حج بیت اللہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
حج بیت اللہ
مولانا عاشق الہی بلند شہری
حج بیت اللہ:
حج اسلام کا چوتھارکن ہے اور اسلام میں حج کی بڑی اہمیت ہے کہ حضرت رسول مقبول ﷺ نے فرمایاجس کوواقعی مجبوری نے یاظالم بادشاہ نے یاسفر سے روکنے والے مرض نے حج سے نہیں روکااوراس نے حج نہیں کیاتواس کوچاہیے کہ وہ یہودی ہونے کی حالت میں مرجاوے اورچاہے تونصرانی ہونے کی صورت میں مرجاوے بہت سے مردوں اورعورتوں پرحج فرض ہوتاہے لیکن پیسے کی محبت میں اور دنیا کے پھندوں میں پھنس کرحج نہیں کرتے اوربغیر حج کیے مرجاتے ہیں ، دیکھوایسے لوگوں کے لیے کیسی سخت وعیدفرمائی اوربہت سے لوگ حج کوجاناچاہتے ہیں مگراس سال اوراگلے سال کے پھیرمیں برسوں لگادیتے ہیں ، یہ لوگ بھی بہت براکرتے ہیں حضرت رسول مقبولﷺ نے فرمایا ہے کہ جسے حج کرناہوجلدی کرے موت کی کیاخبرکہ کب سرپرآکھڑی ہو، حج فرض ہوتے ہی اسی سال حج کوروانہ ہوجاﺅ۔
حج کی فضیلت:
حضرت رسول مقبولﷺ نے فرمایا ہے کہ جس نے اللہ کے لیے ایساحج کیاجس میں گندی باتیں نہ کیں اورگناہ نہ کیے وہ ایسا واپس ہوگاجیسے اس کی ماں نے آج ہی جناہے(یعنی بچہ کی طرح بے گناہ ہوجائے گا اور یہ بھی ارشاد ہے کہ نیکی سے بھرے ہوئے حج کابدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں ، نیکی سے بھراہواحج وہ ہے جوریااورشہرت اورشیخی کے لیے نہ کیاجاوے بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضاکے لیے ہواوراس حج میں گندی باتیں نہ کی جاویں ، گناہوں سے پرہیز ہواورجس میں لڑائی جھگڑانہ کیاہو۔
حج کی طرح عمرہ بھی ایک عبادت ہے وہ بھی مکہ شریف میں ہوتاہے اور اس میں حج کی طرح چند کام کرنے پڑتے ہیں ، حضرت رسول مقبولﷺ نے فرمایا ہے کہ حج اورعمرہ کوجانے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں (ان کابڑامرتبہ ہے )کہ اگر اللہ تعالیٰ سے دعاکریں تو وہ قبول کرے اوراس سے مغفرت طلب کریں توبخش دیوے اوریہ بھی ارشادفرمایاکہ حج اورعمرہ تنگدستی اورگناہوں کواس طرح دورکردیتے ہیں جیسے آگ کی بھٹی لوہے اورسونے چاندی کی خرابی کودورکردیتی ہے۔ حج کس پرفرض ہے؟ جس کے پاس ضرورت سے زیادہ اتناخرچ ہوکہ سواری پر درمیانہ گزارے کے ساتھ کھاتے پیتے مکہ شریف تک جاکراورحج کرکے آجاوے اس کے ذمہ حج فرض ہوجاتاہے۔
مسئلہ: اگرکسی کے پاس صرف اتناخرچ ہے کہ مکہ شریف جاکر سواری پرآناجاناہوسکتاہے مگر مدینہ تک پہنچنے کاخرچ نہیں ہے تو اس پر بھی حج فرض ہے۔
مسئلہ: حج عمربھرمیں صرف ایک مرتبہ فرض ہے اگرکئی حج کیے توایک فرض، باقی سب نفل ہوں گے، نفلی حج کابڑاثواب ہے۔
مسئلہ: لڑکپن میں ماں باپ کے ساتھ اگر کسی نے حج کرلیاہوتووہ نفلی حج ہے اگر مالدارہے توجوان ہونے کے بعد حج کرنافرض ہے۔
مسئلہ: حج کرنے لیے عورت کے ساتھ اس کے شوہریاکسی اورمحرم کاہوناضروری ہے محرم اس کوکہتے ہیں جس سے کبھی نکاح درست نہ ہو، جیسے باپ بھائی حقیقی ماموں وغیرہ محرم کابالغ ہوناضروری ہے نابالغ یاایسے بددین محرم کے ساتھ جانادرست نہیں جس پراعتمادنہ ہو۔
مسئلہ: جب عورت کے پاس مال ہواوراس کومحرم بھی مل جاوے توحج کوچلی جاوے فرض حج سے شوہر کاروکنادرست نہیں اگر شوہر روکے تب بھی چلی جاوے۔
مسئلہ: عورت کو جو اس کامحرم حج کرانے کے لیے لے جاوے اس کاخرچ بھی عورت کے ذمہ ہے، ہاں اگر وہ محرم خود نہ لے، مثلا اس پر بھی حج فرض ہواورحج کے لیے جارہاہوتواور بات ہے۔وہ نہ لیوے تو دیناضروری نہیں ۔
مسئلہ: اگر ساری عمر ایسامحرم نہ ملاجس کے ساتھ عورت حج کاسفر کرتی توحج نہ کرنے کاگناہ نہ ہوگالیکن مرتے وقت وارثوں کویہ وصیت کرنا واجب ہے کہ میری طرف سے حج بدل کرکرادینامرنے کے بعد وارث کسی آدمی کوخرچ دے کربھیج دیں کہ وہ جاکراس کی طرف سے حج کرآوے، ایساکرنے سے اس بیچاری کی طرف سے حج اداہوجائے گا۔
زیارت مدینہ منورہ:
حج کے بعد یاپہلے حضرت رسول مقبول ﷺ کے روضہ مبارک کی زیارت کے لیے مدینہ شریف ضرور جاﺅ۔ ارشادفرمایا رسول مقبول ﷺ نے کہ جس نے میری قبرکی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت ضروری ہوگئی اور یہ بھی ارشاد فرمایاکہ جس نے بیت اللہ کاحج کیا اورمیری زیارت نہ کی اس نے مجھ پر ظلم کیا۔ لہذا حج کرنے جاﺅتوآنحضرتﷺ کے روضہ مبارک کی زیارت کے لیے مدینہ شریف بھی ضرور پہنچو۔
حج کے مسئلے تفصیل سے دیکھناہوتویہ کتابیں پڑھو۔
1۔معلم الحجاج۔2۔الحج المبرور۔ 3۔زبدة المناسک۔4۔رفیق حج۔5۔زیارت الحرمین
(اور جو معتبرکتاب مل جائے)