چکوال معجزہ سچ یا جھوٹ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
چکوال معجزہ سچ یا جھوٹ؟
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
کچھ دن پہلے چند احباب کے فون پہ فون آنے لگے کہ چکوال میں آپ ﷺتشریف لائے ہیں جس گھرانے کو آپ ﷺنے شرف بخشا وہ ایک غریب شخص کا گھر ہےعشق رسالت میں سرشاریہ شخص ربیع الاول میں میلاد مناناچاہتا تھا لیکن غربت آڑے آئی اور مایوسی سے سوگیا۔بعض احباب نے یہ بھی بتلایا کہ اس خوش قسمت ترین انسان کی بیٹی مادرزاد نابینی تھی دل عشق رسو ل سے معمورتھا اور ہر دم یہ خواہش قلب میں مچلتی رہتی تھی
؂ ہمارے گھر بھی ہوجائے چراغا ں یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )
مختلف قسم کی خبریں موصول ہورہی تھیں کسی میں آقا مدنیﷺ کے تشریف لانے کا ذکر تھا اور کسی میں محض نعلین پاک کے نقش کا ذکر تھا۔ ملک کے مختلف حصوں سے لوگ جوق در جوق اس خوش نصیب شخص کو مبارک دینے کے لئے آرہے تھے اور نقش پاک جو معجزاتی طور پر ہُویداہوا تھا، کی زیارت بھی کررہے تھے۔
مذکورہ جگہ پرآنے سے پہلے یہ شرط بھی عائد کردی گئی کہ باوضو ہوکر اور دوردپاک کا ورد کرتے ہوئے آ ئیں پھر آپ کو نقش نعلین مصطفی ﷺ کی زیارت ہوگی۔۔۔ ورنہ نہیں!!!
یہاں تک کہ میڈیانے اس معاملہ کو اٹھایا ہمارے ایک ٹی وی چینل نے اس مقام سے نور کی لائٹیں بھی ٹی وی سکرین پر پیش کردیں۔پھر کیا تھا؟ لوگوں میں زیارت کا اشتیاق مزید بڑھا اپنی اپنی فیملیوںکو ساتھ لیے چکوال پہنچنا شروع ہوگئے۔
ایک لمحے کے لئےہمارادل بھی مچلا جی میں آیا سب کام چھوڑ کر جاؤں اور نعلین پاک کو لبوں پہ لگاؤں پھر آنکھوں پر رکھ کر دنیا وعقبی کی تمام خوش نصیبیاں لوٹ لوں۔پھر کیا ہوا؟؟
اچانک ایک دوست کے فون نے تمام امیدوں پر اس وقت پانی پھیر دیا جب اس نے کہا بھائی جان! چکوال والے معجزے کی حقیقت کا علم ہوا کہ نہیں؟ہم نے نفی میں جواب دیا۔انہوں نے کہا وہاں کے اہل علاقہ جو’’ اہل السنۃ والجماعۃ ‘‘کہلاتے ہیں ان کا کہنا ہےکہ یہ واقعہ جھوٹ پر مبنی ہے۔
میں نے مزید تفصیل جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا آپ انٹرنیٹ پر جاکر سرچ کریں سارا معاملہ آپ کی سمجھ میں آجائے گا چنانچہ انہوں نے مجھ سے کہا You Tubeمیں جاکر آپ یہ لکھیں:Chakwal Mojza Ki Haqiqat
معاملہ ہماری سمجھ سے باہر تھا خدایا کیا ماجرا ہے؟؟ اب حضورﷺ کےنعلین پا ک کے بارے میں بھی لوگ جھوٹ بولیں گے۔ہمیں کسی بھی مسلمان سے یہ توقع نہ تھی خواہ وہ مسلمان عملی طور پر کیسا ہی گیا گزرا کیوں نہ ہو۔
میرے سامنے وہ شراب وکباب کی محفل، رقص وسرور،طبلہ سرنگی کی تھاپ پر دنیا سے بے غم ایک گروہ نظر آنے لگا !جام سے جام ٹکرارہے تھے آنکھیں مخمور تھیں بدن ادھر ادھر لُڑھک رہے تھے۔
ایک شخص ان میں سےکہنے لگا ''فلاں شاعر کیسا ہے؟ جواب دیا چھوڑ۔ کسی اور کی بات کر۔سائل نے دوسرا نام لیا جواب ملا شعر کی ابحد بھی نہیں جانتا۔ سائل مسلسل سوالات کررہا تھا اور شرابی شاعر سب کے بارے یہی جواب دے رہا تھا :نکما ہے ،جاہل ہے ،علم سے کورا ہے ،ادب ناشناس ہے،فن شعر میں تہی دامن ہے۔
اچانک سائل کی زبان نے پینترا بدل کر پوچھا: محمد(ﷺ) کے بارے کیا خیال ہے؟؟ شرابی شاعرکی آنکھیں سرخ ہوگئیں جسم کے بال کھڑے ہوگئے سر کو غصہ سے جھٹک کر شراب کا جام جو لبوں کے قریب ہو چکا تھا پورے زور سے سائل کے منہ پر مارا۔
اے بد بخت !تواختر کا آخری سہارا بھی چھیننا چاہتا ہے آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی برسنے لگی محفل کا رنگ بدل گیا سائل کی آنکھ نکل کر باہر آگئی۔
اس تصور سے میں کانپ اٹھا !خدارا مسلمان کب سے ایسا ہوگیاہے کہ اپنی جھوٹی شہرت کے لئے آقا کے نعلین کی قیمت(العیاذ باللہ)داؤپرلگادے گا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا۔
جہاں روح الامین ہوں پر سمیٹے ششدروحیران
وہاں جرات کرے کیا،ایک بے مایہ حقیر انسان
خیر! You Tubeپر ہم نےChakwal Mojza Ki Haqiqat لکھا۔ ہمارے سامنے کیا حقائق کھلے۔ آپ بھی سنیں۔ایک ٹی وی چینل کے انٹرویو لینے والے افراد کا گروپ چکوال کے علاقہ دھرابی میں پہنچا براہ راست وہاں لوگوں کے انٹر یوز لیےان میں خود اس شخص کا انٹرویو بھی شامل ہے جس کا دعوی تھا کہ میرے گھر میں یہ واقعہ رونما ہوا ہے۔ انٹرویو سن کر ہم اس نتیجے تک پہنچے کہ سیاہ کو سفید کا نام دیا جارہا ہے ان انٹر ویوز میں سب سے اہم وہ ہے ''خان اکبر '' کاانٹر ویو۔خان اکبر کون ہے؟
یہ اس شخص کی والدہ کا کزن ہے جودعوی کر رہا ہےکہ میرے گھرآقا ﷺکے نشانات نعلین پاک ہیں۔خان اکبر نے سارا واقعہ تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا کہ مجھے "تنویر عطاری" کی والدہ نے کہا:’’ میرے بیٹے تنویر کو سمجھاؤ کہ وہ یہ ڈرامہ نہ کرے۔‘‘
مزید اس نے کہا کہ جس رات یہ ڈرامہ رچایا گیا میں صبح صبح تنویر کے گھر گیا میں نے وہاں جاکر ناشتہ کیا اور تقریبا ساڑھے سات بجے کے قریب میں نے ’’تنویر‘‘ کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا ،وہ آنکھیں ملتا ہوا میرے پاس آیا۔ میں نے اس سے کہا :’’تجھے شر م نہیں آتی ایک طرف تو کہتا ہے میرے گھر آقاﷺ تشریف لائے ہیں دوسری طرف تو نےصبح کی نماز بھی نہیں پڑھی۔‘‘ان انٹر ویوز سے انکشافات کا ایک باب کھلتا چلا گیا۔مثلاً:

