وہ کیسے تھے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
وہ کیسے تھے؟
بنت بشیر احمد،لاہور
مجھے ان سے محبت ہے۔ ان کے نام سے محبت ہے۔ بچپن سے میں اس نام سے محبت کرتی ہوں ان کانام سن کر میں دنیا کے ہرشخص کانام بھول جاتی۔ہر غم کوبھول کرمیں انہیں اوران کے اخلاق کو یاد کرتی۔ میں اکثر اپنے بڑوں سے پوچھتی تھی کہ’ ’وہ کیسے تھے؟‘‘ میں نے ان کوچاند میں تلاش کیامگر وہ نظر نہ آئے۔ میں نے سناکہ ان کاچہرہ آفتاب سے زیادہ روشن تھا،ان کی زلفیں رات کی کالی گھٹا سے بھی زیادہ چمکدارتھیں، ان کی آواز میں انتہاء سے زیادہ کشش تھی۔ میں اپنے اللہ سے دعائیں مانگتی کہ میں اس نام کے متعلق جاننا چاہتی ہوں۔ جس نام کولیتے ہی میرے دل میں سکون چھاجاتاہے۔
ایک روز میں نے ڈرتے ڈرتے اپنی ماں سے سوال کرڈالا کہ’ ’ماں ! یہ نام کن کاہے؟ وہ کیسے تھے؟‘‘ میرے ماں نے مجھے سینے سے لگاتے ہوئے کہا’ ’بیٹا!یہ اللہ کے محبوب ہیں جن کا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔’ ‘وہ تو میں جانتی ہوں ماں جی! مگر… ان کاچہرہ کیساتھا؟ بیٹا!ان کی تعریف تو نا ختم ہونے والی ہے چلو میں تمہیں ان کے حسن وجمال کے متعلق بتاتی ہوں۔
ان کاچہرہ کیساتھا؟ صحابی رسول جابر بن سمرہ t فرماتے ہیں: ’’ میں رات کے وقت مسجد نبوی میں داخل ہوامیرے آقانبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرماتھے اور آپ کے سرکے اوپر چودھویں کاچاند چمک رہاتھا۔میں تھوڑی د یر آقا صلی اللہ علیہ وسلمکے چہرہ انور کو دیکھتا پھرچاند کو دیکھتا۔ بالآخر میرے دل نے فیصلہ دیااور کہا فاذا ھو احسن عندی من القمرکہ چاند سے زیادہ میرے آقا حسین ہیں۔ ‘‘ بیٹا!کسی شاعر نے کیا خوب کہاہے کہ
چاند سے تشبیہ دینا یہ بھی کوئی انصاف ہے
چاند کے منہ پہ چھائیاں میرے مدنی کاچہرہ صاف ہے
ماں جی نے کہا بیٹا! پھرانہیں صحابی سے کسی نے پوچھا کیانبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ تلوار جیساچمکیلا تھا وہ فورا کہنے لگے: لا بل کان مثل الشمس والقمرنہیں نہیں ! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ توآفتاب وماہتاب کی مانند تھا۔
ماں جی بتائیے! کہ میرے آقا رسولصلی اللہ علیہ وسلم کیسے تھے؟ بیٹا!محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلمکے ایک خادم تھے ان کانام انسt ہے وہ روایت کرتے ہیں کہکان رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ازہراللون کان عرقہ کاللٗولو نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم کارنگ سفیدتھا۔پسینے کاقطرہ ایسے نظر آتا تھاجیساکہ موتی نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلمکے رنگ میں سرخی وسفیدی کاحسین امتزاج ہے آنکھیں مبارک بڑی ہی پرکشش ہیں بال سیدھے مگر ہلکے سے گھنگھریالے، ریش مبارک گھنی ہے دونوں مونڈھوں کے بیچ فاصلہ ہے آپ کی گردن مبارک جیسے چاندی کی چھاگل، ہتھیلی اورقدم پرگوشت جب کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو مکمل طورپراس کی طرف رخ کرتے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے مبارک پرپسینہ کے قطرے موتی کی مانند چمکتے ہیں۔ نہ آپ پستہ قد تھے نہ دراز قامت۔ آپ کے کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی جوآپصلی اللہ علیہ وسلم کو یکایک دیکھتا مرعوب ہو جاتا۔ جو آشنا ہو کررہتا وہ محبت کرنے لگتا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سختی اورسب سے زیادہ جرأت مند تھے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بات کرنے کا طرز سب سے نرالااور ایفائے عہد میں پکے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلمکی طبیعت سب سے نرم۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم کا رہن سہن سب سے اچھاتھا۔ میں نے آپ سانہ کسی کوپہلے دیکھانہ بعد میں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلمکے رخسار نہایت پیارے شفاف ہموار اورنرم تھے۔فخردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی مبارک کشادہ تھی،ابرو خم دار باریک اورگنجان تھے دونوں ابرو جدا جداتھے دونوں ابروکے درمیان ایک رگ تھی جوغصہ کے وقت ابھر جاتی تھی۔
ماں جی اتناکہہ کرخاموش ہوگئیں میں نے تڑپ کرکہاماں جی اوربتائیں نا!وہ کیسے تھے؟ ان کی آنکھیں مبارک کیسی تھیں ؟ماں نے پھربتاناشروع کردیا کہ محسن اعظم eکی آنکھیں مبارک بڑی اورخوش رنگ تھیں جن کی پتلی نہایت سیاہ اور جن کی سفیدی میں سرخ ڈورے پڑے ہوئے تھے پلکیں دراز تھیں آپ کے حسن سے نگاہ سیر نہ ہوتی تھی۔میں نے پھرسوال کیا:’’امی جان! ان کے دندان مبارک کیسے تھے اور…اور…اور ان کی ناک مبارک کیسی تھی ان کی گردن مبارک کیسی تھی؟‘‘ امی جان نے مسکراتے ہوئے میرے طرف دیکھا اور فرمانے لگی: ’’آپ کا منہ مبارک مناسب انداز کے ساتھ فراخ تھا، دندان مبارک باریک چمکدار تھے سامنے کے دانتوں میں تھوڑا سا فاصلہ بھی تھاجس سے بولتے اورمسکرانے کے وقت ایک نور نکلتا تھا۔سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناک مبارک پرایک چمک اورنور تھا جس کی وجہ سے ناک مبارک بلند معلوم ہوتی تھی۔
بیٹااور سنو !ان کی داڑھی مبارک بھر پوراورگنجان تھی جس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے حسن کو اور ہی زینت دے دی تھی۔ امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک ایسی پتلی اور خوبصورت تھی صفائی اورچمک میں چاندی جیسی تھی۔ حضرت علیt فرماتے تھے کہ آپ کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت تھی اورآپ نبیوں کے ختم کرنے والے تھے۔
اچھابیٹا! اٹھواب سو جائو !کافی دیر ہوگئی ہے۔ آپ نے اسکول بھی جانا ہے ایک بات یاد رکھنا میری بیٹی کہ آپ اپنے دل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کاجذبہ رکھتی ہیں توان کی سنتوں پر عمل کرناہو گا ان کے احکام دین کوپڑھ کرآگے پہنچاناہو گا۔
کرو گی نا ان کی سنتوں پرعمل! اوران کے علم دین کو اوراحادیث کوپڑھ کرآگے بیان کرو گی نا؟ جی امی میں وعدہ کرتی ہوں اپنے اللہ سے اور آپ سے کہ میں آپ کی سنتوں پر عمل ضرور کروں گی اوراحکام دین پڑھ کرآگے پہنچائوں گی ان شاء اللہ۔ امی جان نے میرے منہ کو چوما اور دعا دیتی ہوئی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئیں امی جان کے جانے کے بعد میں نے وضو کیا اور اپنے رب کے آگے سربسجدہ ہو گئی ان کے احسانات کو دیکھ کراوراپنی خطائوں کو دیکھ کررونے لگی پھر اپنے رب سے دعاکی کہ مجھے اپنے محبوب کی سنتوں پر عمل کرنے والا بنا دے۔اک امیدکودل میں لیے آنکھوں کوموند لیاکہ سرور کائنات امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا چہر ہ میری آنکھوں کے سامنے ہو پھرنجانے کب آنکھ لگ گئی۔