غریبوں سے ہمدردی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
غریبوں سے ہمدردی
ناصر محمود'چکوال
میرا ارادہ ہے کہ آنے والے ہفتے میں پانچ غریبوں کو کھانا کھلائوں بیوی نے سنا تو غصہ میں کہنے لگی کہ’’ اگر ا پنے کھانے کے لیے ہے تو ضروری نہیں کہ غریبوں میں بانٹ دیں۔ آپ نے تو ایسے کہہ رہے ہیں ہمیں جیسے قارون کاخزانہ مل گیا ہو۔‘‘ خاوند نے کہاکہ گھر کے اندر دو بوری چاول چار بوری آٹا، دو ڈبے گھی او رتیل غرض یہ کہ ضرورت کی تمام اشیاء موجود ہیں اس کے علاوہ زیادہ نہ سہی تھوڑی بہت رقم بھی ہے اگر اس میں سے تھوڑی بہت رقم خرچ کردی جائے تو حرج ہی کیاہے؟ ہمارے پاس ضرورت کا سب سامان موجود ہے اس لیے غریبوں کوکھاناکھلانا ضروری ہے۔‘‘
خاوند نے کہا ایک شکاری جنگل میں شکار کھیلنے گیاتھوڑی دیر بعد اس نے ایک تیر مار کر ہرن کوزخمی کردیا۔ ہرن بے چارہ گر پڑا، شکاری نے دوڑ کراسے پکڑ لیا اور فوراً ذبح کر ڈالا پھر وہ اسے کندھے پر ڈال کر گھر کی طرف واپس چل پڑا۔ راستے میں اسے ایک خون خوار جانور ملا شکاری نے اپنی جان بچانے کے لیے ہر ن کونیچے رکھا اور اس جانور کی طرف تیر چلادیا وہ جانور بری طرح زخمی تو ہوا لیکن بھاگنے کی بجائے اس نے شکاری پر حملہ کر دیا اور شکاری دیکھتے ہی دیکھتے مرگیا تھوڑی دیر بعد وہ جانور بھی تیر کے زخم کی تاب نہ لاتے ہوئے مر گیا۔
تینوں کی لاشیں وہیں پڑی ہوئی تھیں اسی اثنا میں ایک بھیڑیا ادھر آنکلاجو کئی دن سے بھوکا تھا اس نے تینوں لاشوں کو دیکھا تو بہت خوش ہوا باری باری انہیں سونگھا پھر دل میں سوچنے لگا کہ اب مجھے کئی روز تک شکار تلاش نہیں کرنا پڑے گا۔
میں انہیں چھپا کے کہیں رکھ دوں گا او رجب بھوک لگے گی تو کھا لوں گا پھر اس نے خون خوار جانور میں پیوست ہوکر دوسری طرف سے نکالاہوا تیر دیکھا اور سوچنے لگا یہ بھی کسی کا خشک گوشت ہے کیوں نہ اسے پہلے کھا لیا جائے اس نے یہ سوچا اور زور سے تیر پر منہ مارا تو وہ اس کے منہ میں سیدھا پیوست ہو گیا اور بھیڑیا تڑپ تڑپ کر وہیں مر گیا اگر یہ بھیڑیاایک ہی شکار پر اکتفاء کرکے زیادہ لالچ نہ کرتا تو شاید اسے اپنی جان سے ہاتھ نہ دھونا پڑتا۔اس لیے میں تمہیں سمجھتاتاہوں کہ زیادہ مال ودولت جمع کرنا مناسب نہیں ہے ہمارے پاس ایسے لوگ ہیں جو فاقہ کشی پر مجبور ہیں اور کچھ لوگ ساری زندگی جمع کرتے رہتے ہیں جب کہ ایک دن مر کر سب دنیا ہی میں چھوڑ جاناہے۔
بیوی اس نصیحت کو سن کر بہت شرمندہ ہوئی اور کہنے لگی آپ ٹھیک ہی کہتے ہیں اب آپ مجھے کچھ اور سامان لادیں میں خود اپنے ہاتھوں سے کھانا تیار کروں گی اور آپ غریبوں کو جا کر کھلاآئیے گا۔