مجبوریاں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مجبوریاں
ڈاکٹر منصوراحمد باجوہ
٭ بچھو کسی سے پیارکرے توپیارمیں بھی ڈنگ ہی مارے گا۔
٭ لوگوں کے ہاتھ بندھے ہوئے نہ ہوتے تووہ کب کے دنیاکو تباہ کرچکے ہوتے۔
٭ کچھ لوگ بھول کرغلطیاں کرتے ہیں اورکچھ غلطیاں کرکے بھول جاتے ہیں۔
٭ آنسوپونچھنے والے نہ ہوں توبہت سے لوگ رونا چھوڑدیں۔
٭ ہر رونے والااپنی بے بسی پرروتاہے۔
٭ ہم میں سے اکثربزدلی کومجبوری کانام دے دیتے ہیں۔
٭ بیوقوف صرف اسے بنایاجاسکتاہے جوآپ پراعتبارکرے۔
٭ زندگی میں ہرشخص کچھ نہ کچھ کرنے کے لیے نکلتاہے اورکچھ نہ کچھ کرتابھی ضرورہے
مگر یہ کچھ نہ کچھ سے اکثر بہت مختلف ہوتاہے جووہ کرنے نکلاتھا۔
٭ امانت میں خیانت صرف وہ کرسکتاہے جس کے پاس امانت رکھی گئی ہو، اسی لیے ہماری قوم میں خائنوں کی تعداداتنی کم ہے۔
٭ لوگ صرف اس بات پر یقین کرتے ہیں جس پر یقین کرناچاہتے ہیں۔
٭ کسی خواب کی تعبیرآنکھ کھولے بغیر نہیں ڈھونڈھی جاسکتی۔
٭ گاڑیاں لیٹ نہیں ہوتیں، انہیں کوئی بروقت پہنچنے نہیں دیتا۔
٭ زندگی سے بڑھ کرانسان کی کوئی مجبوری نہیں ہے۔
٭ انسان کو مجبور صرف اس کادل کر سکتاہے دماغ توصرف تجویز ہی دے سکتاہے۔
٭ اگربرے لوگ اپنی بری عادتوں کی وجہ سے مجبورہوتے ہیں تواچھے لوگوں کو بھی اپنی
اچھی عادتوں کی وجہ سے مجبورہوناچاہیے۔
٭ اگرہم غیبت نہ کریں توپھرپارٹیوں میں ایک دوسرے کوکہنے کے لیے کیارہ جاتاہے۔
٭ انسان کوکچھ نہ کرنے کے لیے بھی بہت کچھ کرناپڑتاہے۔
٭ جولوگ حکم چلانہیں سکتے انہیں حکم ماننے پڑتے ہیں۔
٭ زندگی کے پہلے نصف حصے میں ہمیں والدین چین نہیں لینے دیتے اوردوسرے نصف میں بچے۔
٭ اگرہماری اپنی کمزوریاں ہمیں کسی غلط کام پرمجبورنہ کریں توکوئی دوسراہمیں اس پر مجبور نہیں کر سکتا۔
٭ بڑے آدمیوں کی ایک بڑی مجبوری یہ ہے کہ ان کے بھی غریب رشتے دارہوتے ہیں۔
٭ انسان ہمیشہ اپنی کمزوریاں دوسروں میں ڈھونڈھنے میں لگارہتاہے۔
٭ اپنے اندرخوشی تلاش کرنامشکل ہے اورکسی دوسری جگہ ناممکن۔
٭ ہماری’ ’انا‘‘وہ واحد جیل ہے جہاں ہماری روح مقیدرہتی ہے۔
٭ تجربہ محض وہ نام ہے جوہم اپنی غلطیوں کودیتے ہیں۔
٭ جب ہم بچے تھے توبچوں کے لیے حالات اچھے نہ تھے اوراب بڑے ہیں توبڑوں کے لیے اچھے نہیں ہیں۔
٭ ٹیڑھاراستہ بھی سیدھاہی نظرآتاہے اگراسے ٹیڑھی آنکھ سے دیکھاجائے۔
٭ استادی سیکھنے کے لیے بھی کسی نہ کسی کاشاگردبنناپڑتاہے۔