گھریلو جگھڑے کیسے ختم ہوں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
گھریلو جگھڑے کیسے ختم ہوں؟
پیرذوالفقار احمد نقشبندی
دل کو دل سے راہ ہوتی ہے:۔
یہ ہمیشہ ذہن میں رکھنا کہ دل کو دل سے راہ ہو تی ہے۔ آپ کے دل میں خاوند کی عظمت ہو گی ،پیار ہو گا ،محبت ہو گی خود بخود خاوند کے دل میں آپ کی محبت پیدا ہو گی ، چنانچہ ایک بادشاہ اپنے وزیر کے ساتھ جا رہا تھا اس نے اپنے وزیر سے پوچھا یہ جو کہتے ہیں کہ دل کو دل سے راہ ہو تی ہے اس کا کیا معنی؟ وزیر باتدبیر تھا اس نے کہا بادشاہ سلامت! آپ کی یہ بات میں آنکھوں سے دیکھ سکتا ہوں مگر ذرہ کسی وقت آپ عام کپڑے پہن کر میرے ساتھ چلیں ،بہت اچھا۔ چنانچہ ایک دن بادشاہ نے اپنے تاج اور کپڑے اتار کر عام لوگوں کا لباس پہن لیا اوروزیر کے ساتھ محل سے باہر نکل گیا۔
چلتے چلتے ایک شخص آگے آرہا تھا تو وزیر نے بادشاہ سے پوچھا:’’ بادشاہ سلامت ! یہ کیسا آدمی ہے؟ اس نے کہا بے وقوف لگتا ہے ،جاہل لگتا ہے،کوئی تمیز نہیں ہے اس کو۔‘‘ اس نے کہا:’’ ٹھیک۔ ‘‘آئیں ذرا پھر اس بندے سے سنیں۔ وزیر اس بندے کے پاس گیا سلام دعا کی کہنے لگا:’’یار سناؤ! آج کل ہمارا بادشاہ کیسا ہے؟ ‘‘کہنے لگا: ’’پتہ نہیں کہاں کا بے وقوف بادشاہ بن گیا ہے؟ اس کو سمجھ ہی نہیں ہے وہ بادشاہ بننے کے لائق ہی نہیں ہے۔ ‘‘اس نے بھی آگے ایسے الٹے سیدھے کمنٹس دے دیے۔
تھوڑا سا اور آگے گئے تو وزیر کی نظر ایک نوجوان پہ پڑی۔ اس نے بادشاہ سے پوچھا: ’’بادشاہ سلامت !اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ ‘‘ بادشاہ نے کہا:’’بھلا آدمی نظر آتا ہے۔‘‘ اس نے کہا:’’ آئیں ذرا اس سے پوچھیں۔ ‘‘وزیر نے اس سے جا کر پوچھا: ’’سناؤبھائی ! ہمارا بادشاہ کا کیسا ہے؟ ‘‘ کہنے لگا: ’’یار! بہت ہی سمجھ دار ہے اس نے تو رعایا کو بہت ہی خوش رکھا ہے اور ہم لوگ تو بڑے خوش قسمت ہیں کہ ہمارا بادشاہ اس قدر قابل ہے۔‘‘ اب وزیر نے کہا کہ دیکھیں آپ کے ذہن میں جو دوسرے کے بارے میں خیالات آرہے تھے آپ کے بارے میں وہی خیالات دوسرے بندے کے دل میں آرہے تھے۔ یہ ہے دل کو دل سے راہ ہوتی ہے۔ آپ کے دل میں اگر دوسروں کے لیے محبت کے جذبات اٹھ رہے ہیں پیار آ رہا ہے تو یہ پیغام اس کو خودبخود پہنچ جا تا ہے اور دوسرا دل اس پیغام کو خود بخود لے لیتا ہے اور دوسرے دل میں بھی اس کے بارے میں پیار ومحبت کے جذبات پیدا ہو جا تے ہیں تو اپنے دل میں خاوند کے بارے میں ہمیشہ محبت رکھیں بلکہ اگر خاوند کی کوتاہیاں بھی ہو ں ،غلطیاں بھی ہوں ، اگر وہ بدکاری میں پڑنے والا بھی ہو آپ کا تو خاوند ہے۔ آپ اس کے عیوب کو جاننے کے باوجود اس سے محبت کریں وہ آپ کی زندگی کا ساتھی ہے۔ دوستوں نے ،ماحول نے ،حالات نے اس کو بگاڑ دیا ہے اب آپ کی محبت اس کو نیکی کے طرف لے آئے گی اور آپ کے جھگڑے اس کو اور برا بنا دیں گے۔ تو عیوب کو جانتے ہوئے بھی در گرز سے کام لینا،اللہ رب العزت کی صفت ہے اور حدیث پاک میں فرمایا گیا: ’’وتخلقوا باخلاق اللہ (تم اپنے آپ کو اللہ کے اخلاق سے مزین کرو )عورتوں کو چاہیے کہ خاوند کی بد کاری کے باوجود ،غلطیوں کے باوجود اپنے دل میں اس کے ساتھ محبت رکھیں۔
