ابا جی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ابا جی
مسز جاوید اقبال
جیسے ہی میری نظر اخبار پر پڑی تو میرے ہاتھوں کے طوطے اڑگئے بہت بڑا حادثہ یعنی میرا میٹرک کارزلٹ اور میں۸۵۰ میں سے صرف ۲۷۰ نمبر حاصل کرسکا یوں تومیرے نمبر کچھ اتنے کم نہیں تھے لیکن میرے ذہن میں اباجی کا'' مبارک قبول ہو''گھوم رہا تھا کہ اگر اس بار تمہارے ۵۱۰ سے کم نمبر آئے تو وہ حشر کرونگاکہ رہتی دنیا تک تمہارا تذکرہ کیا جائے گا۔
یوں تو مجھے شہرت کرانے کا بہت شوق تھا لیکن ڈرتھا اس بات کا کہ اباجی مجھے دوبارہ نہ امتحان دلوادیں یوں میں دوسری بارامتحان دے رہا تھا پچھلی بار توپھربھی نمبر ۳۲۰ آگئے تھے اب توکم بخت اور بھی کم آگئے نجانے کیا دشمنی تھی ان نمبروں کی؟؟
میرے ساتھ ارے ہاں اب تو ابا جی دوبارہ امتحان نہیں دلوائیں گے اور میں خوشی سے جھوم اُٹھا، شکر ہے ۳۲۰ سے زیادہ کم نہیں آگئے ورنہ کارنامے کے بارے میں بتانا تھا خیر جو ہوگا وہ دیکھاجائے گااور اس بارویسے بھی میں نے گاؤں کارخ کیا گھر میں ابا جی کے پاس گاؤں کے بچے ٹیوشن پڑھنے کے لئے بیٹھے تھے۔
گاؤں کے بچے بھی ابا جی کے پاس اپنا وقت قیمتی بنارہے تھے بقول اباجی مستقبل کے درخشندہ ستارے بن رہے تھے ابا جی سے نظر چراتااندر کمرے میں چلا گیا اور سکون سے چارپائی پر لیٹ گیا دل ہی دل میں خوش ہو رہا تھا ابا جی کی نظر نہیں پڑی۔
لیکن یہ خوشی ادھوری رہ گئی جب اباجی اپنے "مولابخش" سمیت کمرے میں داخل ہوئے۔ ہاں جی بتائیے کیا بنا نتیجے کا؟ پہلے تو میں اباجی کے ذرائع ابلاغ کی تیز رفتاری کو دیکھ کرسہم گیا پھر منہ ہی منہ میں کچھ بُڑبُڑانے لگا۔ ابا جی نے کان میرے منہ سے لگایا اور آہستہ آہستہ سے بولے کتنے؟ سس۔۔۔سس کیا سات سو
ابو جی کے منہ سے چیخ نکلی''نہیں''ستر۔ کیا ؟ستر۔اباجی کامنہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔ نن۔نن۔۔ نہیں سات میں دو سو اور بھی میں بمشکل کہہ سکا اوے نالائق اس کے ساتھ ہی ایک مولا بخش میری کمر پر رسید ہوا۔
اس کےبعد نہ پوچھئے! کیا ہوا؟ اور نہ ہی میں بتانا پسند کروں گا وہ تو بھلا ہو اس مولا بخش کا جس نے گاؤں کے اتنے بچوں پر ظلم وستم کرنے کے بعد مجھ پر خودکش حملہ کردیا اور آخر کار کو چ کرگیا میں بھی بستر میں منہ چھپائے پڑارہا حیران وپریشان وہ ٹوٹ کیسے گیا بہر حال یہ تو شکر اد کرنے کا مقام تھا اگلے دن اماں جان نے مجھے بستر ہی میں کھانا لا دیا پھر جب ابا جان اسکول روانہ ہوگئے تو میں اپنی بل سے نکلا اور صحن میں جاکر کھڑا ہوگیا اماں بے چاری تو پہلے ہی میری کل حجامت کے بعد بہت اداس تھی،آئیں اور مجھے گلے سے لگا کر رونے لگیں میں نے بھی کوشش کی کہ زیادہ نہیں تو تھوڑا ہی رو لوں بات میں تھوڑی سی جان آجائے گی۔
لیکن آنسو تھے اتنے دور جتنے میرے اچھے نمبر۔ بہر حال! اگلے دن ہم نے صاف صاف فیصلہ سنا دیا کہ شہر کے کسی بڑے کالج میں ہمارا داخلہ کروایا جائے جب ابا کو ہمارے اعلان مبارک کی خبر ملی تو سیدھے ہمارے کمرے میں تشریف لے آئے اپنے نئے نویلے مولا بخش کے ساتھ۔ ہاں جی بادشاہ سلامت! سنا ہے کالج میں داخلہ لینے کا عزم فرمایا ہے میں سر جھکائے کھڑا رہا۔اچانک اباجی کی گرج ہمارے کانو ں سے ٹکرائی۔
برخوردار !آپ کان کھول کر سن لیں کسی کا لج والج میں نہیں پڑھیں گے آپ۔ ابا جی نے اپنی طرف سے اس انداز میں اعلان سنایا تھا کہ ان کا یہ اعلان مجھ پر بجلی بن کر گرا وہ سمجھ رہے تھے کہ میں اس بارے زیادہ پریشان ہوجاؤں گا۔
لیکن انہیں کیا معلوم یہ بات میرے لئے کس قدر خوشی کا باعث تھی میرا جی چاہا میں اچھلنے کودنے لگ جاؤں۔ لیکن ابا جی کے سامنے تو میں پر مارنے کی جرات نہیں کر سکتا تھا کا ش زندگی ہمیشہ کے لئے ایسی ہی رہے بغیر پڑھائی کے۔ سچ مچ مزہ آجائے لیکن میر ااس خوشی کا دورانیہ بہت کم مدت رہا جب ابا جی نے ایک اور اعلان فرمایا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ کسی مدرسے میں داخلہ لیں اور دینی تعلیم حاصل کریں ابا جی کچھ ٹھہر کر چلے گئے پھر اگلے دن اباجی نے ہمیں اپنی سائیکل پر لادااور شہر کے ایک بڑے مدرسے میں چلے گئے لیکن وہاں جا کر پتا چلا کہ ان کے سالانہ امتحان ہورہے ہیں اور دو ماہ کے بعد داخلے ہوں گے میں اپنی اس خوشی کی کیفیت کو بیان نہیں کرسکتا اب دوماہ بغیر پڑھائی کے گزاریں گے۔