منصف بادشاہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
منصف بادشاہ
علی نواز؛لاہور
کسی ملک پر ایک بادشاہ حکومت کیا کرتا تھا ایک دفعہ وہ بڑی شان وشوکت سے اپنے لاﺅ لشکر سمیت کہیں جارہ تھا،سامنے سرسبز وشاداب کھیت تھے، ان کھیتوں کے بیچوں بیچ پگڈنڈی پر ایک کمہار اپنے گدھوں کو لئے جاررہا تھا۔
گدھا بڑی شرافت کے ساتھ سیدھا چلتا جارہاتھا۔اس نے سرسبز کھیت میں سے ذرابھی چارہ نہیں کھایا جب کہ جانوروں کی عادت اس کے برعکس ہوتی ہے ،گدھے کی یہ شرافت دیکھ کر بادشاہ حیران ہوئے بغیر نہ رہ سکا ،اس نے حکم دیا :”اس کمہار کومیرے سامنے پیش کیا جائے۔“ چنانچہ بادشاہ کے حکم کی تعمیل کی گئی اور کمہار کو بادشاہ کے سامنے حاضر کردیا گیا۔
کمہاربادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوکرمعافی طلب کرنے لگا کہ آئندہ اپنے گدھے کو کسی کھیت میں لے کرنہیں جائے گا۔ بادشاہ اس سے پوچھنے لگاکہ ان گدھوں کو تم نے کیسے سدھارا؟ تو جواب میں کمہار نے اپنے ہاتھ میں موجود ڈنڈابادشاہ کو دکھاتے ہوئے بتایا :” یہ سب ڈنڈے کا کمال ہے۔“ پھرکہنے لگا :”یہ ملک جو چوروں اور ڈاکوﺅںسے بھراپڑاہے اگر بادشاہ سلامت مجھے اجازت دیں تومیں اس کوبھی اپنے ڈنڈے کی مددسے چوروں اور ڈاکوﺅں سے پاک کر سکتاہوں۔“
بادشاہ نے اس کمہار سے کہا کہ تم اس ملک کو نوماہ کے عرصہ میں سدھار سکتے ہو؟ تو اس نے کہا:”بادشاہ سلامت! میں اس ملک کو دو ماہ کے عرصہ میں درست کرسکتاہوں۔ “بادشاہ نے اسے دوماہ کے عرصہ کے لیے بادشاہت دے دی،دوسری طرف وزیر اگرچہ اس فیصلے سے خوش نہ تھے مگر ان کو بھی بادشاہ کے حکم کی بجاآوری کرنی پڑی۔
نئے بادشاہ کی عدالت میں ایک شخص کو چوری کے کیس میں پیش کیاگیا تو بادشاہ نے اسے کوڑے مارنے کا حکم دیا۔ اس چور کی ضمانت کے لیے ایک شخص آیا اوراس کی ضمانت کی درخواست کی۔بادشاہ نے اس چور کو تو معاف نہ کیاالبتہ اس ضمانتی کوچور کی سزا سے آدھی سزا دینے کا حکم دیا۔
اسی طرح مختلف کیسوں میں ضمانتی آتے رہے اور سزا پاتے رہے یہاں تک کہ سابقہ بادشاہ کا بیٹا بھی ضمانتی بن کر بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور بادشاہ نے اس کوبھی سزاسنادی اور اس کی ضمانت کے لئے سابقہ بادشاہ حاضر ہوا تو اس کمہار بادشاہ نے اس کو بھی سزاسنا دی۔
اسی اثناءمیںدو ماہ کا عرصہ مکمل ہوچکاتھا کمہار نے بادشاہ سے معذرت چاہی اور کہا کہ اگر میں آپ کو سزا نہ دیتا تو یہ رعایا کہتی کہ بادشاہ کے بیٹے کے ضمانتی کی ضمانت کو قبول بھی کیا اور اسے سزا بھی نہیں دی !! بادشاہ نے اس کمہار سے کہا اس ملک کو تم ہی سدھار سکتے ہو، بادشاہ نے اپنی خلعت سے اس کو نوازا اور اپنا تاج اس کمہار کے سر پر رکھ کر انصاف کی تاریخ رقم کی۔