حقوق العباد

User Rating: 1 / 5

Star ActiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
حقوق العباد
مولانا عاشق الہی بلند شہری
بندوں کے حقوق کے بارے میں تاکید:
جب آدمی دنیا میں آتا ہے تو چاہے مرد ہویا عورت اسے دوسرے انسانوں کے ساتھ مل کر رہنا پڑتا ہے اور شریعت کا حکم ہے کہ سب کے حقوق کا دھیان کروجو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے بتائے ہیں ایک د وسرے کی حق تلفی کرنے سے اور آگے یا پیچھے بے آبروکرنے سے یا کسی کا پیسہ رکھ لینے سے قیامت میں بڑی مصیبت کاسامناہوگا۔
حضرت رسول مقبول ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اپنے کسی بھائی پر ظلم کررکھا ہوا کہ اس کی بے آبروئی کی ہو یا کسی اور قسم کی حق تلفی کی ہوتوآج ہی اس روز سے پہلے جب کہ نہ اشرفی پاس ہوگی نہ روپیہ پاس ہوگا(حق ادا کرکے یا معافی مانگ کر)اس سے اپنی جان چھڑالیوے(یہاں صفائی نہ کی تو)اگر نیک عمل ہوں گے تو(قیامت کے روز)ظلم کے برابر اسے دے دئیے جائیں گے جس کی حق تلفی کی ہے۔ اس کی نیکیاں نہ ہوں گی تو جس پر ظلم ہوا ہے اس کی برائیاں لے کر ظالم پر ڈال دی جائیں گی۔
اس حدیث شریف سے معلوم رہا ہے کہ صرف روپیہ پیسہ رکھ لینا ہی ظلم نہیں بلکہ گالی دینا، تہمت لگانا غیبت کرنا،بے جامارنا،بے آبروئی کرنا بھی ظلم اور حق تلفی ہے بہت سے لوگ اپنے آپ کو دیندارسمجھتے ہیں مگر ان چیزوں سے ذرا نہیں بچتے یہ یادرکھو! کہ اللہ تعالیٰ اپنے حق کو توبہ اور استغفار کرنے سے معاف فرمادیتے ہیں مگر بندوں کی جو حق تلفی کی ہے اور بندوں پرظلم کیا ہے اس کی معافی جب ہوگی جب کہ حق ادا کردے یاا سی دنیا میں معافی مانگ لے۔
حضرت سفیان ثوری نے فرمایاکہ اگر انسان خدا کی ستر نافرمانیاں کرکے قیامت میں پہنچے تو یہ جرم اس سے بہت ہلکا ہے کہ کسی بندہ کاایک حق لے کر میدان حشر میں جاوے اس وجہ سے کہ اللہ تعالی بے نیاز ہے اور معاف کرسکتے ہیں مگر یہ بندے عاجز اور بے چارے ہیں قیامت میں بہت بے بس ہوں گے اور ذرا ذرا سا سہارا تلاش کرتے ہوں گے۔ لہذا حقوق العباد کا دھیان رکھنا اور ان سے پاک صاف ہوکررہنا ضروری ہے کیونکہ قیامت کے دن بندے اپنی حاجت کی وجہ معاف نہیں کریں گے۔
ایک حدیث شریف میں ہے کہ: حضرت رسول مقبول ﷺ نے اپنے صحابیوں سے پوچھا کیا تم جانتے ہو مفلس یعنی غریب اور تنگ دست کون ہے؟انہوں نے عرض کیا ہم تو اسے غریب سمجھتے ہیں جس کے پاس روپیہ ،پیسہ اور مال نہ ہوحضرت رسول مقبول ﷺ نے فرمایاکہ یقین جانو اصلی غریب میری امت میںوہ ہے جو قیامت کے روز نماز روزہ اور زکوة کی پونجی لے کر آئے گا اور اس حال میں بھی آئے گا کہ دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی اور کسی پر تہمت لگائی ہوگی اور کسی کامال کھایا ہوگا کسی کاخون بہایاہوگااور کسی کوناحق ماراہوگا لہذااس نیکیوں میں سے کچھ اس کودلادی جائیں گی اور کچھ اس کودلادی جائیں گی۔اگر حق ادانہ ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوجائیں گی توحق داروں کے گناہ لے کر حق تلف کرنے والے کے سرڈال دئیے جائیں گے پھراس کو دوزخ میں ڈال دیاجائے گا۔
الغرض بندوں کے حقوق کامعاملہ بڑا سخت ہے بندوں کی حق تلفی سے یعنی کسی کی بے آبروئی کرنے، غیبت اوربہتان باندھنے، بے اجازت کوئی چیز لینے اورمقدمہ لڑکرزمین جائیداد دبالینے یارشوت یاسود لینے یا قرض لے کر رکھ لینے یاامانت میں خیانت کرنے یایتیم کامال کھانے یامسجد یامدرسہ کی وقف آمدنی اپنے کام میں لانے یاکسی کاحق مارنے اور ہرطرح کے ظلم وحق تلفی سے بچو اور سب کوبچاﺅ۔ اپنے بچوں کوبھی یہ باتیں خاص طور سے سمجھادوجن کا ہم نے اس سبق میں ذکر کیاہے اس زمانہ میں چونکہ لوگوں میں آخرت کی فکر نہیں ہے اور بددینی کی فضا ءہے اس لیے کسی پرظلم کرنے یاکسی کاحق ضائع کرنے سے نہیں بچتے ہیں۔ اللہ ہم کو ان میں سے نہ کرے۔آمین