اے کاش میں چاند ہوتا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اے کاش میں چاند ہوتا
بنت محمد بشیر
معمول کے مطابق آج پھر وہ چاند اور اس کی دور دور تک پھیلی چاندنی کو بڑے غور سے دیکھ رہا تھا اسے چانداور اس کی چاندنی سے حد سے زیادہ محبت تھی کیونکہ بچپن سے ہی اس کے دل میں ایک خواہش نے ڈیرا ڈالا ہواتھا کہ اے کاش میں چاند ہوتاتو میں ستاروں سےباتیں کرتا چاندنی سے لوگوں کے دلوں کو روشن کرتا مگر پھر وہ یہ سوچ کر اداس ہوجاتاکہ چاند تو آسمانوں پر ہوتاہے اور میں زمین پر ہوں پھر میں چاند کیسے بن سکتاہو؟ مگر پھر اس کے معصوم دل سے آواز آئی کہ خدا کے در سے مایوس نہیں ہوتے پھر وہ یہ سوچ کر سوجاتاکہ انشاء اللہ اک روز وہ چاند ضرور بنے گا۔
جب وہ اپنے معصوم جذبات کو دوستوں اور گھر والوں کے سامنے رکھتا تو دوست اس کا مذاق اڑاتے کہ بھلا انسان بھی کبھی چاند ہوتا ہے انسان تو صرف انسان ہوتا ہے مگر اس کے والدین کہتے بیٹا تم بھی تو ہمارے لئے چاند ہوبلکہ چاند سے بھی زیادہ خوبصور ت ہواس کے گھر والے اسےلقمان کی بجائے "چاند" بیٹاکہہ کر بلاتے تو اسے بے حدخوشی ہوتی اسے" چاند" نام سے اتنی محبت تھی جتنی آج کے دور میں لوگوں کو دولت سے محبت ہوتی ہے۔
اس کے ہر طرف سے چاند چاند کی آواز گونچ رہی تھی اس نے گھبرا کر اپنے چاروں طرف دیکھا اسے یہ آوازیں چاند ےسے آتی محسوس ہوئی اس نے دیکھا کہ چاند اسے مخاطب ہوکر کہہ رہا ہے کہ اے دنیا کے چاند! کیا تمہیں آسمان کا چاند بننا زیادہ پسند ہے حالانکہ تم مجھ سے افضل ہواگر تم چاہو تو دنیا کے چاند بن سکتے ہو! وہ کیسے چاند بھائی ؟اس کے منہ سے بامشکل نکلا۔ ہاں لقمان تم دنیا کے چاند بن سکتے ہو چاند کی طرح چمک سکتے ہو وہ اس طرح کے اللہ رب العزت نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ ہر چیز کا سردار اگرتم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو گے تم چاند بن سکتے ہواگر تم دین کا علم حاصل کرو عالم بن جاؤ دین اسلام کو پھیلاؤ گے اللہ کے محبوب کی سنتوں کو زندہ کرو گے اور قرآن کو سیکھو اور سیکھاؤ گے تو تم چاند بن کر چمک سکتے ہو۔
مجھ سے افضل وہ چاند ہے جو اسلام کا چاند ہو اور ہاں اس کی ننھی سی پیشانی پر نمازوں کے نشان ہو پھر اچانک اس کی آنکھ کھل گئی اس نے فورا چاند کی طرف دیکھا اسے لگا جیسے وہ اس سے مخاطب ہو کر کہہ رہا ہو:" لقمان کیاارادہ ہے بنو گے نادنیا کے چاند؟ چمکو گے نا میری طرح بلکہ مجھ سے بھی زیادہ۔ اس نے فورا سر ہلایا اور کہنے لگا میں اسلام کا چاند ضرور بنوں گا اور پھر وہ اٹھ کر اپنے رب کی طرف چل پڑا۔
عیسائی بادشاہ کو حضرت عمر ؓ کےجوابات،حفیظ اللہ ،لاہور عیسائی بادشاہ کے سوالات:
۱: وہ کون سی زمین ہے جہاں ابتدائی پیدائش سے قیامت تک صرف ایک دفعہ سورج نکلا تھا نہ پہلے نکلا تھا اورنہ اب کبھی نکلے گا؟
۲: وہ کون سی قبر ہے جس کامدفون بھی زندہ اورقبر بھی زندہ تھی اورقبر اپنے مدفون کو سیرکرواتی رہی اورپھر مدفون قبر سے باہر آیااورزندہ رہ کرفوت ہوا؟
۳: وہ کون ساقیدی ہے جس کوقیدخانے میں سانس لینے کی اجازت نہیں اوروہ بغیرسانس لیے زندہ؟
عیسائی بادشاہ کے سوالات پڑھ کرحضرت عمر نے حضرت عبداللہ بن عباس کوبلایا اورفرمایاان سوالوں کے جوابات لکھ دو؛جواب یہ ہیں۔
۱: وہ زمین دریائے قلزم کی تہہ ہے جہاں فرعون غرق ہوااس زمین پرساری عمر میں صرف ایک دفعہ سورج نکلااورآئندہ کبھی نہیں نکلے گا۔
۲: وہ قبرحضرت یونس کی مچھلی تھی۔قبربھی زندہ اورمچھلی آپ علیہ السلام کوسمندر کی سیر کرواتی رہی آپ مچھلی کے پیٹ سے نکلے اورزندہ رہے پھر کچھ عرصہ بعدوفات پائی۔
۳: وہ بچہ ہے جوماں کے شکم میں قیدہے اوراللہ نے اس سانس لینے کاذکرنہیں کیااورنہ ہی وہ سانس لیتاہے
حضرت عبداللہ بن عباس نے یہ جوابات لکھ کردیے اورحضرت عمرنے عیسائی کوبھیج دے چنانچہ عیسائی بادشاہ یہ سوالات پڑھ کربولا:”شاید مسلمانوں میں کوئی نبی یااس نبی کا نائب زندہ ہے ورنہ ان کاجواب کسی اورکے بس میں نہیں۔