چند اہم اسلامی آداب

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
چند اہم اسلامی آداب
عبدالفتاح ابوغدہ رحمہ اللہ
ادب:نمبر25
تیمار داری کرنے والے کو چاہیے کہ اس کا لباس صاف ستھرا ہو، اور ہلکی پھلکی خوشبو والا ہوتا کہ مریض کی طبیعت میں انشراح پیدا ہو اور اس کی صحت میں اضافہ ہو اور یہ مناسب نہیں کہ مریض کے پاس ایسے لباس میں جا ئے کہ جو عموماً خوشی اور شادی وغیرہ میں پہنا جا تا ہے اور ایسی تیز خوشبو بھی نہ لگا کر جا ئے جس سے مریض پریشان ہو جا ئے کیونکہ وہ اپنی کمزوری اور عدم تحمل کی وجہ سے ایسی خوشبو برداشت نہیں کر سکتا۔
نیز تیمار دار کو چاہیے کہ مریض کو ایسی کو ئی خبر نہ سنا ئے اور نہ ہی اس کے پاس بیان کرے جس کو سن کر وہ غم اور فکر میں پڑ جا ئے جیسے تجارت میں نقصان کی خبر جس میں اس مریض کا بھی حصہ ہے، یا کسی کی وفات کی خبر یاکوئی بھی مریض سے متعلق بیکار خبر یاکوئی بھی مریض سے مریض سے اس کی صحت اور جذبات پر اثر پڑے۔نیز تیمار دار کو مناسب نہیں کہ تیمار دارکو مناسب نہیں کہ وہ بیمار سے اس کے مرض کے متعلق تفصیلی سوال کرے کیونکہ اس سے مریض کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ ہاں ! اگر وہ ڈاکٹر ہے اس مرض کا اسپیشلسٹ ہے تو وہ پو چھ سکتا ہے۔
نیز تیمار دار کو یہ بھی مناسب نہیں کہ وہ مریض کو کسی دوا یا غذا کا مشورہ دے اس بناء پر کہ اس کو خود اس سے نفع ہوا ہے یا کسی دوسرے سے اس کے فائدہ کا سنا ہے۔ کیونکہ بعض دفعہ مریض اپنی ناسمجھی یا بیماری کی شدت میں اسے استعمال کر لیتا ہے اور اس دوا سے اسے نقصان پہنچ سکتا ہے یا معالج اور ڈاکٹر کے علاج میں خلل پڑ سکتا ہے اور کبھی مریض کی ہلاکت تک نوبت آسکتی ہے اور یہ بھی مناسب نہیں کہ مریض کے سامنے اس کے معالج ڈاکٹر سے تکرار کرے جبکہ وہ خود ڈاکٹر اور متخصص نہیں ہے اس سے مریض کے نفس میں اپنے ڈاکٹر کے متعلق شکوک شبہات پیدا ہو سکتے ہیں
ادب26
جب آپ اپنے کسی دوست، یا رشتہ دار یا متعلقین میں سے کسی کو نا خوشگوار خبر یا افسوس ناک حادثہ یا اس کے کسی قریبی رشتہ دار یا دوست کی خبر بتا نے پر مجبور ہو ں تو اسے یک دم خبر نہ سنائیں بلکہ اسے لطیف انداز میں پیش کریں ، پہلے ایک تمہید با ندھیں جس سے مصائب کے نزول میں کمی آئے۔ مثلاً آپ اس سے کہیں بھا ئی سنا ہے کہ فلاں صاحب بہت سخت بیمار تھے پھر ان کی حالت زیا دہ خراب ہو گئی اب سنا ہے کہ وہ فوت ہو گئے ہیں۔ اللہ تعالی ان کی مغفرت فرما ئے۔
لیکن بعض لوگوں کی طرح یہ انداز اختیار نہ کریں کہ اس سے یوں کہیں آپ کو معلوم ہے کہ آج کس کی وفات ہو ئی ہے؟ یا ملتے ہی یو ں کہیں کہ آج فلا ں صاحب وفا ت پا چکے ہیں بلکہ مناسب یہ ہے کہ پہلے اس شخص کا نام لیں جس کی وفات کا ذکر آپ کر نا چاہتے ہیں کیونکہ آپ نے یہ کہا کہ آپ کو معلوم ہے آج کس کی وفا ت ہے یا یہ کہا کہ آج فلاں فوت ہو گیا ہے تو اس کے ذہن میں فورا پریشان کن خیالا ت آئیں گے اور وہ یہ سمجھے گا کہ اس کے قریبی رشتہ دار کی وفات ہو گئی ہے جو بیمارتھا یا بوڑھا تھا یا جوان تھا تو آپ کے اس سوالیہ طرز یا خبر سے وہ بہت سخت پریشان ہو گا۔