صرف ایک نعل پاک کا نقش ہے۔

تین دن بعد اس جگہ نیچے زمین پراللہ ،محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی لکھ دیاگیابعدازاں لوگوں کی لعن طعن پر اس کو مٹا دیا۔

نعل پاک کا سائز تقریبا پانچ سے چھ فٹ لمبا ہے نعل پا ک کی چوڑائی تقریبا اڑھائی فٹ ہے۔

نعل پاک کی تصویر کا کام ٹھیکے پر ہے۔

ٹھیکہ دار تصویر یں اسٹالوں پر ۱۵روپے کے حساب سے دیتے ہیں اسٹال والا۲۰ میں فروخت کرتاہے۔

ہر شخص کو تصویر کھینچنے کی اجازت نہیں۔بالکل ساتھ ساتھ اسٹالز پر رکھی گئی تصاویرمیں زمین آسمان کا فرق ہے۔

اہل علاقہ کے تبصرہ جات اس شخص کے مخالف ہیں۔

زائرین میں تقریبا ۹۰ فیصد لوگ اس واقعہ کو جھوٹا قرار دے رہے ہیں۔

علاقہ کے اکثر علماء نے اس شخص کو گستاخ رسول کاحکم لگا کر خارج از اسلام قرار دے دیا ہے۔
اس واقعہ سے میرا ذہن ترمذی شریف کی حدیث کی طر ف چلا گیا۔ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
''تم میں سے کوئی شخص ایک جوتا پہن کر نہ چلے۔ یا دونوں پہن کر چلے یا دونوں اتارکرچلے''
تو کیا حضور ایسی باتوں کا حکم دیتے اور خود ان باتوں کی مخالفت کرتے؟ اس طرح ڈاکٹر عبدالحی عارفی نے اپنی کتاب اسوہ رسول کے صفحہ۱۲۶ پر نعل پاک کی پیمائش کاذکر بھی کیا۔
چنانچہ لکھتے ہیں:" نعلین شریف ایک بالشت اور دو انگل لمبے اور سات انگل چوڑے تھے اور نیچےسے دونوں کے درمیان کا فاصلہ دو انگل تھا۔
یادرکھیں! اہل السنۃ والجماعۃ کا یہ عقیدہ ہے کہ زمین کےجوذرات آقا کے جسم اقدس سے ملے ہوئے ہیں وہ ساری کائنات میں سب سے اعلی ہیں اس کی تصریح ملا علی قاری کی کتاب مناسک کے صفحہ ۵۹۵ پر موجود ہے علامہ سمہووی نے وفاء الوفاء کی جلد۱صفحہ نمبر۳۱ پر بھی اس کی وضاحت کی ہے۔
خلاصہ یہ کہ ہم تو ان ذرات کو بھی عرش وکرسی سے افضل مانتے ہیں جو آپ کے مبارک جسم سے ملے ہوئے ہیں اور نعلین مبارک کو تو یہ شرف برسہابرس حاصل رہاہے ہم اس کی بھی تعظیم کرتے ہیں لیکن ہم اس قدر سادے بھی نہیں کہ کوئی اس کی آڑ میں اپنے جھوٹ کو پروان چڑھاتارہےاور ہم خاموش رہیں۔آخر میں ہم چکوال انتظامیہ سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اصل واقعہ کی مکمل تحقیق ، مجرم کی تفتیش کرکے حقائق کو سامنے لائیں تاکہ عوام سچے اور جھوٹے عشاق کی پہچان کرسکیں۔ بندہ اس بات کو بطور پیشن گوئی کے کہتاہے کہ اگر کوئی اس جگہ کو کھود کر دیکھے تو وہ فراڈ کے سوا کچھ نہیں پائے گا۔ والسلام