ایمان کے ڈاکو

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ایمان کے ڈاکو
مولانامحمودالحسن معاویہ
قدسیہ باجی جلدی سے تیارہوجائو اڑھائی بج رہے ہیں محفل شروع ہونے میں پندرہ منٹ باقی ہیں۔ نورین نے ایک ہی سانس میں ساری بات کہہ ڈالی۔ نورین تم فاخرہ باجی کوبھی کہہ دو! میں ابھی تیار ہوکے آتی ہوں۔ چھوڑویار! وہ تو ہے ہی دقیانوس۔ پچھلی محفل میں جانے کی دعوت دی تو کہنے لگی میرے میاں منع کرتے ہیں اوران کے میاں کاتو تمہیں پتہ ہی ہے تنگ نظر تبلیغی مولوی ہیں پتہ نہیں کیسی تبلیغ ہے ان کی بیگم کواوربیٹوں کومدرسے کے علاوہ کہیں جانے کی اجازت نہیں اور پھر میں نے کون سا سینما یاتھیٹر جانے کو کہا تھا محفل میں جانے کاہی کہا تھا۔ خیر! چھوڑو فضول باتوں کو۔ جلدی سے اب چلو بھی۔
قدسیہ نے بات کاٹے ہوئے کہاآج وہ دونوں بڑی خوش تھیں کیونکہ گذشتہ محفل میں آپا زہرا نے انہیں ہدایت کی تھی کہ آئندہ محفل میں جو عورت اپنے ساتھ پانچ نئی مہمانوں کو لائیں گی ان کا نام مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے قرعہ اندازی میں شامل کیاجائے گا وہ دونوں اپنی 5،5 سہیلیوں کو محفل سنوارے ہمراہ لائیں تھیں ’ ’بیت زہرا‘‘ میں وہ قدرے دیر سے پہنچیں …محفل شروع ہو چکی تھی ایک لڑکی نعت کے نام پر یہ مرثیہ پڑھ رہی تھی’ ’شبیر تیری عزاداری نہ ہوتی‘‘ قدسیہ اپنی سہیلیوں کے ہمراہ ایک کونے میں بیٹھ گئی تھوڑی ہی دیر میں اس کی پیاری آپا زہراکا بیان شروع ہو گیا سب خواتین نہایت دلجمعی اورسکون سے ان کابیان سن رہی تھی۔
آپا کہہ رہی تھیں معززخواتین! آج کے درس میں عقائد اسلامی کے حوالے سے گفتگو ہو گی بیان کے بعد حسب معمول کتاب دس بیبیوں کی کہانی کی تعلیم اورپروگرام کے اختتام پرنیاز تقسیم ہو گی۔قدسیہ کی توجہ بیان سے زیادہ اتوارکے روز ہونے والی قرعہ اندازی پرتھی جس میں ان خوش قسمت خواتین کے نام پکارے جاتے تھے جومقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے جائیں گی۔ آپا کہہ رہی تھیں :’’ میری بہنو! اسلام نام ہے اہل بیت سے عقیدت کا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد ان کے اصحاب کہنے والے اسلام سے پھرگئے سوائے تین آدمیوں کے؛ ابوذر، سلمان، مقداد۔ نواسہ رسوال نے کربلا میں خاندان نبوت کو کٹواکر دین محمدی کی آبیاری کی اسلام کے محافظ بارہ ائمہ معصوم ہیں جوہر دورمیں خداوند کی طرف سے دین کی حفاظت کے لیے مبعوث ہوتے رہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی کو اپناخلیفہ بناناچاہتے تھے مگر اصحاب نے سازش کے ذریعے ابو بکر کو بنا دیا۔ ابو بکر نے مائی فاطمہ سے جاگیر فدک بھی چھین لی۔ قرآن میں جن آیات میں اہل بیت کاذکرتھا ابوبکر نے اصحاب سے مل کروہ آیات نکال دیں …… میری بہنو! آج بھی ان اصحاب کی تعریف کرنے والے موجود ہیں ان سے اپنی اولادوں کو بچائیں۔ آپاکے بیان کے اختتام پر مائیک سے اعلان ہوا اب سوال وجواب کی نشست ہو گی جس میں آپا کے سوالات کا جواب دیں گی عائشہ۔ جو اب تک آپ کی تقریر پر اپنے اوپر جبر کر کے برداشت کر رہی تھی۔
