے وہی کہاتھا۔
باجی جان نے کہا کہ بتاﺅافشاں آپ جھوٹی ہیں؟ یاآپ کی امی؟ آپ نے کہہ دیا کہ آپ نے نماز نہیں پڑی اورآپ کی امی کا کہنا ہے کہ آپ نے نمازپڑھی ہے۔اب میرے لیے یہ بات ناقابل برداشت تھی کہ کوئی میری امی کو یوں کہے سو میں نے کہا کہ”اصل میں جب وضوکررہی تھی امی نے مجھے کہا تھا نماز پڑھ لو تومیں نے اچھاجی کہاتھاتو امی نے قیاس کرلیاہوگا کہ میں نے نماز پڑھی ہے اس لیے انہوں نے ایسے کہا ہے۔“ بڑی مشکل سے میںنے باجی کوقائل کیا۔
پر گھر آکر میں نے امی سے پوچھا کہ انہوں نے کیوں جھوٹ بولا اوروہ بھی نماز کے بارے میں؟حالانکہ آپ توہمیں جھوٹ بولنے سے منع کرتی ہیں تو امی جان نے جواب دیاکہ مجھے یہ گوارا نہیں تھا کہ سب لڑکیوں کے سامنے تمہیں ذلت اٹھانی پڑے اس کے ساتھ ہی امی جان نے کہا کہ دیکھو!آج صرف چندلڑکیوں کے سامنے ذلت ورسوائی سے بچانے کے لیے میں نے جھوٹ بول دیا پراس وقت کو سوچوجب اللہ سب سے پہلے بندے سے نماز کاحساب لیں گے اوراس وقت کوئی جھوٹ اورسفارش سے کام نہیں بنے گا
”وَاتَّقُوایَوماًلَّاتَجزِی نَفس عَن نَفسٍ“
اورساری مخلوق کے سامنے کتنی رسوائی ہوگی وہاں تمہیں عذاب سے کون بچائے گا؟نہ ہی اپنا جھوٹ اور نہ ہی ماں کاجھوٹ۔امی جان نصیحت کررہی تھیں اور میں یہ سوچ رہی تھی ایک ماں چند لوگوں کے سامنے میری رسوائی گوارہ نہیں کرتی تو بھلا وہ ذات جس کی محبت ماں سے زیادہ ہے تو وہ ہمیں کیونکر رسواکرے گی؟ بشرطیکہ ہم بھی اپنے آپ کو اس مقام پر لے جائیں۔