باہر گھومنے پھرنے کی عادت نہ ڈالیں :۔
ایک اور بات جو جھگڑے کا باعث بنتی ہے وہ باہر گھومنے کی عادت ہے۔ عام طور پر مرد عورتوں کو گھومنے کی عادت ڈالتے ہیں اور کئی مرتبہ یہ عادت عورتوں کو ماں باپ کے گھر سے ہی پڑی ہو تی ہے ،باہر گھومنے کی اور یہ باہر گھومنا یہ ازدواجی زندگی کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہے۔
اس کی کیا وجہ؟
تو اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت جب باہر نکلتی ہے تو شیطان تانک جھانک کرنے والوں کو بھی ساتھ لگا دیتا ہے۔اب دو قسم کی مصیبتیں سامنے آئیں۔ باہر کے مرد ہوں گے جو اس عورت کی تانک جھانک میں لپکیں گے اور کسی کو اس کی شکل اچھی لگی تو وہ اس کا اتا پتا کرے گا اس کو میسج کرنے کی کوشش کرے گا اور خواہ مخواہ اس کا گھر برباد کرے گا اور خاوند کی نظر کسی غیر پر پڑ گئی تو خاوند اپنی بیوی کی بجائے اس کے ساتھ Attachزیادہ ہو جائے گا۔ تو میاں بیوی کا یہ سوچنا کہ آؤ! گھومتے پھرتے ہیں۔ یہ فرنگیوں کی طرز ہے اس لیے ہم نے تو اس کا انجام ہمیشہ برا ہی دیکھا ہے۔ عورتیں اگر اپنے خاوند کے ساتھ باہر جا نا چاہتی ہیں تو کسی پارک میں جانا یا کسی ایسی جگہ پر جانا جہاں پر عام مجمع نہ ہو بالکل ٹھیک ہے مگر گھر کی بجائے چلو پیزاہٹ پر جا کے کھانا کھاکے آتے ہیں ،اچھا بھئی آج ہم جا کر ایف سی پر کھانا کھاتے ہیں یہ جو مصیبت ہے زندگی کی ترتیب ہے یہ بہت ہی زیادہ انسان کے لیے نقصان دہ ہے۔ یا تو شیطان بیوی کو کسی گناہ میں پھنسانے میں کامیاب ہو جا تا ہے۔ یا خاوند کو کسی گنا میں پھنسانے میں کامیاب ہو جا تا ہے۔ تو اس لیے پبلک مقامات پر گھومنے کی عادت ڈالنا یہ عام طور پر جھگڑوں کو سبب بنتا ہے۔ ‘‘
یاد رکھیں ! اچھی زندگی گزارنے کے لئے اگر خاوند کو گھر میں ہی گرم چولہا مل جائے اور گرم دل مل جا ئے تو اس کے سوا اس کو تیسری چیز نہیں چاہیے۔ آپ گھر ہی میں اس کوا چھے کھانے بنا دیں اور گھر ہی میں ہی اس کو دل کی گرمی کا احساس دلا دیں کہ آپ کتنی محبت کرتی ہیں تو پھر خاوند کو باہر گھومنے کی کیا ضرورت ہے؟
خاوند سے ملاقات میں عذر نہ کریں :۔
یہ بھی دیکھا ہے کہ کئی مرتبہ خاوند کا دل چاہتا ہے کہ بیوی سے ملاقات کروں ، ملوں۔ مگر بیوی صاحبہ عذر کے بہانے ہی ختم نہیں ہوتے۔ یہ چیز جھگڑے کا سبب بنتی ہے خاوند غصے میں ہو تو اس کو بھی عقل مندی سے ڈیل کرنا چاہیے اور خاوند پر جب شہوت کا بھوت سوار ہو تو اس کے ساتھ بھی عقلمندی کا معاملہ کرنا چاہیے جیسے بھی ہو اس کے اس نشہ کو اتارو۔ شریعت نے تو یہاں تک بھی کہاں کہ عورت اگر اونٹ پر سوار ہے اور خاوند اشارہ کرے کہ نیچے آؤ مجھے تمہاری ضرورت ہے تو وہ اونٹ سے نیچے اترے اور خاوند کی ضرورت کو پورا کرے اور پھر اونٹ پر دوبارہ چڑھ کے بیٹھے۔ شریعت نے کتنا خوبصوت اصول ہمیں بتایا ہے اور یہاں تو میاں بیوی ہیں … اور بیوی کے بہانے نہیں ختم ہوتے۔
خاوند پر شک نہ کریں :۔