سوالات کی نشست کا سن کرکھڑی ہوئی اوربولی آپا میں ایک سوال کرناچاہتی ہوں اگر اجازت ہوتو؟ آپا نے کہاضروربیٹی کیوں نہیں۔ عائشہ بولی: ’’آپا! کیاآپ قرآن اورحدیث کو مانتی ہیں ؟ یہ سن کرآپا کے چہرے کارنگ متغیر ہو گیااورہکلاتے ہوئے بولی: ’’ہاں بیٹی! کیوں نہیں ؟ عائشہ موقع کی تلاش میں تھی فوراًبولی:’’ آپا! جن اصحاب کی نفرت تم ان معصوم ذہنوں میں انڈیل رہی ہو۔ ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی تعریف میں قرآن کریم کی دوہزارسے زائد آیات اورپیغمبر دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی ہزاروں احادیث ان کے ایمان وتقویٰ کی گواہی دے رہی ہیں آپ اہل بیت کی محبت کی آڑ میں مسلمانوں کو گمراہ کر رہی ہیں اہل بیت اور صحابہ کرام باہم شیر وشکر تھے آپس میں رشتے ناتے تھے۔ حسنین کریمین رضوان اللہ علیھما کواگر ابوبکررضی اللہ عنہ اورعمررضی اللہ عنہ سے محبت نہ ہوتی تووہ اپنے بیٹوں کے نام ابوبکر،عمر،عثمان نہ رکھتے اگرصحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین نعوذباللہ اہل بیت کے دشمن ہوتے تو حسن وحسین حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ سے 2۰،2۰لاکھ درھم کے کثیرہدیے نہ لیتے۔ حضرات صحابہ کرام دین اسلام کی اساس اور بنیاد ہیں سارادین ان کے واسطے سے ہم تک پہنچااگر صحابہ کرام کودرمیان سے نکال دیاجائے تو ہمارے پاس دین نام کی کوئی چیز نہیں بچتی۔
میری بہنو! بات دراصل یہ ہے کہ جب یہود ونصاری نے دیکھاکہ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے دورخلافت میں اسلام بائیس لاکھ مربع میل سے زائد رقبے پرپھیل چکاہے روم وایران جیسی پاور فرزندان اسلام کے پائوں تلے روندی گئیں۔ انہیں خطرہ ہواکہ کہیں اسلام یہودیت ونصرانیت کابالکل قلع قمع نہ کردے لہذا ایک سازش کے تحت ابن سباکافتنہ کھڑا کیا گیا۔ جنوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف پروپیگنڈہ کیا اور پھر نہتا کر کے شہید کردیا۔ اسی فتنے نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے پھرایک شازش کے تحت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو کوفہ بلایا بارہ ہزارخطوط لکھ کرہمدردی جتائی اورجب خاندان نبوت کربلاپہنچا توانہی سبائیوں نے انہیں بے دردی سے شہیدکردیا اورپھر نیاروپ دھارکرغم حسین کے نام پر امت کو گمراہی کی شاہراہ پرڈال دیا۔