لیکن اگر آپ نے نام لے کر اسے وفات کی خبر دی تو اس کا اثر ہلکا ہو گااور پریشانی سے محفوظ ہو جا ئے گااور اصل خبر، جو غم لا نے والی ہے، یا نا پسند ہے وہ کم رہ جا ئے گی۔ اس طرح جب آپ خدا نخوستہ آگ لگنے، پا نی میں غرق ہو جا نے یا کسی دوسرے افسوس ناک حادثے کی خبر دیں تو اس کی تعبیر کے الفا ظ کا خیال رکھیں اور خبر دینے سے پہلے ایسی تمہید باندھیں جس سے مخاطب پر اس حادثے کے اثرات کم ہوں۔ بڑے نرم انداز میں حادثہ سے متاثر شخص کا نام لیں اور یکدم اپنے دوست رشتہ دار یا اپنے ہم مجلس حضرات کے کا نوں کو اس تکلیف دہ خبر سے نہ کھٹکائیں کیونکہ بعض کمزور دل حضرات میں ایسی خبر سننے کی طاقت کمزور ہو تی ہے اور بعض حضرات کو ایسی خبر سن کر بے ہو شی کا دورہ پڑ جا تا ہے۔ لہذا آپ کو مجبورا اگر ایسی خبر دینی پڑ جا ئے تو نہایت نرم اور معقول انداز میں دیں۔
اس طرح افسوس ناک خبر سنانے کے لئے مناسب وقت کا انتخاب کریں لہذا ایسے وقت میں اسے خبر نہ سنا ؤ جب وہ کھا نا کھا رہا ہو یا سونے کی تیاری کر رہا ہو یا بیمار ہو یا پریشانی کی حالت میں ہو یا اس قسم کی کوئی کیفیت ہو ایسی حالت میں آپ کی عقلمندی اور حکمت کا ظہور ہو گا اللہ تعالی آپ کا حامی ہو۔
ادب27:۔
جب آپ کے رشتہ دار یا دوست کے خاندان سے کسی شخص کی وفات ہو جا ئے تو اس کی تعزیت کو نہ بھولیں اور اس میں دیر اور سستی نہ کریں اور اسے محسوس کرائیں کہ آپ اس کے غم اور مصیبت میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ یہ قرابت داری، دوستی اور اخوت اسلامی حقوق میں سے ہے اگر ممکن ہو تو میت کے ساتھ اس کی قبرتک جا ئیں کیونکہ اس میں بہت بڑا اجر وثواب ہے اور واضح اور خاموش عبادت ہے اور اس میں ایسا سبق ہے جو آپ کو ہر مخلوق کے انجام کا یقینی درس دیتا ہے جیسا کہ ایک شاعر میت کو خطاب کر کے کہتا ہے
وکا نت فی حیاتک لی عظات
فانت الیوم أوعظ منک حیا
یعنی تیری زندگی میں میرے لئے بہت سے عبرتیں تھیں لیکن آج زندگی سے زیا دہ تو میرے لئے باعث عبرت ہے۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حق المسلم علی المسلم خمس: ردالسلام، وعیادہ المریض، واتباع الجنائز…الحدیث
[بخاری مسلم]
یعنی مسلمان کے مسلمان پر پا نچ حق ہیں ( ان میں سے یہ ہے کہ )سلام کا جواب دینا، بیمار کی تیمار داری اور جنازے کے پیچھے چلنا
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عودوا المرضی،واتبعوا الجنائز تذکرکم الاخرۃ
[مسند احمد]
یعنی بیماروں کی تیمار داری کرو، جنازوں کے پیچھے چلو، تمہیں وہ آخرت یا د دلائیں گے