خاموش نصیحت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
خاموش نصیحت
بنت محمد رفیق
میں آپ کواپنی بہن کی کہانی سناتی ہوں جو آج اس دنیا میں نہیں ہے جب وہ زندہ تھی تب بھی اسے اپنے سے زیادہ اپنے بہن ،بھائیوں اور والدین کی فکر ہوتی تھی اور ہر وقت وہ ان کی خدمت کرتی تھی، لیکن فوت ہونے سے آٹھ دن پہلے اچانک بیٹھی بیٹھی مجھ سے کہنے لگی:” کاپی اورپنسل دو۔“ میں نے بے پرواہی سے کہہ دیا:” خود ہی ڈھونڈ لو۔“ وہ خوداٹھی، کاپی پنسل لی اور کچھ لکھنے بیٹھ گئی ، جب فارغ ہوئی تو وہ کاپی الماری میں رکھ دی اور میں نے بھی نہیں دیکھا کہ اس میں کیا لکھا ہے؟ جب آٹھ دن کے بعد وہ بیمار ہوگئی اور اسی رات وہ اس جہاں سے اس جہاں کی مسافر بن گئی تو تب ہمیں اس کی ہر چیز بہت یاد آئی۔
میں نے وہ کاپی دیکھی جس میں اس نے لکھا تھا:”دنیاکی اس منزل سے کوئی شخص بھی سلامت نہیں گزراہر مسافر نے راستے میں کچھ نہ کچھ سامان ضرور لٹا دینا ہے، کسی شخص کی سیرت کا نمایاں پہلو سچائی ہوتی ہے ،اب تمام لوگ مال ودولت میں کھیل رہے ہیں، انسان کو اپنی آسائشوں پرغرور نہیں کرنا چاہیے یہ نعمتیں ہمیشہ انسان کے پاس نہیں رہتی، موت آنے پر انسان کا ساراغرور خاک میں مل جائےگا ،اس وقت انسان پچھتائے گااور بے بس ہوگا۔خدا کی محبت کا اہل اور اس کے پیار کا مستحق بننے کے لئے ضروری ہے کہ پیغمبر ﷺ کے عملی پیروی اور اتباع کو اپنا شعار بنایا جائے، یہ دنیا انسانی مزاجوں اور انسانی صلاحیتوں کے اختلاف کا نام ہے چنانچہ رسول اللہ ﷺ کی جامع شخصیت کے سوا ان کی کوئی آخری اور عالمگیر راہنمائی نہیں کرسکتا۔“
اور اس کے علاوہ اس کاپی میں آپ ﷺ کی سیرت کے بارے میں لکھا تھا اور آج مجھے افسوس ہورہا ہے کہ کاش! میں اسے کاپی ڈھونڈکردے دیتی!!