اللہ کا ذکر

User Rating: 2 / 5

Star ActiveStar ActiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اللہ کا ذکر
مولانا عاشق الہی بلند شہری
ذکر الٰہی کا اعلی درجہ یہ ہے کہ ہر وقت اللہ کی طرف دھیان رہے اور اس کی یاد دل میں بسی رہے جن بندوں نے ذکر کا نفع سمجھ لیا ہے اور جن کو اس کی فضیلتیں معلوم ہوگئی ہیںوہ عمر کا ذرا ساحصہ بھی خداکی یاد سے خالی نہیں جانے دیتے۔ اللہ کا نام لینا اور اللہ کا ذکر کرنا بہت ہی فضیلت رکھتا ہے۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ کوحضرت رسول مقبول ﷺ نے نصیحت فرمائی :”تیری زبان ہر وقت اللہ کی یاد میں تر رہے!“ایک مرتبہ حضرت رسول اللہ ﷺ نے چند عورتوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:” سبحان اللہاور لاالہ الااللہ اور سبحان الملک القدوس پڑھتی رہا کرو اور انگلیوں پر پڑھاکرو کیونکہ انگلیوں سے پوچھا جائے اور ان کو زبان دی جائے گی اور غافل مت ہوجاﺅ ورنہ رحمت سے بھلا دی جاﺅ گی۔“
حضرت رسو ل مقبول ﷺ نے یہ بھی فرمایا :” انسان کی ہر بات اس کے لیے وبال ہے، نفع کی چیزیہ ہے کہ کسی کو اچھی بات بتا دے یا برائی سے روکے یااللہ تعالی کا ذکر کرے اور حضرت رسول مقبولﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے :”اللہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ مت بولا کرو کیونکہ ذکر اللہ کے علاوہ زیادہ بولنے سے دل سخت ہو جاتاہے اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ دوروہ ہے جس کا دل سخت ہو۔“
لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ ہر وقت اللہ کا ذکر کرے ہر آدمی اپنی فرصت اور مشغولیت کے اعتبار سے اللہ کے ذکر میں جتنا بھی وقت گزارے ،تھوڑا ہے۔ مگر اتنا تو سب ہی کر سکتے ہیں کہ صبح شام سوسو مرتبہ تیسرا کلمہ اور درود شریف اور استغفار پڑھ لیاکریں۔
۱: تیسرا کلمہ:
”سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر“
۲: درود شریف: جو نسا بھی پڑھنا چاہے اس کو یاد کرلے۔ مثلا ًیہ پڑھے:
”اللھم صل علی سیدنا محمد والہ واصحابہ وبارک وسلم“
۳: استغفار: مثلاًیہ پڑھے:
”استغفراللہ الذی لا الہ الا ھو الحی القیوم واتوب الیہ“
ان چیزوں کی بڑی فضیلتیں حدیثوں میں آئی ہیں پہلی چیز یعنی تیسرے کلمہ کے متعلق حضرت رسول مقبول ﷺ نے فرمایا ہے کہ جتنی چیزوں پر سورج نکلتا ہے مجھے اس کلمہ کا ایک دفعہ پڑھ دینا ان سب چیزوں سے زیادہ پیاراہے۔ اور بھی اس کی بہت فضیلت آئی ہے اور درود شریف کے بارے میں حضرت رسول مقبول ﷺ نے فرمایا ہے کہ جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجا اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائیں گے اور دس نیکیاں اس کے اعمال نامے میں لکھ دی جائیں گی اور اس کے دس گناہ اعمال نامہ سے کم کر دیے جائیں گے اور اس کے دس درجات بلند کردیے جائیں گے۔ سو سومرتبہ صبح وشام پڑھنے کے علاوہ اور بھی جس قدر ہوسکے ان تینوں چیزوں میں لگے رہنا چاہیے۔
اور ان کے علاوہ تلاوت قرآن مجید میں اپنا وقت لگایا کرو۔ اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے کام کرتے ہوئے بھی اللہ کا ذکر ہوسکتا ہے اور بڑے درجے حاصل ہوسکتے ہیں۔تلاوت قرآن مجید کا بھی بڑا ثواب ہے روزانہ وقت مقرر کرکے ایک پارہ دوپارہ آدھا پارہ کی تلاوت ضرورکیا کرو۔حدیث شریف میں آیا ہے:” قرآن شریف کی تلاوت کرنے سے ہر حرف پر دس نیکیاںملتی ہیں اگر کسی نے ایک مرتبہ صرف الٓم کہا تو اس کو تیس نیکیاں مل گئیں۔“
بعضی سورتوں کی خاص فضیلتیں:
حدیث شریف میں آیا ہے :”ایک مرتبہ سورة قل ھو اللہ احد کے پڑھنے سے تہائی قرآن شریف پڑھنے کا ثواب ملتا ہے اور سورہ قل یا ایھا الکفرون ایک مرتبہ پڑھنے سے چوتھائی قرآن شریف پڑھنے کا ثواب ملتاہے اور جس نے سورہ یسین شریف ایک مرتبہ پڑھ لی اس کو دس مرتبہ پورا قرآن شریف پڑھنے کا ثواب ملے گا، اگر کوئی صبح سورہ یسین شریف پڑھ لے تو شام تک اس کی حاجتیں پوری ہوں گی، رات کو سورہ واقعہ پڑھنے سے کبھی فاقہ نہ ہوگا۔“
بہت سے آدمیوں اور خاص کر عورتوں کو عادت ہوتی ہے کہ جہاں دوچار مل کر بیٹھیں تیری میری برائی شروع کردی، غیبت کرکے گناہ گماتی ہیں یہ بہت برا مرض ہے اپنی کوئی مجلس اللہ کی یاد سے خالی نہ جانے دو !حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:” جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر کیے بغیر کھڑے ہوگئے وہ ایسے ہیں جیسے مردار گدھے کو کھانے سے اٹھے اور یہ مجلس ان کے لیے حسرت کا سبب بنے گی۔“
ہر وقت اللہ کا ذکر کرو، حدیثوں میں جو ہر وقت کی دعائیں آئی ہیں۔ مثلاً :سوتے وقت کی دعاءاور سوکراٹھنے کی ، صبح وشام کی دعائ، وضو کرتے وقت کی دعائ، کھانے کے بعد کی دعائ، کپڑا پہننے کی دعائ، چاند دیکھنے کی دعاءاور ان کے علاوہ دوسرے وقتوں کی دعائیں یادکرکے دھیان سے پڑھاکرو ایسا کرنے سے ہر وقت اللہ کی یاد کی مشق ہوجائے گی ایسی دعائیں ہم نے ایک کتاب میںجمع کردی ہیں جس کا نام ”مسنون دعائیں“ ہے۔٭
مسئلہ: یہ جو مشہور ہے کہ زوال کے وقت اور سورج نکلتے اور سورج چھپتے وقت قرآن شریف پڑھنا یا ذکر میں مشغول رہنا منع ہے ،یہ غلط ہے۔ ہاں! ان وقتوں میں نماز پڑھنے کی ممانعت ہے۔
مسئلہ: تیسرا کلمہ ،پہلا کلمہ، درود شریف ،استغفار بے وضو پڑھنا درست ہے بلکہ جس پرغسل فرض ہو ان چیزوں کا پڑھنا اس کے لیے بھی درست ہے۔
مسئلہ: قرآن شریف بلاوضو زبانی پڑھنا درست ہے اور بلا وجہ قرآن شریف کا چھونا درست نہیں اور جس پر غسل فرض ہو اس کو نہ تو قرآن شریف پڑھنے کی اجازت ہے نہ قرآن شریف چھونے کی۔