بہادر خاتون

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بہادر خاتون
صبا یونس انبالوی
جنگ یرموک میں رومیوں کی تعداد مسلمانوں کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تھی، میدان جنگ میں ایک خیمے کے اندر مسلمان خواتین ٹھہری ہوئی تھیں ، ان کے ذمے زخمیوں کی تیمارداری اور مرہم پٹی تھی، ان کو پانی پلانا، شہیدوں کی قبریں کھودنا اور ان کے کفن کا انتظام کرنا۔ مجاہدین اسلام میدان جنگ میں لڑ رے تھے، رومی مسلمان خواتین کو اپنے خیمے میں تنہا پا کر انکے خیمے پر حملہ آور ہوئے اور چاروں طرف سے انکے خیمے کو گھیر لیا۔
اس اچانک حملے سے خواتین بے حد پریشان ہوئیں ، چنانچہ ان سے نمٹنے کیلئے وہ حضرت خولہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس آئیں اور ان سے کہا اب کیا کریں ہمارے پاس نہ تو ہتھیار ہیں ، جو ان بزدلوں کا مقابلہ کریں ، اور نہ ہی زہر جس کو کھا کر مرجائیں ، اور عزت بچائیں۔
ہمت و شجاعت والی حضرت خولہ رضی اللہ عنہا نے ان سب کی ہمت بندھائی اور کہا’’بہنو! اللہ پر بھروسہ رکھو وہی ہماری مدد کریگا، ہمت سے کام لو، اسلام میں خود کشی حرام ہے، حرام موت کا تصور اپنے ذہنوں سے نکال دو اگر ہمارے پاس ہتھیار نہیں تو کیا ہوا، آئو ان خیموں کے کھونٹے نکال لیں ، اور اللہ کا نام لے کر ان بزدل کافروں پر حملہ کریں ، انجام اس پر چھوڑ دیں ، جس نے ہم کو پیدا کیا ہے۔‘‘
خواتین نے اس تجویز کو پسند کیا اور خیموں کے کھونٹے نکال کر اللہ کا نام لے کر رومیوں پر ٹوٹ پڑیں ، حضرت رضی اللہ تعالی عنہا نہایت جرأت سے دشمنوں کے حملوں کو روک رہی تھیں اور ان پر حملے بھی کر رہی تھیں ، ان کا ہر وار دشمن کے لیے اللہ کا عذاب ثابت ہو رہا تھا۔ ذرا سی دیر میں تیس رومی مرد خاک و خون میں تڑپ کر ہلاک ہوچکے تھے، یہ حالت دیکھ کر رومی دستے کے سردار کے اوسان خطا ہوگئے، اس نے اپنے ساتھیوں سے کہا ’’بزدلو! عورتوں سے پٹ رہے ہو ان سب کو چاروں طرف سے گھیرا تنگ کر کے پکڑ لو۔‘‘حضرت خولہ رضی اللہ عنہا یہ سن کر اللہ کے حضور سربسجود ہو کر دعا کرتی ہیں ’’ اے پروردگار ہماری حفاظت کر ہم مظلوم ہیں ، کمزور ہیں ، تو طاقت والا ہے تیرے قبضے اور اختیار میں ہر چیز ہے ہمیں ان کافروں سے بچا، اپنی رحمت سے ہماری مدد فرما۔‘‘
حضرت خولہ رضی اللہ عنہا کی زبان سے یہ الفاظ ادا ہوتے ہی ایک سمت سے نعرۂ تکبیر کا شور سنائی دیا۔ جب آپ نے سجدہ کرکے سر اٹھایا تو دیکھا کہ آپ کے بھائی حضرت ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ اور حضرت خالدبن ولید رضی اللہ تعالی عنہ مجاہدین اسلام کے لشکر کے ہمراہ گھوڑوں کو سرپٹ دوڑاتے آرہے ہیں۔ انہوں نے آتے ہی پوری شدت سے رومی کافروں پرحملہ کردیا۔ دشمنوں کے لیے مجاہدین کے وار سے بچنا مشکل ہوگیا۔ رومیوں نے جب یہ منظر دیکھا تو وہاں سے نکل بھاگنے ہی میں خیریت سمجھی اور فرار ہوگئے۔میری بہنو! ہمیں چاہیے کہ اپنا آئیڈیل ان صحابیہ خواتین کو بنائیں ، بزدلی اور کم ہمتی والی زندگی چھوڑ کر بہادری کو اپنائیں اور اپنی اولاد کی تربیت اس طرح کریں کہ وہ اسلام کے نام پر اپنا سب کچھ لٹانے والے بن جائیں۔ اللہ تعالی ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین