سر زمین حکمت پر تین دن

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سر زمین حکمت پر تین دن
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
5جنوری 2010ءکی سردرات علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ نے دھند کی دبیز چادر اوڑھ رکھی تھی۔ ہم لوگ سردی سے سمٹتے اورسکڑتے ہوئے دعاکررہے تھے کہ یااللہ! فلائٹ لیٹ نہ ہوجائے۔ دھند شدید تھی اور اکثر فلائٹس لیٹ ہورہی تھیں۔تھکن بھی خوب رنگ دکھا رہی تھی، دوپہر کواسلام آباد میں اکابر علماءکے ساتھ ایک میٹنگ میں شرکت کے بعد گاڑی پر لاہورکاطویل سفرکیاتھا۔لاہور پہنچ کرحسب معمول ہمارے جنوں نے چین نہ لینے دیااورچنداہم معاملات کے سلسلے میں مصروفیت رہی۔ رات کے تین بجے ہم ائیرپورٹ پہنچے، قطرائیر ویز کی فلائٹ کا وقت 4:40پرتھا اورہمیں کم از کم ایک گھنٹہ لاﺅنج میں گذارنا تھا۔ فرصت کو غنیمت جان کر ہمراہیوں سے تعارف کا سلسلہ شروع کیا۔
یمن پہنچ کر صنعا ائیرپورٹ سے نکلے تو سیدھے شیلٹن ہوٹل کا رخ کیا۔کھانے سے فارغ ہوکر باقی دن کوئی خاص مصروفیت نہ رہی سوائے آرام کے! مغرب کے بعد پاکستان کے سفارت خانے میں بریفنگ میںشرکت کی اور بعد عشاءکے سفارت خانے کی طرف سے وفد کی اعزاز میں دیے گئے عشائیے کے بعد ہوٹل کی راہ لی۔
6جنوری کو صنعاءچیمبر آف کامرس میں ہوئی میٹنگ میںشرکت کے بعد دوپہر کی صبح چائے پریمن کے وزیر تجارت سے ملاقات ان کے دفترمیں ہوئی شام کوصنعاءکے تبلیغی مرکز میں حاضری ہوئی اور وہاں کے احباب سے تفصیلی ملاقات ہوئی بحمدللہ تعالی جماعت کا کام بہت منظم اوراحسن انداز میں جاری وساری ہے اللہ تعالی حاسدین کے حسد اورفتنہ پردازوں کے فتنوں سے حفاظت فرمائیں۔
عشاءکے قریب صنعاءمیں یمن کی شاید سب سے خوبصورت مسجد”مسجدصالح“جانا ہوا۔مسجد جدید اورقدیم طرز تعمیر کا حسین امتزاج اورانجینئرنگ کا ایک شاہکار ہے اس مسجد کو جمہوریہ یمن کے صدر کی خصوصی ہدایت توجہ اور نگرانی میں تعمیر کیاگیاہے۔خطیب صاحب سے تعارف ہوااورکچھ دیر گفتگو رہی۔
7جنوری کو ہمارا یمن میں آخری دن تھا اس دن کو ہم نے سیروسیاحت کےلیے وقف کرنے کاسوچا ہواتھالہذا تمام ملاقاتوں اورمصروفیتوں کو برخواست کرکے سب سے پہلے ”مسجدعلی،،کارخ کیابعد ازاں گائیڈ ہمیں اس تاریخی مقام پرلے گیاجوہرلحاظ سے عبرت آموز ہے ”غرقة القلیس“نامی جس جگہ پر ہم کھڑے تھے یہاں ایک بدبخت نے کعبة اللہ کے مقابلے میں ایک کنیسہ تعمیر کیاتھا۔ جی ہاں!یادش بخیر! اس بدبخت کودنیا ”ابرہہ“کے نام سے جانتی ہے ابرہہ نے اسے اس مقصد کے لیے تعمیر کروایا تھا کہ لوگ کعبہ کی بجائے یہاں آئیں اوراس کا طواف کریں کعبة اللہ کوچھوڑ کرلوگ اس کاطواف کیاکرتے الٹا ایک غیرت مند عرب نے رات کوجاکراس کے اندرجگہ جگہ اپنے پیٹ کی بھڑاس نکالی اورصبح ہونے سے پہلے ابرھہ کی پہنچ سے دورنکل گیا۔
