وقت کا بدلنا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
وقت کا بدلنا
ام محمد رانا
احمد بھائی آپ لوگ کب تک آرہےہیں؟ اس نے حال احوال دریافت کرتے ہی کہا کیونکہ میرے تعلقات ذرا،وی۔ آئی۔ پی لوگوں سےہیں اس لئے ہم شام چار بجے آؤں گا اور کھانے کےبعد منگنی کی رسم کریں گےدوسری طرف سے آواز آئی چلیں ٹھیک ہے آپ لوگ آئیں میں تو سارے انتظامات مکمل کر چکا ہوں احمد بولا اچھا پھر اللہ حافظ ٹوں ،ٹوں، ٹوں۔
آہا ہاہا۔۔۔ہا کیسابے وقوف بنایا بھلے چنگے عقلمند کو احمد فون بند کرتے ہی بولا۔
دیکھیں آپ اس بے چارے کے ساتھ ایسا کیوں کررہے ہیں اس نے سارا انتظام کیا ہوگا بیٹیوں والوں کے احساسات بڑے نازک ہوتے ہیں ان پر کیا گزرے گی بیگم اپنی پرانی عادت کے مطابق ہمدردی کی۔
تمہیں کیا پتا کہ زندگی کس کو کہتے ہیں زندگی انجوائے منٹ کا دوسرا نام ہے دیکھنا ابھی میرے بیٹے اور دوست احباب کس طرح خوش ہوتے ہیں اس بات سے وہ لنگوٹیا تو یہ سمجھ رہا تھا کہ میں واقعی اپنے باوقار بیٹوں کو اس کمتر کا داماد بنادوں گا۔
اجمل ایک غریب کسان تھا اس کی چاروں بیٹیاں جوان تھیں لیکن کوئی بھی ان کا رشتہ لینے کو تیار نہ تھا اس کااور اس کی معصوم بیٹیوں کا قصور یہ تھا کہ وہ صرف معصوم ہی نہیں تھے بلکہ اللہ نے ان کو بھائی سے محروم رکھا تھا۔
اس نے لڑکیوں کے ماموں سے بات کی کہ وہ میری بیٹیوں کارشتہ لے لیکن ماموں بے چارہ کیا کرتا اس کے لڑکے فیشن ایبل تھے وہ تو ان کو سوچنا بھی پسند نہیں کرتے تھے ،سو بات نہ بن سکی ،پورے آٹھ سالوں کی کوشش کے بعد اب اس کے کسی دولت کے ذریعے امید کی یہ کرن نظر آئی تھی کافی کھاتا پیتا گھرانہ تھا اجمل سے یہ خوشی سنبھالی نہ جارہی تھی۔ وہ کبھی اندر آتا اور آکر بیٹیوں کو پیار کرتا اور نم آنکھوں سے انکا اچھا مقدر ہونے کی دعا کرتا اور کبھی باہر آکر لڑکے کے باپ کو فون کرتا لیکن اس کا دماغ کسی انہونے واقعے سے بے خبر تھا وہ تو بس اسی بات کو سوچے جارہا تھا کہ میری بیٹیاں کتنے اچھے گھر چلی جائیں گی تو کبھی یہ کہتا۔ یا اللہ !میری بیٹیوں کے مقدر اچھے کرنا۔
اسے قصبے کے امیر لوگوں کے رواج کے مطابق سات ڈشیں تیارکروارکھی تھیں ہرچیز کے مکمل انتظامات کیے ہوئےتھے کیونکہ لڑکے والے امیر تھے اس لئے انہوں نے اپنے رواج کے مطابق سے کہا تھا کہ اورکچھ ہونہ ہو ہم منگنی ضرور کریں گے اور منگنی کے دن تمہیں اپنی ساری برادری اور رشتے داروں کوبلانا ہوگا ورنہ ہماری ناک کٹ جائے گی اسے ان میں سے کوئی بات بری نہ لگی اس نے ان کی شرائط کے مطابق ہر چیز استطاعت سے بڑھ کر تیارکی پورے چھ بج رہے تھے وہ تو انتظار کرکے تھک چکا تھا اوپر سے لوگوں کی باتیں۔ کوئی کہتا کہ ہمیں اتنی دیر پہلے کیوں بلوایا؟ توکوئی کہتا کہ اپنے چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانا چاہیے غرض جتنے منہ اتنی باتیں اور اوپر سے ان لوگوں کا موبائل آف اس کا دماغ چکرارہا تھا وہ پریشان حال دل ہی دل میں خدا سے دعائیں مانگ رہا تھا۔
