حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا
ام محمد
نام و نسب:۔
حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دوسری صاحبزادی ہیں جو سن 33 قبل نبوت میں پیدا ہوئیں۔
نکاح:۔
ان کانکاح پہلے ابولہب کے بیٹے عتبہ سے ہوا، یہ نبوت سے پہلے کا واقعہ ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تیسری صاحبزادی ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہا کا نکاح ابو لہب کے دوسرے بیٹے عتیبہ سے ہوا تھا۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو نبوت ملی اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسلام کی دعوت کا اعلانیہ اظہار فرمایا تو ابو لہب نے اپنے بیٹوں کو جمع کر کے کہا جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیٹیوں سے علیحدگی نہیں کرتے اس وقت تک میرا تمہارے ساتھ اٹھنا، بیٹھنا حرام ہے۔ دونوں نے باپ کی بات مانتے ہوئے علیحدگی اختیار کر لی۔ حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کی شادی بعد میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کر دی۔
ہجرت:۔
نبوت کے پانچویں سال حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا نے حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ کچھ عرصہ بعد اطلاع ملی کہ مکہ کے حالات پرسکون ہیں لیکن جب واپس مکہ پہنچیں تو حالات پہلے سے زیادہ خطرناک تھے اس لیے دوبارہ حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اس وقت تک انکی کوئی خبر نہ تھی کہ کہاں ہیں۔ بعد میں ایک عورت سے حالات معلوم ہوئے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دعا دی اور فرمایا:’ ’ابراہیم علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کے بعد عثمان پہلے شخص ہیں جنہوں نے بیوی کو لے کر ہجرت کی ہے۔‘‘ آپ حبشہ میں کافی عرصہ تک مقیم رہیں۔ حبشہ کے قیام کے دوران خبر ملی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مدینہ کی طرف ہجرت کرنے والے ہیں تو چند بزرگ جن میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا بھی تھیں مکہ آئے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اجازت سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی۔
اولاد:۔
حبشہ میں ان کے ہاں ایک بیٹا عبداللہ پیدا ہوا۔ اسی کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو عبداللہ تھی۔ یہ لڑکا سن 4 ہجری میں فوت ہوا اس کی علاوہ کوئی اور اولاد نہ تھی۔
وفات:۔
سن2 ہجری میں جب حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم غزوہ بدر کی تیاری فرما رہے تھے تو حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا سخت بیمار تھیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کی تیمارداری کے لیے چھوڑ دیا۔زید رضی اللہ عنہ نے جس دن آکر مدینہ میں فتح کی خبر سنا ئی اس دن حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کا انتقال ہو چکا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اس واقعہ کی اطلاع ملی تو نہایت غمگین ہو کر قبر پر تشریف لائے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا ان کی قبر پر بیٹھی رو رہی تھیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان کے آنسو صاف کر رہے تھے۔ رضی اللہ عنہا وارضاہا