کاش

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
کاش
فوزیہ چوہدری'مانسہرہ
میں نے ابھی گھر میں قدم ہی رکھاتھاکہ امی کی آواز” کہاں تھے بیٹا؟“میرے کانوں میں گونجی میں نے ادھرادھردیکھااورزورزورسے چلاناشروع کردیااب یہ میراروز کامعمول بن چکا تھااس وقت میں میٹرک میں تھاجب میرے ابوایک حادثہ میں اللہ کوپیارے ہوگئے تھے۔ چونکہ میں ایک ہی بھائی تھااس لیے ماں نے مجھے بہت پیاردیامیری ہرخواہش پوری کی، میری ہر بات مانی میں اس کے باوجود ماں کی کوئی بات نہ مانتاکبھی یاد نہیں کہ ماں سے میں نے سیدھی بات کی ہووہ مجھے برے دوستوں کے ساتھ بیٹھنے سے روکتی تھی میں ان ہی کے ساتھ بیٹھتا۔غرض میں نے کبھی اس کی کوئی بات نہیں مانی اتناسب کچھ کرنے کے باوجود بھی وہ مجھے سمجھاتی، مجھے میٹھی نصیحت کرتی جواس وقت مجھے سخت کڑوی لگتی، میں وہ کچھ کرنے لگاجس سے میری ماں روکتی تھی اب مجھ روکنے والی نصیحت کرنے والی اورپیارکرنے والی چھوڑکرچلی گئی ہے۔ بہت دورجہاں سے اب وہ کبھی واپس نہیں آسکتی۔ اب میں رات دیرسے آﺅتومیرے کان کہاں تھے بیٹھا کی آواز سننے کے لیے بے تاب رہتے ہیں لیکن ........!
بہت تلاش کرنے کے باوجود بھی مجھے اپنی ماں نہیں مل پاتی میں اپنے آپ کوپیٹتا ہوں اس وقت کوکوستا ہوں جب میری ماں مجھے سمجھاتی ہے اورمیں توجہ ہی نہ دیتاتھااس وقت مجھے ماں کی باتیں کڑوی لگتی تھی اب ماں توچلی گئی ہے اس کے بغیر گھرویران ہے کمروں میں سناٹاہے پورے گھر کی عجیب سی کیفیت ہے دہلیز پر قدم رکھتا ہوں توقدم لرزتے ہیں ماں کی آواز کانوں میں گونجتی ہے میراجینااب محال ہوگیاہے کوئی سہارابھی نہیں ہے زندگی تباہ ہوچکی ہے ماں تجھے بہت یاد کرتا ہوں ۔ اے ماں !ایک بارپھرلوٹ آ!تیری ہربات مانوں گاتیری ہرنصیحت پرعمل کروں گا۔کاش! میری ماں آجائے۔ اے کاش !میری ماں آجائے اس کے قدموں میں پڑوں اس سے معافی مانگوں اس کی عزت کروں اسے دنیاکی ساری خوشیاں دوں اے کاش! میری ماں واپس آجائے۔