لباس اور زیور

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اس ماہ کا سبق
لباس اور زیور
مولانا عاشق الہی بلند شہری
لباس تن ڈھانکنے کی چیز ہے اور اس فائدہ کے علاوہ سردی گرمی کا بچائو بھی لباس سے ہوتاہے۔ دین اسلام نے خوبصورت لباس پہننے کی اجازت دی ہے مگر اس حد تک اجازت جب کہ فضول خرچی نہ ہو اور اترائو اور دکھاوا مقصود نہ ہو اور غیرقوموں کا لباس نہ ہو۔
ایک حدیث میں آیا ہے کہ حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کھائو پیو اور صدقہ کرو اور پہنو جب تک کہ فضول خرچی اور خود پسندی(یعنی مزاج میں بڑائی نہ آوے ) آج کل مسلمان عورتوں نے لباس پہننے کے بارے میں کئی خرابیاں پیدا کرلی ہیں ہم ان پر تنبیہ کرتے ہیں۔
ایک خرابی یہ ہے کہ باریک کپڑے پہنتی ہیں۔ باریک کپڑے جس سے بدن نظر آوے اس کاپہننا نہ پہننا دونوں برابر ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بھتیجی ایک مرتبہ ان کے پاس آئیں۔ ان کی اوڑھنی باریک تھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے وہ اوڑھنی پھاڑ ڈالی اور اپنے پاس سے موٹے کپڑے کی اوڑھنی دی۔
حضرت رسو ل مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’ ’دو گروہ پیداہونے والے ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا ہے( کیونکہ ابھی وہ پیدا نہیں ہوئے) ایک گروہ ایساپیدا ہوگا جو بیلوں کی دموں کی طرح لمبے لمبے کوڑے لیے پھریں گے اور لوگوں کو ماریں گے اور دوسرا گروہ ایسی عورتوں کا پیدا ہوگا جو کپڑے پہنے ہوئے بھی ننگی ہوں گی، غیرمردوں کو اپنی طرف مائل کریں گی اور خود بھی ان کی طرف مائل ہوں گی، انکے سر اونٹوں کی کوہانوں کی طرح ہوں گے۔ یہ عورتیں نہ جنت میں داخل ہوں گی نہ جنت کی خوشبو سونگھیں گی۔‘‘ دیکھو کیسی سخت وعید ہے کہ ایسی عورتیں جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھ سکیں گی جنت میں جانے کا تو ذکر ہی کیا۔ کپڑے پہنے ہوئے ننگا ہونے کی کئی صورتیں ہیں ایک صورت یہ ہے کہ کپڑے باریک ہوں اور دوسری صورت یہ ہے کہ تھوڑا سا کپڑا پہن لیں اور جسم کا بہت سا حصہ کھلا رہے جیسے فراک چلا ہے کہ اس کو پہن کر بازاروں میں چلتی ہیں اور سر اور ہاتھ اور بازوں اور منہ اورپنڈلی سب کھلی رہتی ہیں، اللہ بچائے ایسے لباس سے۔ دوسری خرابی یہ ہے کہ کافر عورتوں کی نقل اتارتی ہیں جولباس عیسائی لیڈیاں پہنتی ہیں وہی خود پہننے لگ جاتی ہیں۔ یاد رکھو دوسری قوموں کا لباس پہننا سخت گناہ ہے۔ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس نے کسی قوم کی طرح اپنا حال بنایا وہ ان ہی میں سے ہے۔ تیسری خرابی یہ ہے کہ نام اور نمود اور بڑئی جتانے اور اپنی مالداری ظاہر کرنے کے لیے اچھا لباس پہنتی ہیں۔ نام ونمود بُری چیزہے۔ ارشاد فرمایا حضرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس نے دنیا میں نام ہونے کے لیے کپڑا پہنا قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کو ذلت کا لباس پہنائیں گے۔
چوتھی خرابی یہ ہے کہ بلا ضرورت کپڑے بناتی رہتی ہیں۔ درزی نئے ڈیزائن نکالتے رہتے ہیں جہاں کسی عورت کو دیکھا کہ نئی وضع کا کپڑا پہنے ہوئے ہے بس اب شوہر کے ستانے کی باتیں ہیں۔ جسم چھپانے کے لیے اور سردی گرمی سے بچنے کے لیے شرع کے مطابق لباس پہنو۔ دو تین جوڑے ہوں اسی پر بس کرو بلا ضرورت شوہر کو لوہے کے چنے چبوانا بری بات ہے اور سخت عیب ہے۔ پھر یہ مصیبت بھی ہے کہ اگرچہ کئی جوڑے ہوں صرف ناک اونچی کرنے اور بڑائی جتانے کے لیے اب شوہر کو ستاتی ہیں اور تقاضا کرتی ہیں کہ کپڑے اور بنادے۔ اگر اس نے خیال نہ کیا تو جو روپیہ اس نے کسی ضرورت کے لیے یا کسی کا قرض دینے کے لیے رکھا تھا چپکے سے نکال کر کپڑا خرید لیا اب شوہر پریشان ہوتا ہے جس کا قرض تھا س کے سامنے ذلیل ہوتاہے یا کسی بڑی پریشانی میں پڑ جاتاہے۔ خبردار! ایسا مت کرو۔
