مجھے ہے حکم اذاں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مجھے ہے حکم اذاں
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
مصورپاکستان علامہ محمد اقبال ؒ نے مسلمانوں میں جو آزادی کی روح پھونکی ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ اقبال کاپاکستان کے بارے میں جو تصورتھا....اب وہ تصور مٹتا چلا جا رہا ہے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ اب اقبال کودشمنِ وطن اوردشمنِ اسلام قراردیاجارہاہے، جذبہ حریت کوجِلا بخشنے میں اقبال کی ہمہ وقتہ کاوشیں اورکُڑھن خودعلامہ کے اشعارمیں دیکھی جاسکتی ہے۔ محسوس ہوتاہے کہ علامہ قلم سے نہیں ....دل سے لکھتاہے۔ اقبال کی بلند خیالی اورعزائم کودیکھ کریوں محسوس ہوتاہے کہ وہ ایک انقلاب کے خواہاں تھے!!!! جس انقلاب سے مسلمان اپنی” خودی“ کوپہچان سکے اوراقوامِ عالم میں اپنی عظمت وسطوت کاسکہ جماسکے، مسلمانوں کی زبوں حالی دیکھ کراقبال شکوہ کرتاہے ....اقبال کے شکوہ میں بعض تنگ نظرلوگوں کوکفروشرک کے مجسمے کھڑے نظر آنے لگے اور بلا تامل اقبال کو کافر کہہ ڈالا، زمانے پرنظر کرکے اور اہل اسلام کی غلامی اور محکومی کوسامنے رکھ کرشکوہ اقبال کوپڑھاجائے توآج بھی وہ ہمیں جھنجھوڑتا ہے کہ اے مسلمان!
وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود
یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
کیا ایسا نہیں ہے؟ کیا مسلمان نے اپنی پہچان بھلا نہیں دی؟ کیا وہ اپنی وضع قطع میں گورے کی اترن پہن کراترانہیں رہا؟بودباش میں یہود و نصاری کی مشابہت اختیارکرکے خود کو”روشن خیال“ باورنہیں کرواتا پھرتا؟ کیا اقبال کایہ شکوہ بے جاہے کہ
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیازمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
مسلمانوں کے مقدس مقامات اورانوار و تجلیات کے مراکز کوبموں کے زہرسے آلودہ نہیں کیا جا رہا؟ فرقہ بندی کی تخم ریزی کرنے والے دین اسلام کے مبلغین کو اُن ناکردہ جرائم کامرتکب ٹھہرا کر انصاف کا منہ نہیں چڑایاجارہا؟ ہو رہاہے.... سب کچھ ہو رہاہے اس کے باوجود بھی ہم اقبال کے”دیس“ میں بس رہے ہیں !!!آدمی جتنا بلند ہوتاجاتاہے اس کے معاندین بھی بڑھتے چلے آتے ہیں اقبال کے معاندین کی بھی ایک طویل فہرست ہے جواقبال سے محض اس لیے” شاکی” ہیں کہ ختم ِنبوت کو ماننے والاکیوں تھا” سنیّت“کی راہ پر کیوں ساری زندگی بسرکردی؟ چنانچہ معاندین اقبال جو در حقیقت وطنِ عزیز پاکستان کواچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ انہوں نے اقبال کے بارے میں لام گزاف باتیں گھڑ رکھی ہیں ، ڈاکٹر ایوب صابری نے” اقبال دشمنی ایک مطالعہ“کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے جس میں ان لوگوں کاذکرہے جنہوں نے اقبال کو مجرم قرار دیا اور اقبال کا جرم بھی اپنے مذہب اورمسلک پرپختگی تھا۔کیا یہ سچ نہیں کہ علماءحقہ سے میل ملاپ کے بعدخصوصاً خاتم المحدثین علامہ محمد انورشاہ کشمیری ؒ سے تعلق کے بعدتو اقبال کے فکرونظر میں اس شعور نے جنم لیاجس کے باعث اقبال” علامہ اقبال“ کہلایا۔
