خواب اور ان کی تعبیر

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
خواب اور ان کی تعبیر
مولانا عابد جمشید
مولانا صاحب:
میں اکثر ڈراﺅنے خواب دیکھتی ہوں ایک مہینے میں کم از کم تین سے چار مرتبہ مجھے کوئی نہ کوئی خوفناک خواب ضرور دکھائی دیتا ہے۔ کبھی دیکھتی ہوں کہ کوئی مجھے قتل کر رہا ہے کبھی یوں نظر آتا ہے کہ کوئی مجھے بہت زیادہ مار رہا ہے۔ کبھی کوئی خوفناک صورتحال نظر آتی ہے اور کبھی دباﺅ سا محسوس ہوتا ہے۔ میں بہت پریشان رہتی ہوں کئی لوگوں سے ذکر بھی کیا لیکن کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ گذشتہ ماہ سکول میں ایک کلاس فیلو نے آپ کا رسالہ پڑھنے کے لئے دیا۔ خواب اور ان کی تعبیر والا صفحہ پڑھا تو ذہن سے بوجھ ہٹتا ہوا محسوس ہوا۔
آپ سے گذارش ہے کہ میرے ڈراﺅنے خوابوں کی تعبیر بتائیں اور کوئی ایسا ورد بتائیں جس کی برکت سے مجھے ان پریشان کن خوابوں سے نجات مل جائے۔ اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائیں۔
(نوشابہ فرہاد، واہ کینٹ)
اس کائنات کی دیگر مخلوقات کی طرح خواب کو پیدا کرنے والی ذات اسی پروردگار کی ہے جس کے حکم اور امر سے یہ خواب انسانوں کو نظر آتے ہیں۔ ہر خواب خواہ وہ اچھا ہو یا برا اللہ ہی کی طرف سے اوراسی کے امر سے ہوتا ہے تاہم یہ بات ذہن میں رکھیں کہ اچھا خواب اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے بطور بشارت ہوتا ہے اور مومن بندے کے لئے اطمینان کا باعث ہوتا ہے۔ انہیں اچھے خوابوں کے بارے میں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔
لم یبق من النبوة الا المبشرات۔
قالوا: وما المبشرات؟قال: الرویا الصالحة۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا!
”بشارتوں کے علاوہ نبوت کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔ “
صحابہ ؓ نے دریافت کیا کہ بشارتوں سے کیا مراد ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” سچا خواب۔ “
اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ اہل ایمان کے پاس سوائے خوابوں کے کوئی ایسی چیز باقی نہیں رہی جس سے مستقبل کے اچھے حالات کی طرف اشارہ ملتا ہو۔ جس طرح بادل سے بارش کی خبر ملتی ہے اسی طرح سچے خواب بھی مستقبل کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اچھے خوابوں کے برعکس برے، مکروہ اور ناپسندیدہ خواب شیطان کی شرارت کے سبب سے ہوتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
”الرویا الصالحة من اللہ والحلم من الشیطان۔ فاذا رایٰ احدکم ما یحب فلا یحدث بہ الا من یحب واذا رایٰ ما یکرہ فلیتعوذ باللہ من شرھا ومن شر الشیطان ولیقل ثلاثا ولا یحدث احدافانھا لا تضرہ۔ “
اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے اس لئے جب تم میں سے کسی کو اچھا اور پسندیدہ خواب آئے تو اس خواب کو صرف اس شخص سے بیان کرے جس سے اسے محبت اور اعتقاد ہو اور جب کوئی برا اور نا پسندیدہ خواب نظر آئے تو اللہ تعالی سے اس برے خواب اور شیطان کے شر سے تین مرتبہ پناہ مانگے۔ اور ایسے خواب کو کسی سے بیان نہ کرے تو یہ خواب اسے کوئی نقصان نہ پہنچائے گا۔ “
ایک اور حدیث میں ارشاد ہے کہ برا خواب دیکھنے کے بعد بائیں طرف تین مرتبہ تف( تھو تھو) کرکے اعوذ باللہ پڑھنی چاہئے اور پھر کروٹ بدل کر لیٹ جانا چاہئے۔
برے خوابوں کے ذریعے مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے سے شیطان کا مقصد ان کو تنگ کرنا اور پریشانیوں میں مبتلا کرنا ہوتاہے اسی بناپر برے خواب کے بعد شیطان سے پناہ مانگنے کی تاکید کی گئی ہے۔
ایک اہم بات یہ ذہن میں رکھیں کہ اپنا خواب ہر کسی کے آگے بیان نہ کیا کریں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے
۔ لا تحدث رﺅیاک الا حبیباً اولبیباً
”کہ اپنا خواب سوائے اپنے دوست اور عالم دین کے کسی سے بیان نہ کرو۔ “
خواب کی تعبیر کے سلسلہ میں یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ معبر جیسی تعبیردے عموماً ویسا ہی ہو جاتا ہے اس لئے کبھی بھی عام لوگوں سے اپنا خواب بیان نہ کیا کریں۔
دوسری اہم بات یہ کہ اکل حلال اور راست گوئی کو سچے خوابوں میں بڑا دخل ہوتا ہے۔ اس لئے جن لوگوں کو برے اور نا پسندیدہ خواب زیادہ آتے ہیں انہیں چاہئے کہ مشتبہ اور حرام غذاﺅں ، غیبت، جھوٹ اور بد گوئی سے مکمل پرہیز کریں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک ارشاد گرامی کا مفہوم ہے کہ جو شخص سب سے زیادہ سچا اور راست گو ہے اس کا خواب بھی سب سے زیادہ سچا ہے۔ میں آخر میں آپ کو اس دعا کی تلقین کرتا ہوں کہ جس کی تلقین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسے شخص کو فرمایا کرتے تھے جو خواب میں ڈر جاتا یا کسی پریشان کن خواب کی وجہ سے تناﺅ کا شکار ہوتا۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص ؓ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص خواب میں ڈر جاتا یا کسی خواب کی وجہ سے پریشان ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی پریشانی دور کرنے کے لئے اس دعا کی تلقین فرماتے۔
اعوذ بکلمات اللہ التامة من غضبہ و عقابہ و شرعبادہ ومن ھمزات الشیاطین وان یحضرون۔
” میں اللہ تعالی کے تمام کلمات کے صدقے اللہ تعالی کے غصے اور عذاب سے اس بندوں کے شر سے، شیاطین کے وسوسوں سے اور شیاطین کے میرے پاس آنے سے پناہ چاہتا ہوں۔ “