ایک عجیب واقعہ

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
ایک عجیب واقعہ
حافظ حفیظ الرحمن،چکوال
حضرت عبداللہ بن عمرو رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ حضرت آدم علیہ السلام قیامت کے دن عرش کے پاس ایک جانب کھڑے ہوں گے دو سبز کپڑوں میں ملبوس ہوں گے اور ایسے جامد و ساکت ہوں گے کہ گویا کھجور کا تنا ہیں اپنی اولاد کے جنتیوں کو دیکھ رہے ہوں گے انہیں کیسے جنت کی طرف لے جایا جا رہاہے اچانک آپ امت محمدیہ کے آدمی کو دیکھیں گے اسے جہنم میں لے جایا جا رہاہے تو پکاریں گے یا احمد یا احمد! حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے لبیک اے ابوالبشر! حضرت آدم علیہ السلام فرمائیں گے آپ کی امت کے اس آدمی کو جہنم کی طرف لے جایاجا رہا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں اپنا تہبند مضبوط کرکے فرشتوں کے پیچھے تیز ی سے جائوں گا اور کہوں گا اے میرے پروردگار کے قاصدٹھہرو! وہ کہیں گے ہم بڑے سخت ومضبوط ہیں ہم تو وہی کرتے ہیں جو ہمیں اللہ کی طرف سے حکم دیا جاتاہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے مایوس لوٹ کر اپنے بائیں ہاتھ سے اپنی داڑھی مبارک پکڑ کر عرش کے سامنے جائیں گے اور عرض کریں گے:’’اے میرے پروردگار! کیا آپ نے میرے ساتھ وعدہ نہیں فرمایاتھا کہ آپ مجھے اپنی امت کے بارے میں رسوانہیں کریں گے۔ ‘‘پھر عرش سے نداء آئے گی کہ اے فرشتو! حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو !!! اسے دوبارہ پیش کرو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میں اپنی جیب سے ایک سفید کاغذانگلیوں کی مقدار جتنا نکالوں گا اور بسم اللہ پڑھ کر میزان کے دائیں پلڑے میں ڈالوں گا تو ا س کی نیکیاں برائیوں بڑھ جائیں گی تب آواز آئے گی کہ یہ خوش بخت ہیں اور ان کی کوشش کامیاب ہوئی اس آدمی کی نیکیاں زیادہ ہوگئی ہیں اسے جنت میں لے جائو !! وہ آدمی کہے گا اے میرے رب کے قاصد ٹھہرو! میں اللہ کے اس محبوب بندے کا تعارف تو حاصل کرلوں ؟ وہ عرض کرے گا: ’’میرے ماں باپ آپ پر قربان ! آپ کا چہرہ کتنا خوبصورت ہے آپ کے اخلاق کتنے عمدہ ہیں آپ کون ہیں ؟ آپ نے میری کوتاہیوں کو گھٹا دیا اور میرے حال پر رحم فرمایا۔ ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے میں تیرا نبی محمدہو اور یہ تیرے درود تھے جو تو مجھ پر بھیجا کرتا تھا میں نے تیری اہم ترین ضرورت کے وقت ان کا بدلہ پورا کردیا۔
(بحوالہ؛ توبہ کا دروازہ کھلاہے]