مجاہد یا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مجاہد یا۔۔۔
حمیر انور'لاہور
اسلامیا ت کی مس جیسے ہی کلاس میں داخل ہوئیں تمام لڑکیاں اپنی نشستوں پر چلی گئیں۔
”السلام علیکم ورحمة اللہ“ مس نے آتے ہی سلام کیا۔ سب لڑکیوں نے سلام کا جواب دیااور مس کے اشارہ کرتے ہی بیٹھ گئیں۔
” آج ہمارا موضوع ِبحث اچھے اخلاق ہے۔“ مس نے یہ بتاکر سب کو کتابیں کھولنے کاحکم دیا سب بچیاں کتابیں کھول کر مس کی طرف متوجہ ہوگئیں۔
”دیکھو بیٹا اللہ تعالی نے ہمیں کیا اور ہمیں مسلمان بنا کر ہم پر احسان عظیم کیاہے اب بحیثیت مسلمان ہم پر بھی کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اوران ذمہ داریوں سے احسن انداز سے عہدہ بر آہونا چاہیے۔اللہ تعالی کے نبی ﷺ نے باربار ہمیں صلہ رحمی اور حسن سلوک کا حکم دیا ہے، ہمیںدوسروں کا خیال رکھنے کا حکم دیا ہے، رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ پڑوسیوں کے حقوق بھی بتلائے، کسی کو تکلیف دینے اور ہر قسم کی ایذار سانیوں سے سختی سے منع فرمایا آپ نے ہمیں لڑائی جھگڑے اور فتنہ وفساد پھیلانے سے منع فرمایاہے۔”
یہ سنتے ہی فاطمہ کھڑی ہوگئی اور سوال کرنے کی اجازت لے کر بولی:
”اگر اللہ تعالی نے لڑائی جھگڑوں سے منع کیا ہے تو پھرلوگ جہاد کیوں کرتے ہیں؟جب اسلام اس سے منع کرتا ہے تو پھر جو مسلمان جنگ کر رہے ہیں وہ تو غلط کررہے ہیںکیایہ فتنہ وفساد پھیلانے والی بات نہیں ہے؟“
مس کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا مگر انہوں نے فاطمہ کو سمجھانے کے لیے تحمل سے کام لیتے ہوئے اسے بیٹھنے کاحکم دیا اور کہنے لگیں” دیکھو بیٹا! بحیثیت مسلمان آپ کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ جہاد اسلام کے اہم ارکان میں سے ایک رکن ہے لفظ جہاد کو دہشتگردی جیسے لفظ سے موسوم کرنا سراسر فضول اور کافرانہ فعل ہے اللہ نے جہاد کاحکم دیا تاکہ فتنہ وفساد ختم ہو جائے اس لیے نہیںکہ فتنہ وفساد پھیلا یاجائے، اس لیے فرمایا:
”وَقَاتِلُوھُم حَتّیٰ لَاتَکُونَ فِتنَة”
کہ کفار سے اس وقت تک لڑتے رہو جب تک فتنہ ختم نہ ہوجائے
بیٹا! ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے اخلاقیات کو غلط رنگ دے دیا ہے، ہم غیرمسلموں کے ساتھ تو اچھے طریقے سے پیش آتے ہیں اور اپنے مسلمان بھائی کو ایذا پہنچاتے ہیں۔ غیرمسلموں نے مسلمانوں کا طرز اپناکرغلبہ حاصل کر لیاہے اور ہم نے غیروں کی نقالی کر کے اپنی پہچان بھی کھودی۔
نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم
نہ اِدھر کے رہے نہ اُدھر کے رہے
یادرکھو! اللہ کا دین نافذکرنے کے لیے اللہ کی راہ میں لڑنے والے ہمارے اپنے بھائی ہیں، انہیں دہشتگرد مت کہو وہ تو اللہ کے کلمے کو سر بلند کرنے کے لیے کفار سے لڑرہے ہیں اور ایسے لوگوں کو اللہ اور اس کے نبی ﷺ نے مجاہد کہا ہے۔ انہی لوگوں کے دم سے اللہ نے اسلام کو سربلندی عطافرمائی ہے۔ ہماری دینی تعلیمات میں غلط تاویلات کرنے والے وہی لوگ ہیں جو ہمارے اور اسلام کے مخالف ہیں اس وقت ہمیں اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ ہم اپنے دین کے معاملے میں کسی قسم کے بھی سمجھوتے سے باز رہیں۔ اب کون کون عہد کرتا ہے کہ وہ خود کو دین کے رستے میں لگا کر سر خرو ہوگا؟“
مس کے سوال کرنے پر سب نے پرجوش انداز میں ان شاءاللہ کہا مس نے آہستگی سے آمین کہا اور سوچنے لگیں کہ اگر بچوں کے ذہن میں شروع ہی سے اسلامی تعلیمات بٹھا دی جائیں اور ان کی صحیح راہنمائی کی جائے تو ان شاءاللہ بہت جلد چار سو اسلام نافذ ہوگا۔