میری بہنو! وقت کی پکارکوسمجھوہرآواز پرکان نہیں دھرنے ہم صرف اس آواز کوسننے کے پابند ہیں جوقرآن وسنت اوران دونوں کے متبعین علمائے حق کومعیارحق سمجھتی ہوں۔ عائشہ کی تقریر جاری تھی آپاسمیت ہرسامع یوں خاموش تھاگویاانہیں سانپ سونگھ گیا ہو عائشہ آپا سے مخاطب ہوتی اگرمیں غلط کہتی ہوں تو بتائیے ! رد کیجئے میری گفتگو کا! وہ کوشش کے باوجود ایک لفظ نہ بول سکی بولتی بھی توکیسے؟ اس کی ساری امیدوں پرپانی پھرچکا تھا اس کے فریب کا بھانڈہ سرعام پھوٹ چکاتھا۔عائشہ نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: خواتین اسلام! آپ خود کبھی اپنے لیے اپنی سوچ سے راستہ منتخب نہ کیجئے بلکہ علمائے ربانیین کے راستے کواختیار کیجئے ناولوں، ڈائجسٹوں اور غیر مستند کتابوں کے بجائے’ ’بہشتی زیور،اسوہ صحابیات، تاریخ دعوت عزیمت، خلفائے راشدین، حیات الصحابہ، فضائل اعمال، فضائل صدقات، صراط مستقیم کورس برائے خواتین، اسلام میں صحابہ کرام کی آئینی حیثیت، ماہنامہ بنات عائشہ،حیاڈائجسٹ،نظام خلافت راشدہ،خواتین کااسلام بنات اہل السنت اوران جیسی دیگر مستند اورمعیاری کتب کامطالعہ کریں محفل برخاست ہوئی، عائشہ باہر نکلی توخواتین نے اسے زبردستی روک لیااور رو رہی تھیں اورعائشہ کوچوم رہی تھیں۔ کہ جس نے انہیں تاریکی کی دلدل سے نکال کرصراط مستقیم دکھائی تھی قدسیہ زور زورسے آپاکو کوس رہی تھی عائشہ نے منع کر دیا اس واقعے کوچند دن نہ گزرے تھے کے آپااوراس کے شوہرنے مکان بیچ کرشہر چھوڑنے میں عافیت سمجھی،قدسیہ نے گناہوں کے کفارے کے طورپرمکان خریدکرمدرسۃ البنات کے لیے وقف کردیا،عائشہ جوخود بھی وفاق المدارس سے سندیافتہ عالمہ وقاریہ تھی اوراس کے شوہر مفتی عثمان بالاکوٹی بھی جیدعالم اورمفتی تھے اس مدرسہ کانظم ونسق سنبھال چکے تھے۔
آج مدرسہ کی افتتاحی تقریب تھی مدرسہ کومدرسہ عائشہ صدیقہ کے نام سے موسوم کیا گیا آج ٹھیک ایک ماہ کے بعد اسی جگہ عائشہ خواتین اسلام کوعلوم نبویہ سے منورکررہی تھی جہاں آپانامی دھوکے بازخواتین کے ایمان سے کھیل رہی تھی قدسیہ ؛عائشہ سے مخاطب ہوئی تومیراآپ کومحفل لاناکسیارہا؟عائشہ مسکرادی۔
دعائے صحت کی اپیل
ماہنامہ بنات اہل سنت کے مدیر اعلی متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن کے شیخ محترم عارف باللہ حضرت حکیم شاہ محمد اختر کافی علیل ہیں۔ اللہ تعالی حضرت کو شفاء کاملہ عطا فرمائے
دارالعلوم عیدگاہ کے مایہ ناز استاد محترم جناب مولانا شبیر احمد صدیقی کے والد گرامی پچھلے کئی دنوں سے جگر کے کینسر اور ہیپا ٹائٹس سی میں مبتلا ہیں اللہ تعالی حضرت استاد محترم اور ان کے والد گرامی کو اپنے حفظ وامان میں رکھے اور ہر قسم کی پریشانی سے نجات عطا فرمائے
محترم جناب حافظ ابوذر صاحب کے والد گرامی جناب حافظ محمد حنیف صاحب انتہائی علیل ہیں۔ تمام قارئین اور قاریات سے درخواست ہے کہ ان سب کے لیے اللہ کے حضور صحت کاملہ کی دعا فرمائیے۔