ایک اور چیز جو کبھی کبھی جھگڑے کا سبب بنتی ہے وہ یہ کہ کبھی کبھی خاوند کام کی وجہ سے ، دفتر کی وجہ سے ،دین کے کام کی وجہ سے یا دوستوں کی وجہ سے گھر میں لیٹ آتا ہے تو خاوند کے دیر سے آنے پر یہ شک دل میں رکھ لینا کہ باہر اس کا کسی کے ساتھ کوئی تعلق ہے یہ انتہائی نقصان دہ بات ہے۔ جب بیوی خاوند کو کسی ایسے گناہ کا طعنہ دے جو اس نے نہیں کیا تو اس پر خاوند کا طیش میں آنا ایک مرد ہو نے کے ناتے ہمیشہ بہت زیاد ہ ہو تا ہے کیا بیوی الزام برداشت کر سکتی ہے کہ خاوند اس کو کہے کہ تمہارا کسی غیر کے ساتھ تعلق ہے؟ اگر بیوی اس بات کو سن کر فوراً بھڑک جاتی ہے کہ تم نے یہ بات کر کیسے دی؟ تو خاوند کا بھی تو یہی معاملہ ہے …اگر وہ دیر سے آیا تو دیر سے آنے کی سو وجوہات ہو تی ہیں۔ چلو !وہ دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر گپیں مارتا رہا ،کھاتا پیتا رہا، دفتر میں دیر ہو گئی، یا کسی دین کے کام میں مسجد بیٹھا رہا ،تو دیر سے آنے کی تو بہت ساری وجوہات ہوتی ہیں ہمیشہ اس سے ایک ہی نتیجہ نکالنا کہ جی خاوند ہمیشہ دیر سے گھر آتا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ دال میں کالا کالا ہے یہ بد گمانی میاں اور بیوی کے درمیان نفرتیں پیدا کرنے کا سبب بن جاتی ہیں لہذا بغیر کسی ٹھوس شواہد کے خاوند پر بد گمانی نہ کریں۔
بس زیادہ محبت دیں تاکہ اس کو باہر جانے کی بجائے اپنے گھر میں محبت ملے اگر گھر میں آپ جھگڑا کرنے کی عادی بن گئیں ضد کرنے کی عادی بن گئیں اور صبح اپنے خاوند کا نہ توناشتہ تیار کیا ،نہ کپڑے دیے ،اور خود ہی خاوند نے اٹھ کر اپنے کپڑے لیے اور پہنے اس طرح گھر سے بھوکا چلا گیا تو ایسا پریشان حال خاوند جب دفتر میں جائے گا اور وہاں دفتر میں کام کرنے والی کوئی بے پردہ لڑکی اس کو یہ لفظ کہہ دے کہ۔ سر! آج آپ بڑے پریشان نظر آتے ہیں۔ ‘‘ تو بس یہ ایک فقرہ خاوند کو اس کی طرف متوجہ کرکے رکھ دے گا۔ پھر دفتر میں اس کا افئیر شروع ہو جائے گا آپ اس کو گھر سے پریشان مت بھیجیں۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا لتسکنوا الیھا تا کہ خاوند تم سے سکون پائے۔ جب آپ نے بغیر سکون کے اس کو گھر سے بھیج دیا تو بنیادی غلطی تو آپ نے کی
روٹھے شوہر کو منانے کی کوشش کریں :۔
اگر آپ محسوس کریں کہ شوہر روٹھا ہوا ہے تو اس کو منانے کی کوشش کریں۔ کبھی بھی ایسی صورت نہیں ہونی چاہیے کہ انسان ایک دوسرے کے ساتھ ناراضگی کی حالت میں سو جائے۔ نہیں ، جب تک ایک دوسرے سے معافی تلافی نہ کرلیں Sorryنہ کرلیں ،ایک دوسرے سے پیار اور محبت نہ کرلیں کبھی اس وقت تک مت سوئیں غصہ کی حالت میں جب ایک کا چہرہ ایک طرف ہو اور دوسرے کا دوسری طرف تو سمجھ لیں کہ ہم نے زندگی کے فاصلے طے کرنے کے لئے مختلف سمتوں کو قبول کر لیا۔ ایسی عورت جو ناراض شوہر کی پروا ہی نہیں کرتی وہ شوہر کی موجودگی کے باوجودبیوگی زندگی کزارنے والی ہو تی ہے۔ کئی ایسی بھی عورتیں موجود ہوتی ہیں۔ جو شوہر کے ہوتے ہوئے بھی بیوہ ہوتی ہیں۔ یہ ایسی ہی عورت ہوتی ہے۔