ابرھہ نے طیش میں آخر خانہ کعبہ کونعوذباللہ منہدم کرنے کے ارادے سے ہاتھیوں کے ایک لشکرکے ہمراہ مکہ مکرمہ کارخ کیااس کے بعد جو ہوا وہ رہتی دنیا تک درس عبرت بن کررہے گا۔
”غرقةالقلیس“نامی اس جگہ پر اب عمارت مکمل ختم ہوچکی ہے اورایک کنواں ساہے قد آدم دیواروں میں گھری ہوئی اس جگہ پر جنگلی گھاس اورجھاڑ جھنکار کثرت سے اگا ہواتھاہراعتبارسے مرقع عبرت اس جگہ کافی دیر کھڑے چشم تصورسے ماضی کے دریچوں میں جھانکتے رہے۔
یمن کے لوگوں کی بودوباش خالص عربی معاشرے کی صحیح معنوں میں عکاس ہے مذہبی وابستگی علماءاوردینی شعائر کاحددرجہ احترام اوربے تکلفانہ صحرائی رویے ! مہمان نوازی اورخوش اخلاقی میں اپنی مثال آپ جفا کشی اورسخت کوشی سے جی نہ چرانے والے غیرت مند اھل ایمان میں کوئی بات توہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے فرمایاتھا”ایمان بھی یمن والوں کااچھاہے اورحکمت ودانائی بھی یمن کی بہتر ہے۔“
تقریباً ہر یمنی کے پاس خنجر موجودہوتاہے جو انہوں نے پیٹ پر باندھے ہوئے پٹے میں اڑساھواہوتاہے اوریہ پٹہ کپڑوں کے اندر چھپاہونہیں ہوتا بلکہ باہر کی طرف ہوتاہے۔ ہمیں یمنی اورافغانی لوگوں میں بے حدمماثلت نظرآئی۔ مذھبی غیرت،رسوم ورواج، ثقافت خورونوش غرض یہ کہ ہر شے کافی حد تک ایک جیسی ہے۔
یمن کے لوگ نسوار کی طرح کی ایک چیز استعمال کرتے ہیں۔ اسے قات کہتے ہیں نسوار تو کوٹی ہوئی ہوتی ہے اور اس میں تمباکو،راکھ،الائچی وغیرہ ڈالتے ہیں لیکن اہل یمن کی نسوار(اگر سے نسوار کہنا درست ہو!!!) ”قات“ میں ایسی کوئی ملاوٹ نہیں کی جاتی۔قات ایک جھاڑی کانام ہے جس کی ٹہنیوں کی لمبائی ۲سے ۵ میٹر ہوتی ہے اس کے پتوں کوسکھاکر یمنی اپنے منہ میں رکھ کرجگالی کرتے رہتے ہیں۔”قات“کانباتاتی نامelastrus edulisہے۔اس کا اصلی وطن یمن اورحبشہ(ایتھوپیا)ہے اگرچہ کچھ مورخین ترکستان اورکچھ افغانستان بھی قرار دیتے ہیں۔ لیجئے!ایک اورمماثلت! ایک اورتعلق اوررشتہ افغانیوں اوریمنیوں میں!!!
یمن دیکھا یمن والے دیکھے، ایمان دیکھا ایمان والے دیکھے، سرزمین حکمت دیکھی حاملان حکمت دیکھے مگر یہاں سب لکھنے کایارا نہیںکہ صفحات محدود اوراور ہماری مصروفیات اس سے سوا!انجام سفر بتائیںاوراجازت لیں آٹھ فروری کوہم نے یمن کی سرزمین کوچھوڑا اوردیارحبیب ﷺ کوپرواز کی۔