مشورے ہی مشورے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مشورے ہی مشورے
ڈاکٹر منصور احمد باجوہ
٭ عقل مند لوگ مشورے سنتے ہیں مگر عمل نہیں کرتے، بے وقوف ان پر عمل بھی کرتے ہیں
٭ مشورے دینے کے لیے عقل کی ضرورت نہیں ہوتی، یہ فیصلہ کرنے کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے کہ اس پر عمل کرنا ہے یا نہیں۔ ٭اگر کوئی نہ ملے تو دیوار سے مشورہ کرلیں مگر یہ احتیاط ضرور کریں کہ دیوار اپنی ہی ہو۔٭اچھے مشیر عام طور پر برے ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔ ٭وقت نکل جانے کے بعد مشورہ، مشورہ نہیں بلکہ طعنہ ہوتاہے۔٭جب دوست زخموں پر نمک چھڑکنا چاہیں تو کہتے ہیں تمہیں میں نے کہانہیں تھا۔٭مشیر مفت بھی بے شمار مل جاتے ہیں مگر صاحب اختیار صرف اس پر اعتماد کرتے ہیں جس سے مشورہ پیسے دے کر لیاہو۔٭زیادہ مشورے بھی کام چوری کا ایک عمدہ طریقہ ہے۔٭بعض لوگ اس وقت تک مشورے لیتے رہتے ہیں جب تک انہیں اپنے مطلب کا مشورہ نہ ملے۔٭یہ ضروری نہیں کہ زیادہ قیمتی مشورہ وہی ہو جس کے لیے زیادہ قیمت دی گئی ہو۔٭مشورہ لینے کے لیے ظرف کی ضرورت ہوتی ہے۔٭انسان اپنے مشیروں سے پہچانا جاتاہے۔٭مُردوں کے علاوہ ہر شخص کو مشورے کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭ بعض لوگ صرف اس لیے مشورہ نہیں کرتے کہ انہیں علم ہوتاہے کہ مشیر کیاکہیں گے۔
٭ مشیر اور خوشامدی میں فرق کا پتہ صرف اقتدار سے محروم ہونے کے بعد چلتاہے۔
٭ ماتحتوں کو دیاجانے والا مشورہ، مشورہ نہیں حکم ہوتاہے۔
٭ مشورہ وہ واحد چیز ہے جو ہر شخص لینے کی بجائے دینا پسند کرتاہے۔
٭ اکثر لوگوں کو آپ کے مشورے کی نہیں، مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭ ہمیں ہر وہ شخص عقل مند نظر آتاہے جو مشورے کے لیے ہمارے پاس آئے۔
٭ انسان کا بہترین مشیر خود اس کا اپنا ضمیر ہے بشرطیکہ اس پر اپنی مرضی نہ ٹھونسے۔