مسائل کا حل

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
مسائل کا حل
محمد کلیم اللہ
سوال:
میں اس بات سے بے حد پریشان رہتی ہوں کہ بعض لوگ جونماز نہیں پڑھتے قرآن کی تلاوت بھی نہیں کرتے، لوگوں کے حقوق بھی غصب کرتے رہتے ہیں ان سے کرامتیں ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں میں آپ کو اپنے علاقے کا حال سناتی ہوں ہمارے ساتھ والے فیز میں ایک شخص ہے جس کے بارے میں تمام محلے والے جانتے ہیں کہ یہ شخص کبھی نماز پڑھنے مسجد میں نہیں گیا لوگوں سے قرض لیتا ہے اور واپس بھی نہیں کرتا بے پردہ خواتین کا ہجوم ہر وقت اس کے گھر کے باہر لگا رہتاہے آپ یہ بتائیں کہ اس کے تعویذات کا میاب کیوں ہوتے ہیں؟ میں بہت کنفیوز ہوں اللہ کے نیک لوگوں کے تعویذات کی میں قائل ہوں لیکن ان جیسے لوگوں کے تعویذات کیسے پورے ہوجاتےہیں؟
فرزانہ عاصم ،کراچی
جواب:
بہن!ا للہ تعالی آپ کی پریشانی کو ختم فرمائے یہ کوئی ایسی بات نہیں آپ ایک بات اچھی طرح سمجھ لیں۔ تین چیزوں ہوتی ہیں:
۱۔ معجزہ ۲۔ کرامت ۳۔ استدراج
معجزہ: اللہ تعالی کے رسولوں کے ہاتھ پرظاہر ہوتا ہے اس میں بظاہر معاملہ تو رسولوں کے ساتھ ہورہاہوتاہے لیکن اس میں اللہ کی طاقت اور قدرت کارفرماہوتی ہے۔ دوسری چیز ہوتی ہے۔
کرامت : یہ اللہ کے برگزیدہ شخصیات کے ہاتھوں پرظاہر ہوتی ہے دیکھنے میں یہ نظر آتا ہے کہ یہ کام عنوان ولی نے کیا ہے لیکن اس میں بھی قدرت اللہ کی ہوتی ہے۔ تیسری چیز ہوتی ہے۔
استدراج: یعنی کوئی خلاف عقل اور خلاف واقع ماجرا کسی فاسق فاجر کے ہاتھ پر ظاہر ہونا بلکہ بعض اوقات کسی کافر ومشرک کے ہاتھ پر بھی ظاہر ہوتاہے جیسا کہ دجال کے بارے حدیث میں صراحت سے یہ ملتا ہے کہ زمین کو اپنی چھڑی سے اشارہ کرکے کہے گا''اخرجی کنوزک''تو زمین اپنے تمام خزانے اُگل دے گی۔تو یہ استدراج کہلاتاہے اس سے پریشان نہیں ہوناچاہیے بلکہ دیکھنا چاہیے کہ جس کے ہاتھ سے خلاف واقعہ کوئی معاملہ پیش آرہا ہے اگر تو وہ متقی شخص ہے نیک اور پاکباز ہے حقوق اللہ حقوق العباد کا بہت خیال کرتاہے تواس شخص کی کرامت سمجھنا چاہیے اور جوننگ ڈھڑنگ ہو شریعت کا پاس لحاظ نہ کرنا ہو یا جیسے آپ نےاپنے علاقہ کے اس جعلی پیر کا لکھا کہ لوگوں کے حقوق بھی غصب کرتا ہے قرض واپس نہ دیتا وغیرہ تو اس سے کوئی اس طرح کا معاملہ صادر ہوجائے تو یہی سمجھنا چاہیے کہ یہ استدارج ہے خدا ان کو ڈھیل دیتا ہے اور ہمارا اس میں امتحان اورآزمائش ہوتی ہے لہذااس جیسی باتوں پرزیادہ وقت صرف نہ کریں بلکہ اعمال صالحہ ادا کرتی رہیں۔ خدا آپ کو ان جیسی کرشماتی کہانیوں سے محفوظ فرمائے۔
سوال:
ہمارے پڑوسی نے اپنی بیوی کو ایک ہی مرتبہ تین طلاقیں دیں اس کے بعد کہتا ہے کہ یہ ایک طلاق واقع ہوئی ہے اور ایک مولوی صاحب سے فتوی بھی لے آیا ہے آپ یہ بتلائیں کہ کیا اس کی بیوی کو ایک طلاق ہوئی ہے یا تین؟ ہم نے ان کو بہت سمجھایا لیکن وہ نہیں مانتے۔
بختیار فرخ ،بہاولنگر
جواب:
آپ نے ان کو سمجھا کر پڑوسی ہونے کا حق ادا کر دیا ہےاب وہ مانیں یا نہ مانیں ان کی مرضی۔ جہاں تک مسئلہ کا تعلق ہے تو اہل السنۃ والجماعۃ کا اجماعی نظریہ ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہی واقع ہوتی ہیں ایک نہیں۔ اور اس مسئلہ پر اہل السنۃ والجماعۃ کے پاس بے شمار دلائل ہیں مزید تفصیل کے لئے کسی بڑے دارالافتاء سے رابطہ کرلیں۔