پھر آٹھ بجے اسے ایک فون موصول ہوا جس میں اطلاع دی گئی کہ ہم آپ جیسے کمینے لوگوں کو دیکھا نہیں کرتے اور آپ ہماری راہیں تک رہے ہیں اب آرام سے سو جائیں ہم آپ کو بیوقوف بنا رہے تھے ٹوں۔ ٹوں۔ ٹوں
اس کے کان اور دماغ شاں شاں کررہے تھے اس نے بمشکل اپنے آپ کو سنبھالاصرف اپنی بیٹیوں کے لئے اور ان کی بوڑھی ماں کے لئے۔مائیں تو مائیں ہوتی ہیں ان کے نازک احساسات پر چھوٹی چھوٹی باتیں بھی چوٹ کرتی ہے یہ تو پھر اتنی بڑی بات تھی جب ماں نے سنا تو اسے اتنا شاک پہنچا کہ صدمے سے وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔
احمد کے بیٹے کا ایکسیڈنٹ ہوگیا دوسرا گھر چھوڑ کر بھاگ گیا۔ فیکٹری قرضے کی دلدل میں پھنس گئ۔گویاسکون کا نام ونشان نہ رہا۔اس کی دو بیٹیاں گھر جوان بیٹھی تھی اور اسے کوئی سہارا دینے کو تیار نہ تھا کیونکہ اس کے پاس اپنی بیٹیوں کو دینے کے لیے جہیز نہیں تھا۔ سب رشتےد ار دوست احباب منہ موڑ چکے تھے کئی سال کا عرصہ گزرنے کےبعد ایک دن ان کے گھر ایک آدمی آیا جو اس کا بہت پرانادوست پھر دوستی گہری ہوتی گئی اس کے توسط سے ایک بیٹی کا رشتہ ہوگیا منگنی بھی ہوگئی۔
شادی کی ڈیٹ بھی فکس ہوگئی آج اس کی بیٹی کی شادی تھی اس کے پاس بہت تھوڑی زمین تھی اس نے وہ بیچ ڈالی کہ کسی طرح وہ اس فرض سے سبکدوش ہوجائے۔
ساراجہیز بنوایا میرج ہال میں آرڈرپر کھانا تیارکروایا۔ رات آٹھ بجے بارات آنی تھی لیکن اب پورے ۱۲ بج چکے تھے نہ با رات نے آنا تھا اور نہ ہی آئی اس نے ان کے نمبر پر رابطہ کیا تو یہ جواب موصول ہوا "شاید آپ واقعی ہی بہت سیدھے سادھے ہیں یا پھر حالات نے آپ کو ایسا بنا دیا ہم تو آپ کو بیوقوف بنا رہے تھے
پھر ایک شیطانی قہقہہ بلند ہوا ٹوں۔۔۔ ٹوں۔۔۔ ٹوں۔ اس کے سامنے اس کی بیٹی دلہن بنی بیٹی تھی۔
پھر اس کے کانوں میں وہی الفاظ گونجے آپ واقعی۔۔۔ اسے لگا جیسے وہ خود کسی کو کہہ رہا ہے۔ وہ اٹھا اپنی بیٹی کے پاس گیا اسے پیار کیا پھر یکا یک اسے ہارٹ اٹیک ہوا اور اس فانی دنیا سے ایک پچھتاوالے کر اس دنیا سے رخصت ہوگیا اپنی بیوی اور بیٹیوں کو روتا چھوڑگیا۔
 
حسن انتخاب بنت نیک محمد ،لاہور
حجاج کے دربار میں ایک کیس آیا۔تین آدمی تھے ان کے قتل کا حکم دیا۔ ایک خاتون بھی ساتھ تھی۔ اس نے کہا چھوڑ دے تیری بڑی مہربانی ہوگی۔حجاج کہنے لگا تینوں میں سے ایک کو چن لے(اس ایک کو چھوڑ دوں گا باقی دو کو قتل کردوں گا)ایک بیٹاتھا ایک خاوند تھاایک بھائ تھا۔عورت نے کہا خاوند دوسرا بھی مل جائے گا بچے اور بھی پیدا ہوجائے گے میرے ماں باپ مرگئے ہیں۔ بھائی اب کوئی نہیں ملے گا میرا بھائی چھوڑ دے۔باقی کو قتل کردے۔ حجاج نے کہا کہ میں تیرے حسن انتخاب پر سب کو چھوڑ تا ہوں۔