غضب

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
غضب
فوزیہ کڑنگی
اوئے بڈھے میرے کمرے میں کیا ڈھونڈ رہے ہو۔ نسیمہ کمرے میں داخل ہوتے ہی بولی۔ بیٹا وہ وہ جوتے ڈھونڈ رہاتھا۔ کرم دین مسکنت سے بولا۔
چورکہیں کا!جب دیکھو کچھ ڈھونڈ رہاہوتاہے۔ چوری کرنا تو تیرے ورثے میں آیا ہے۔ نسیمہ بوڑھے کرم دین کو کھینچ کرباہر نکالتے ہوئے بولی۔
کرم دین کا ایک ہی بیٹا تھا زبیر۔ زبیر کی پیدائش کے چند ماہ بعد ہی اس کی ماں انتقال کرگئی، کرم دین نے اپنے بیٹے کو ماں کی کمی محسوس نہ ہونے دی، اس کی ہاں میں ہاں ملائی ہمیشہ اس کی خوشی کے لیے اپنے آپ کو تیاررکھا۔ اسے اعلیٰ سکولوں میں تعلیم دلوائی جب وہ ڈاکٹر بن گیا تو اس کی ایک امیر گھرانے کی لڑکی نسیمہ سے شادی کروائی۔ زبیر کی بیوی نسیمہ حد درجے کی بد تمیز اورچالاک تھی۔ کرم دین کو ابّاکہہ کرپکارنا تو شاید وہ گناہ سمجھتی تھی۔ اس کی زبان سے ہمیشہ” بڈھا“کاہی لفظ نکلتا۔ کرم دین نسیمہ کے سر پرایک بوجھ سے کم نہ تھا۔ یہی وجہ تھی وہ ہمیشہ اس کے پیچھے ہاتھ دھوکرپڑی رہتی لیکن وہ ہر دم اپنی بہوکوخوش کرنے کی کوشش کرتا۔زبیر بھی اپنی بیگم کی طرح اپنے باپ کو ایک بوجھ سے کم محسوس نہ کرتاتھا۔
ارے ارے وہ بڈھاہے ناچورکہیں کا۔آج صبح چوری کرتاتھا۔ چوری کرتے پکڑاگیا۔نسیمہ دونوں ہاتھ کانوں کے ساتھ لگاتی ہوئی بولی۔
کیاکہاتم نے زبیر نسیمہ کی طرف متوجہ ہوا۔
وہ ہی کہاجوتم نے سنا۔ میں توکہتی ہوں اس کا قصہ ہی ختم کردو۔کیا مطلب تمہارا؟زبیربولا۔
مطلب یہ کہ اب اس بڈھے کی ضرورت ہے ہی کیا۔ کماتاتوتھوڑاہی ہے۔ الٹاہماراہی خرچ ہوتا ہے اس پر۔
ویسے کہتی توتم ٹھیک ہی ہو۔ زبیر کچھ دیردسوچنے کے بعدبولا۔
ابا! اٹھوجلدی اٹھو! زبیرکرم دین کے بازو کھینچتے ہوئے بولا۔
کیا ہوابیٹا؟کرم دین !چارپائی کاسہارا لے کراٹھ کھڑا ہوا۔
ہواکچھ نہیں ہے۔ ہونے والاہے۔
ک ک ....کیاہونے والاہے کرم دین کی زبان اٹکنے لگی۔
زیادہ سوالوں کی ضرورت نہیں ہے، میرے پیچھے آﺅ۔ اور ہاں منہ سے ایک لفظ بھی بولاتو.... زبیر آگے کچھ نہ کہہ سکا۔
اب وہ دونوں ایک پہاڑی پرتھے۔ تقریبا آدھ گھنٹے پیدال چلنے کے بعد وہ یہاں پہنچے تھے کرم دین نے نیچے کی طرف دیکھاتو اس کاسر چکراگیا۔ کرم دین اب بیٹے کااصل مقصد سمجھ چکاتھا۔
خدا کے لیے بیٹا یہ غضب نہ کرنا۔ کرم دین اپنے بیٹے کے آگے ہاتھ جوڑتے ہوئے بولا:زبیر کوتوجیسے کچھ سنائی ہی نہ دے رہاتھا۔اس نے اپنے باپ کو ایک دھکادیاکرم دین لڑھکتا ہوانیچے کی طرف جارہاتھا اس کی آنکھیں بند ہونے کو تھیں مگر اسے اپنا ماضی یادآیاتھا جوکہ اس سے قدرے غضب ناک تھا۔