پریشانی کی وجہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
پریشانی کی وجہ
حمیر انور'لاہور
کیا ہوامحمد؟ اتنے پریشان کیوں ہو؟ طلحہ نے کالج سے نکلتے ہی پوچھا۔ وہ چند دن سے محمد میں غیرمعمولی تبدیلی محسوس کررہاتھا۔اس نے کئی مرتبہ پوچھا مگر اسے جواب نہ مل سکا۔
کچھ نہیں یار بس ایسے ہی دل افسردہ ہے۔ محمد نے افسردگی سے جواب دیا طلحہ مسلسل اس کے چہرے کے تاثرات نوٹ کررہا تھا محمد کے چہرے پر پریشانی کا اثر نمایاں تھا۔
محمد اورطلحہ بہت اچھے دوست تھے۔ دونوں اپنی شریف طبیعت اورشاندارتعلیمی ریکارڈ کی وجہ سے کالج اورمحلے دونوں جگہ ہر دل عزیز تھے۔ مگر دونوں میں ایک چیز متضادتھی محمد کی نسبت طلحہ کا مذہبی رجحان کم تھا۔ اورمحمد کو یہ بات اچھی نہ لگی تھی بہرحال وہ طلحہ کوسمجھاتاتھااوراس کے اصرارپرطلحہ بعض اوقات نمازوغیرہ پڑھ بھی لیتا۔
اس دن طلحہ کو سمجھ نہی آرہی تھی کہ محمد کیوں پریشان ہے؟ وہ اسوقت تو چپ رہا مگر شام کو پھر محمد کے گھر جاپہنچا۔طلحہ کے بے حد اصرارپر محمد نے کہنا شروع کیا۔
طلحہ ہم سب بھی بس نام کے مسلمان ہیں عالم کفر ہمارے پیارے آقا کے بارے میں آئے روز گستاخیاں کرتاہے اورہم اتنے بے عمل اوربزدل ہیں کہ چپ بیٹھے تماشادیکھتے رہتے ہیں
طلحہ سمجھ گیا کہ محمدکیوں پریشان ہے۔
ایک مرتبہ پھرگستاخانہ خاکوں کی اشاعت کاسن کراس کے دل پرچوٹ لگی تھی۔یہ بات تھی کہ طلحہ کو دکھ نہ تھا دکھ تو اسے بھی بہت ہواتھا مگر دوتین جلسوں میں شریک ہوکر اورنعرہ بازی کرکے اس نے دل کا بوجھ ہلکا کرلیا تھا اور اس کے خیال میں اس نے حق ادا کردیا تھا اور اس کے علاوہ وہ کربھی کیاسکتا تھا یہ سوچ کروہ پھر سے اپنے معمولات پر آگیاتھا۔مگر محمد ابھی تک اسی وجہ سے پریشان تھا۔
محمد!مگر ہم کر بھی کیاسکتے ہیں ؟ طلحہ نے خود ہی اس خاموشی کوتوڑا کیوں نہیں کرسکتے ہم؟ اگروہ اتنا بڑا قدم اٹھا سکتے ہیں تو کیا ہم اتنے بزدل ہوگئے ہیں کہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز باتیں سن کر چپ بیٹھ جائیں؟ کیا ہم اپنے عمل سے ان کے اس فعل بد کا جواب نہیں دے سکتے؟بتاﺅ؟
تم کیاکہنا چاہ رہے ہو؟ کھل کے کہونا طلحہ نے پوچھا تو وہ پھرسے کہنے لگا۔طلحہ!ہماری بہادری، رعب، دبدبہ اورغلبے کاراز ہمارے نبیکے طریقوں اورتعلیمات میں مضمر تھا، ہے اوررہے گا جب سے ہم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں کوچھوڑاہے اغیار ہم پرچڑھ دوڑے ہیں اوراغیار کی یہ گستاخانہ حرکت اسی کا نتیجہ ہے اگرہم آج بھی اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیراہوں اوراپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل پیراہوں اوراپنے نبی کی سنتوں پرعمل کریں توپھرممکن ہی نہیں کہ ہماراغلبہ نہ ہو،ہم اپنے نبی کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر آج بھی اپنا مقام پاسکتے ہیں۔ ہم پھر سے پوری دنیا پر قابض ہوسکتے ہیں اگر آج ہم اسلامی تعلیمات پرعمل کررہے ہوتے توہمارے قول وفعل سے اسلامی تعلیمات کی خوشبوآتی اورہماراظاہر وباطن ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اورحضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی عادات وطرز کی عکاسی کررہاہوتا۔ اہل کفر کو کبھی اتنی جرات نہ ہوتی۔ ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اپنا کھویاہوامقام حاصل کرلیں۔
طلحہ خاموشی سے یہ سب سنتارہا اس کی آنکھوں میں ندامت کے آنسو تھے۔ محمد چپ ہواتوطلحہ بولا:محمد!تم نے میری آنکھیں کھول دیں میں وعدہ کرتاہوں کہ آج سے نمازوں کی بھی پابندی کروں گا اورچہرے پر سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی سجاﺅں گا اپنے حلیئے کو اپنے پیارے نبی کے حلیئے جیسا بناﺅں گا انشاءاللہ بلکہ یہی نہیں ہم ہر جگہ اپنے نبی کی تعلیمات کو پھیلائیں گے اورتمام لوگوں کے دلوں میں محبت رسول کو بیدارکریں گے اوراس کی ابتداءسب سے پہلے اپنی ذات اوراپنے گھر سے کریں گے اوراس طرح چراغ سے چراغ جلتارہے گا۔دونوں نے بیک زبان ہوکرانشاءاللہ کہا اورمسجد کی جانب چل دئیے جہاں سے آذان کی آواز سنائی دینے لگی تھی۔