خواب اور ان کی تعبیر

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive
 
خواب اور ان کی تعبیر
مولاناعابدجمشید
ادارے کو موصول ہونے والے بہت سے خطوط میں قارئین اور قاریات برے اور ڈرائونے خواب آنے کی شکایت کرتے ہیں۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس ماہ خوابوں کی حقیقت کے بارے میں کچھ بیان کردیا جائے۔ انسان کبھی نیند کی حالت میں بہت سی ایسی چیزیں دیکھتا ہے جو بیداری اورجاگنے کی حالت میں نہیں دیکھ سکتا۔ عرف عام میں اس کو خواب کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ قرآن کے متعدد مقامات میں خواب کا تذکرہ کیا گیا ہے اوراحادیث میں بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قدرے تفصیل بیان فرمائی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ خواب کا وجود حق ہے۔ انبیاء کرام علیہم السلام کے علاوہ دیگر افراد کا خواب اگرچہ حجت شرعی نہیں تاہم یہ فیضان الوہیت اور برکات نبوت سے ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔
خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: پہلی قسم نفس کا خیال ہے، یعنی انسان دن بھر جن امور میں مشغول رہتا ہے اوراس کے دل ودماغ پرجو باتیں چھائی رہتی ہیں وہی رات میں بصورت خواب نظر آتی ہیں، مثلاً ایک شخص اپنے پیشہ ور روزگار میں مصروف رہتا ہے اور اس کا ذہن وخیال ان ہی باتوں کی فکر اور ادھیڑ بن میں لگا رہتا ہے جو اس کے پیشہ ور روزگار سے متعلق ہیں تو خواب میں اس کو وہی چیزیں نظر آتی ہیں۔ ایسے خوابوں کی کوئی حیثیت نہیں۔
دوسری قسم ڈراؤنا خواب ہے، یہ خواب اصل میں شیطانی اثرات کا پرتو ہوتا ہے۔ شیطان چوں کہ ازل سے بنی آدم کا دشمن ہے اور وہ جس طرح عالم بیداری میں انسان کو گمراہ کرنے اور پریشان کرنے کی کوشش کرتا ہے اسی طرح نیند کی حالت میں بھی وہ انسان کو چین نہیں لینے دیتا۔ کبھی تو وہ کسی ڈراؤنی شکل وصورت میں نظر آتا ہے جس سے خواب دیکھنے والا انتہائی خوفزدہ ہوجاتا ہے، کبھی اس طرح کے خواب دکھلاتا ہے جس میں سونے والے کو اپنی زندگی جاتی نظر آتی ہے جیسے وہ دیکھتا ہے کہ میرا سر قلم ہوگیا وغیرہ۔ اسی طرح خواب میں احتلام کا ہونا کہ جو موجب غسل ہوتا ہے اور بسا اوقات اس کی وجہ سے نماز فوت یا قضا ہوجاتی ہے انہی شیطانی اثرات کا کرشمہ ہوتا ہے۔ اس طرح کے ڈراؤنے اور برے خوابوں سے حفاظت کے لیے حدیث میں اس دعا کی ہدایت دی گئی ہے۔
اَعُوْذُبِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِہ وَعَذَابِہ وَمِنْ شَرِّ عِبَادِہ وَمِنْ ہَمَزَاتِ الشَّیاطِیْنِ وَاَنْ یَّحْضُرُوْن
(ابوداود وترمذی]
’’میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے تمام کلمات کے ذریعہ خود اس کے غضب اور عذاب سے اور اس کے بندوں کے شر سے اور شیطانی وساوس و اثرات سے اوراس بات سے کہ شیاطین میرے پاس آئیں اور مجھے ستائیں’ ‘۔ جن لوگوں کو ایسے خواب آئیں انہیں چاہیے کہ رزق حلال کا اہتمام کریں اور سوتے وقت مسنون دعائوں کا اہتمام کریں۔ اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت دی ہے کہ جو شخص برا اور ناپسندیدہ خواب دیکھے اس کو چاہیے کہ بائیں طرف تین بار تھتکار دے اور تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے اور اپنی اس کروٹ کو تبدیل کردے جس پر وہ خواب دیکھنے کے وقت سورہا تھا۔ [مشکوۃ]
خواب کی تیسری قسم وہ ہے جس کو منجانب اللہ بشارت کہا گیا ہے کہ حق تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اسے خواب میں بشارت دیتا ہے اوراس کے قلب کے آئینہ میں بطورِ اشارات وعلامات ان چیزوں کو مشکل کرکے دکھاتا ہے جو آئندہ وقوع پذیر ہونے والی ہوتی ہیں یا جن کا تعلق مؤمن کی روحانی وقلبی بالیدگی وطمانیت سے ہوتا ہے تاکہ وہ بندہ خوش ہواور اللہ تعالی سے حسن اعتقاد رکھے، خواب کی یہی وہ قسم ہے جو اصل میں لائق اعتبار اور قابل تعبیر ہے اور جس کی فضیلت و تعریف حدیث میں بیان کی گئی ہے۔
برصغیر کے مایہ ناز محدث حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب’’حجۃ اللہ البالغۃ‘‘ میں اچھے اور بہتر خواب کی درج ذیل نو صورتیں بیان کی ہیں:
[1] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا۔
[2] جنت یا جہنم کو خواب میں دیکھنا۔
[3]نیک بندوں اور انبیائے کرام علیہم السلام کو خواب میں دیکھنا۔
[4] مقاماتِ متبرکہ جیسے بیت اللہ کو خواب میں دیکھنا۔
[5] آئندہ پیش آنے والے واقعات کو خواب میں دیکھنا، پھر وہ واقعہ ویسا ہی رونما ہو جیسا اس نے دیکھا ہے مثلاً دیکھا کہ ایک حاملہ کو لڑکا پیداہوا پھر واقعی لڑکا پیدا ہو۔
[6] گذشتہ واقعات کو واقعی طور پر خواب میں دیکھنا مثلاً دیکھا کہ کسی کا انتقال ہوگیا پھر بیدار ہونے کے بعد اس کے انتقال کی خبر آگئی۔
[7] کوئی ایسا خواب دیکھنا جو کوتاہی پر آگاہ کرے مثلاً خواب دیکھا کہ کتا اس کو کاٹ رہا ہے اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ غصیلا ہے،اپنا غصہ کم کرے۔
[8] پاک اورصاف ستھرے کھانوں کو خواب میں دیکھنا مثلاً دودھ، شہد اور گھی وغیرہ۔
[9] فرشتوں کو خواب میں دیکھنا۔
آخر میں اپنے قارئین اور قاریات سے گذارش ہے کہ خوابوں کی تعبیر دریافت کرنے کے سلسلے میں درج ذیل امور کا خیال رکھیں:
برے اور ڈرائونے خواب کسی کو نہ بتائیں۔
اچھے خواب کو صرف کسی عالم دین اور تعبیر کے ماہر کے سامنے ذکر کریں۔