وطن عزیز کے حالات جس قدر ابتر ہو رہے ہیں اور پچھلی کچھ دہائیوں سے آئے دن ناگفتہ بہ حالات واقعات اورحوادث دیکھنے میں آرہے ہیں ان کاحل آج سے کافی عرصہ پہلے اقبال نے ہمیں بتلادیاتھا۔ جس کالب لباب یہی ہے کہ مسلمان! توُکامل مسلمان بن جا!وطن عزیز میں پھیلی ساری خرابیاں ختم ہوجائیں گی۔ اقبال کی ایک بات جس سے میں بے حدمتاثر ہوا ہوں اور ہونا بھی چاہیے وہ یہ ہے کہ علامہ نے ہمیشہ ہمت اور حوصلہ کاسبق دیا،احساس ِکمتری سے باہرنکالا۔وہ ہرحال میں اسلام کی اشاعت اورحفاظت کے لیے سرگرم تھے اورکہاکرتے تھے کہ
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حُکمِ اذاں لا الہ الا اللہ
قرآن کریم اللہ کاکلام ہے مخلوق نہیں :
امام اعظم ابوحنیفہ ؒ نے اپنے مرض الوفات میں اپنے شاگردوں اورمتعلقین کوجمع کرکے جو نصیحتیں فرمائی تھیں اور اہل سنت کی جوعلامات بتلاکران پرسختی سے کاربندرہنے کاحکم دیاتھااس میں سے پانچویں علامت یہ ہے کہ اہل سنت والجماعت یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کاکلام ہے، اس کی مخلوق نہیں ۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیں کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اوردیگر صفات الہیہ کی طرح یہ بھی غیرحادث ہے جس طرح اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات ہمیشہ سے ہے اورہمیشہ ہی رہے گی اس طرح اللہ تبارک وتعالیٰ کی صفات بھی ہمیشہ سے اس کی ذات کے ساتھ موجود ہیں ۔ اگرچہ یہ صفات اس کی ذات کاجزونہیں ہیں تاہم اس سے جدابھی نہیں ۔
قارئین کرام!یہ مسئلہ بڑامعرکة الآراءمسئلہ رہااورعلمائے اہل سنت نے اس عقیدے کے دفاع اورحفاظت کے لیے بہت قربانیاں دیں مصائب برداشت کیے۔لیکن چونکہ یہ مسئلہ بڑا نازک اور علمی ہے اس لیے اس میں زیادہ الجھنانہیں چاہیے۔ امام ابوحنیفہؒ فرماتے ہیں : ” اس قسم کے سوالات میں نہ الجھاکروکہ قرآن کے کلام اللہ ہونے کی حقیقت کیاہے۔ اس مسئلہ میں بحث ومباحثہ سے بھی پرہیزکرو۔ بس یہ عقیدہ رکھوکہ قرآن کریم اللہ کاکلام ہے اورغیرمخلوق ہے۔ اس عقیدے میں ایک حرف کی زیادتی نہ کرو۔ مجھے ڈرہے کہ مسلمان اس مسئلہ میں بہت زیادہ مبتلاہوجائیں گے ا ور اس کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہ کرپائیں گے۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور تم سب کو اس طرح کے نازک مسئلہ میں شیطان کی طرف سے وارد کردہ گمراہ نظریات سے محفوظ رکھے۔“
یہاں ایک بات اور سمجھ لیں کہ جوقرآن کتابی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے اس کے حروف جوروشنائی سے لکھے جاتے ہیں ، اس کاکاغذ اوران حروف کی ادائیگی جوہم اپنی زبان سے کرتے ہیں ، یہ تمام چیزیں مخلوقات میں داخل ہیں ۔ یہ اشیاءاصل میں آلات قرآنی ہیں جن کے ذریعے ہم اللہ تعالیٰ کے مراد تک رہنمائی حاصل کرتے ہیں ۔
خلاصہ کلام یہ کہ قرآن کریم اللہ تعالی کی صفت ہے، مخلوق نہیں ۔ البتہ اس کلام کامفہوم اور معنی جن آلات(کاغذ، کتاب، حروف کی ادائیگی وغیرہ )کی مدد سے سمجھاجاتاہے وہ آلات مخلوق ہیں ۔ گویاان آلات کے ذریعے کلام اللہ کامفہوم واضح کیاجاتاہے البتہ کلام اللہ غیرمخلوق ہے اورقرآن کریم کومخلوق کہناعلمائے اہل سنت کے نزدیک کفرہے اللہ تعالیٰ ہم سب کواپنی حفاظت میں رکھیں اورہمیں گمراہ عقائد ونظریات سے ہمیشہ بچائے رکھیں ۔
انبیاءعلیہم السلام کے بعد افضل ترین شخص:
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”ہماراعقیدہ ہے کہ انبیاءعلیہم السلام کے بعد اس امت میں سب سے افضل شخص حضرت ابوبکرصدیق ؓ ہیں ۔ ان کے بعد حضرت عمرفاروقؓ پھرسیدناعثمان غنی ؓ اور ان کے بعد سیدناعلی المرتضی ؓ کادرجہ ہے۔“