برقعہ سرسے پائوں تک جسم چھپانے کے لیے بہترین چیز ہے مگر اب ایسا برقعہ بننے لگا ہے جو جاذب نظر اور چمکدار کپڑے کا بنایا جاتاہے اگر پرانے طرز کا ہوتو اس پر بیل بوٹے بنائے ہوتے ہیں۔ جا ذب کا مطلب یہ ہواکہ جونہ دیکھے وہ بھی دیکھے۔ کچھ تو کسی کاخیال ہماری طرف آوے۔ توبہ توبہ برقعہ کیاہوانظر کھینچنے والا کپڑا بن گیا اور بہت سی عورتیں اتنا اونچا برقعہ پہنتی ہیں کہ شلوار یا ساڑھی جو پنڈلیوں پر ہوتی ہے سب کو نظر آتی ہے اور پائوں بھی دکھتے ہیں ایسا برقعہ مت پہنو خوب نیچا برقعہ پہنو۔ اور بہت سی عورتیں برقعہ کے اندر سے دوپٹہ کاکچھ حصہ باہر کو لٹکادیتی ہیں یا ہاتھ باہر نکال کر چلتی ہیں یہ بھی بری حرکت ہے۔ یہ کیا پردہ ہوا جس سے غیر کی نظر اپنی طرف متوجہ ہوئی؟ ساڑھی اگر پہنو تو اتنی نیچی پہنو کہ پنڈلیاں اورٹخنے چھپے رہیں او رپوری آستین کا کرتا یا قمیض پہن کر جو اتنا لمبا ہو کہ پیٹ اور کمر نہ کھلے اوپر سے ساڑھی پہن لو اور کمر کا سخت پردہ ہے اپنے سگے بھائی سے بھی ان دونوں کو چھپائو۔
زیور
عورتوں کو زیور پہننا جائز ہے لیکن زیادہ نہ پہننا بہتر ہے جس نے دنیا میں نہ پہنا اس کو آخرت میں بہت ملے گا۔
مسئلہ:۔
بجنے والا زیور پہننا درست نہیں اور چھوٹی لڑکی کو بھی پہنانا درست نہیں جیسے جھانجن وغیرہ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جو حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں ان کے پاس ایک بچی کو لے کر ایک عورت آئی، اس بچی نے بجنے والا زیور پہن رکھا تھا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اس بچی کو میرے پاس ہرگز نہ لانا جب تک کہ اس کا زیور ( یعنی بجنے والے حصہ)کا ٹکڑا علیحدہ نہ کردو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جس گھر میں بجنے والے گھونگھروہوں اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
مسئلہ:۔
چاندی سونے کے علاوہ دوسری چیزکا زیور پہننا بھی درست ہے جیسے پیتل، گلٹ، رولڈ گولڈ کا زیور، مگر انگوٹھی سونے چاندی کے علاوہ کسی دوسری چیز کی درست نہیں اور مردوں کو صرف چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے کسی اور چیز کی جائز نہیں چاہے سونا ہو یا کوئی اور دھات ہو۔
مسئلہ:۔
جو چیزیں مردوں کو پہننا جائز نہیں، نابالغ لڑکوں کو پہننا بھی جائز نہیں، لڑکوں کو ریشمی کپڑا (مراد وہ کپڑا جو ریشم کے کیڑے سے بنایا جاتا ہے) پہنانایا کان میں بالی بندیا گلے میں ہنسلی ڈالنا یا چاندی کاتعویذ پہنانا یہ سب ناجائز ہے۔
مسئلہ:۔
سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا یا چاندی سونے کے چمچہ سے کھانا یا اس سے بنے ہوئے خال سے دانت صاف کرنا جائز نہیں ہے۔
مسئلہ:۔
سونے چاندی کی سرمہ دانی یا سلائی سے سرمہ لگانا یا ان کی پیالی سے تیل لگانا یا ایسے آئینہ سے منہ دیکھنا جس کا فریم سونے یا چاندی کاہو، یہ سب ناجائز ہے، مروں اور عورتوں سب کاایک ہی حکم ہے۔
تنبیہ:۔
زیور پہن کر دکھاواکرنا اوربڑائی جتانا سخت گناہ ہے بہت سی عورتیں زیور پہن کر ترکیبوں سے اپنا زیور ظاہر کرتی ہیں گرمی لگنے کے بہانے سے گلے کا ہار اور کانوں کے بندے اور جھمکیاں دکھاتی ہیں اور کوئی نہ پوچھے تو طرح طرح کی باتیں چھیڑ کر ان کی قیمت اور ڈیزائن کا انوکھا ہوناظاہر کرتی ہیں اور مالداری کی بڑائی جتاتی ہیں، یہ سخت گناہ ہے۔
حدیث شریف میں آیاہے کہ حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا کہ کیا تم چاندی کے زیور سے گزارہ نہیں کرسکتی ہو؟ پھر فرمایاکہ جو عورت تم سے سونے کا زیور پہن کر (بڑائی جتانے کے لیے)دکھاوا کرے گی تو اس کی وجہ سے عذاب دیاجائے گا۔