نشہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
نشہ
ظہیراحمد صدیقی
ایک روز محفل میں نشہ پر بات چل نکلی۔ شاہ جی نے فرمایا کہ نشہ کی کئی قسمیں ہیں: نشہ شراب کا بھی ہے نشہ شباب کا بھی اور نشہ اقتدارکا بھی۔ شراب کانشہ دل کو، شباب کا نشہ دامن کو اور اقتدار کا نشہ دماغ کو خراب کر دیتا ہے ان نشوں میں اقتدار کا نشہ سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ شراب کے نشہ میں انسان اپنی زندگی، شباب کے نشہ میں اپنی جوانی اور اقتدار کے نشہ میں لوگوں کی زندگیوں کو برباد کرتا ہے۔ جب اقتدار کا نشہ کسی کو پاگل کر دے تو وہ ڈکٹیٹر بلکہ ڈاکو بن جاتا ہے اور معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے۔
ہاں ! نشوں کی اور بھی کئی قسمیں ہیں ایک نشہ شہرت کا بھی ہے جو سبھی کو محبوب ہوتا ہے لیکن شاعروں کے محبوب کی طرح پُر فریب بھی ہوتا ہے اور بے وفا بھی۔ ایک نشہ فتح اور کامیابی کا بھی ہوتا ہے لیکن فاتح یا کامران وکامیاب شخص اس نشے میں ایسا سرشار ہو جائے کہ نیک و بد میں تمیز کھو بیٹھے تو سمجھ لو کہ اس کی بدبختی کی بنیاد پڑ چکی ہے۔
ان نشوں کے علاوہ ایک اچھی کتاب پڑھ کر، ایک اچھا شعر سن کر،ایک اچھا منظر دیکھ کر بھی اہل فکر و نظر پر نشہ سا طاری ہو جاتا ہے۔ ایک دوست مخلص اور ایک مرد کریم کی ملاقات بھی اپنا ہی ایک نشہ رکھتی ہے اور ایک حاکم وقت، صاحب بہادر، افسر والاشان کبھی ماتحت سے التفات خصوصی سے مل لے تو اس کا اپنا ہی نشہ ہے۔ نشہ عبادات و ریاضت کا بھی ہوتا ہے کسی صوفی صاف دل سے پوچھیے سکر و سحور کے مقامات کا اپنا نشہ ہے۔
لیکن ایک نشہ اور بھی ہے جسے اہل دل جانتے ہیں کہ ’’ جب کوئی نیک کام، کسی مظلوم کی داد رسی، کسی مغموم کی دلداری، کسی محتاج کی دست گیری بغیر کسی دکھاوے کے بغیر کسی ذاتی مفاد کے صرف اور صرف رضائے الہی کے لیے کی جائے تو اس کا نشہ تمام نشوں سے افضل واعلیٰ ہے۔ یہ نشہ گراتا نہیں بلکہ انسان کا سر بلند کرتا ہے عام نشوں میں انسان زمین پر گرتا ہے یا کچھ دیر کے لیے ہوا میں اڑتا ہے اس نشہ میں انسان کا سر عرش معلیٰ کی بلندیوں کو چھوتا ہے وہ سرور ملتا ہے جو دائمی ہے وہ عظمت انسانی حاصل ہوتی ہے جو ابدی ہے۔‘‘
میر صاحب نے کہا شاہ جی ! آپ نشہ کا ذکر اس ذوق و شوق بلکہ خضوع وخشوع سے کر رہے ہیں کہ یوں لگتاہے کہ شاید ’’بنت عنب‘‘ یا یوں کہیے ’’دختر رز‘‘ یعنی انگورکی بیٹی سے کبھی آپ کی دوستی رہی ہوگی۔ شاہ جی نے فرمایا: ’’میاں ! تم جو سمجھو تمہاری مرضی۔‘‘ ملک صاحب نے کہا:’’ کہتے ہیں کہ ذکر شادی وشادمانی بھی تو نصف شادی وشادمانی ہے۔ ‘‘سو ذ کر نشہ بھی نصف نشہ تو ہوتا ہے۔