یادرکھیں کہ یہ عقیدہ پوری امت مسلمہ کامتفقہ اوراجماعی عقیدہ ہے۔ جوشخص اس ترتیب کونہیں مانتااس کااہل السنت والجماعت سے کوئی تعلق نہیں ۔ باطل نظریات کے حامل لوگ” علی دا پہلا نمبر“ کاگمراہ کن نعرہ لگاتے ہیں ۔ یہ سخت گمراہی ہے۔ کوفہ کی جامع مسجد میں حضرت علی رضی اللہ عنہ خطبہ ارشادفرمارہے تھے کہ آپ کے صاحب زادے محمد بن حنفیہ نے آپ سے سوال کیا:
”من خیرھذہ الامة بعد رسول اللہﷺ“
”نبی کریم ﷺ کے بعد اس امت میں سب سے افضل کون ہے؟“
حضرت علی ؓ نے فرمایا: ابوبکرؓ انہوں نے پوچھا: ان کے بعد کس کامرتبہ ہے؟ حضرت علیؓ نے فرمایا: عمرؓ کاحضرت محمدبن حنفیہ نے عرض کی: ان کے بعد؟ حضرت علی ؓ نے فرمایا: حضرت عثمانؓ کاانہوں نے پوچھاحضرت عثمانؓ کے بعد کس کامرتبہ ہے؟ توحضرت علی ؓ خاموش ہوگئے کچھ دیرکے بعد فرمایااگرمیں چاہتاتواس چوتھے نصف کے بارے میں بھی بتاسکتاتھا۔
(الجواہرالمضیہ ص41)
حضرت علی ؓ کے اس واضح ارشاد کے بعد ان لوگوں کواپنے گریبان میں جھانکناچاہیے جو” علی داپہلا نمبر“ کے نعرے لگاتے ہیں ۔
ہم ایک مرتبہ پھر اپنے قارئین وقاریات کوبتلائے دیتے ہیں کہ پوری امت مسلمہ کامتفقہ اوراجماعی عقیدہ ہے کہ انبیاءعلیہم السلام کے بعد سب سے افضل شخص حضرت ابوبکرؓ، پھرحضرت عمرؓ پھرحضرت عثمانؓ اور پھر حضرت علی ؓ اجمعین اس مسئلہ میں کسی بھی اہل السنت عالم دین کاکوئی اختلاف نہیں اورجوشخص اس عقیدہ کونہ مانے اس کااہل السنت والجماعت سے کوئی تعلق نہیں ۔
امام اعظم ابوحنیفہ ؒ نے اس کے بعد فرمایا:
”ویجبھم کل مومن تقی، ولیبغضھم کل منافق شقی“
”کہ ہرمومن اورمتقی شخص صحابہ کرام ؓ سے محبت کرتاہے جب کہ منافق اور بدبخت شخص، صحابہ کرام ؓ سے بغض اوردشمنی رکھتاہے۔“
یادرکھیے! صحابہ کرام ؓ دربارنبوت سے فیض یافتہ اورنزول وحی کے عینی گواہ ہیں ۔ ان کے ذات گرامی پر کسی بھی قسم کے شک وشبہ سے ایمان کی عمارت کی بنیادیں ہل جاتی ہیں ۔ صحابہ کرامؓ کوقرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جوسر ٹیفکیٹ ملے ہیں ان کی ایک جھلک ملاحظہ ہو
اولئک ھم الراشدون
(یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں )
اولئک ھم الفلحون
(یہی لوگ کامیاب ہیں )
اولئک الذین امتحن اللہ قلوبہم للتقوی
(اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں (صحابہ) کے دلوں کوتقوی کے لیے آزمالیاہے)
فان امنوا بمثل ما اٰمنتم بہ فقد اھتدوا
(اگر لوگ صحابہ کی طرح کاایمان لائیں تو ہدایت یافتہ قرارپائیں گے)
بعض لوگ تاریخ کی کتابوں کے من گھڑت اورجھوٹی روایات کی بناپر صحابہ کرام ؓ کی مبارک شان میں گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں ۔ یادرکھےے کہ ہمارے لیے قرآن کریم،احادیث مبارکہ، تابعین عظام، فقہائے کرام،ائمہ مجتہدین اورعلمائے اہل السنت کی عبارات معتبر ہیں اور ان کے مقابلے میں قصہ گواورتاریخ کی جھوٹی روایات پراعتبارکرنے والے نام نہادروشن خیال سکالرز کی باتوں کاکوئی اعتبارنہیں ۔ صحابہ کرام اورازواج مطہرات ؓ کی حقیقی محبت اور ان سے دلی عقیدت کاتعلق صرف سچے ایمان والوں کونصیب ہوتاہے اوران مبارک ہستیوں کی عداوت اوران سے بغض صرف بد بخت اورمنافقین کے حصے میں آتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کوصحابہ کرامؓ کاسچاجاں نثاربننے کی توفیق عطافرمائیں ۔ آمین
ہم فخر سے کہتے ہیں ہمارے ہیں صحابہ
واللہ ہمیں جان سے پیارے ہیں صحابہ