ہمارا کچن
ہمارا کچن
اہلیہ مولانا عابد جمشید رانا
سویٹ ڈش
کیک رس ایک کلو
کریم دو پیکٹ
کافی ایک چمچ
چینی حسب ذائقہ
چاکلیٹ و ڈیری ملک حسب ضرورت
Read more ...
روشنی
روشنی
میاں محمد ابو ذر
والدمحترم کی زندگی کے اس خاص پہلو پر روشنی ڈالنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ لوگوں پر یہ امر منکشف ہو جائے کہ تائید غیبی اللہ کے نیک بندوں کی پُشت پر ہوتی ہے۔ نیک لوگوں سے غیر طبعی حالات کا بدونِ اسباب ظہور پذیر ہونا سحر یا کہانت نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کی برگزیدگی اور ارفع مقام ظاہر کر کے کرامت عطا فرماتے ہیں جو کہ خدائی فضل ہوتاہے اور اس میں نہ تو بندہ کا عمل دخل ہوتاہے اور نہ ہی وہ فن شعبدہ بازی کا نتیجہ ہوتاہے۔ عا م انسان آنکھ کے ذریعے حالات کا مشاہدہ کر تاہے جبکہ بندہ مومن قلب کے نور سے دیکھتا ہے اور حالات کو پرکھتاہے۔ اللہ پاک اپنے نیک بندوں کو بصیرت قلبی عطا فرماتے ہیں۔
Read more ...
ایک عجیب واقعہ
ایک عجیب واقعہ
حافظ حفیظ الرحمن،چکوال
حضرت عبداللہ بن عمرو رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ حضرت آدم علیہ السلام قیامت کے دن عرش کے پاس ایک جانب کھڑے ہوں گے دو سبز کپڑوں میں ملبوس ہوں گے اور ایسے جامد و ساکت ہوں گے کہ گویا کھجور کا تنا ہیں اپنی اولاد کے جنتیوں کو دیکھ رہے ہوں گے انہیں کیسے جنت کی طرف لے جایا جا رہاہے اچانک آپ امت محمدیہ کے آدمی کو دیکھیں گے اسے جہنم میں لے جایا جا رہاہے تو پکاریں گے یا احمد یا احمد! حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے لبیک اے ابوالبشر! حضرت آدم علیہ السلام فرمائیں گے آپ کی امت کے اس آدمی کو جہنم کی طرف لے جایاجا رہا ہے،
Read more ...
توحیدکیا ہے
توحیدکیا ہے؟
قاضی محمد اسرائیل گڑنگی
لاالہ الااللہ اس کی روح ہے یہ کلمہ پڑھتے تو سب لوگ ہیں مگر یہ ہے کہ اس کے مطابق دل میں وحدانیت اللہ تعالیٰ کی آئی ہے یانہیں ؟ اس کو سوچیں اگر لاالہ الااللہ پڑھنے کے باوجود دل میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت نہیں آئی تو زبان سے پڑھنا بے کارہے بلکہ نفاق ہے۔وہ شخص منافق ہے جس کے دل میں توحید نہ ہو اوپر اوپر سے کلمہ توحید پڑھتارہے۔امید ہے تو صرف اپنے اللہ سے خوف ہے تو صرف اپنے اللہ سے جس کا دل ایسا بن جائے وہ ہوتاہے موحد ایسا نہیں بنا تو خواہ مخواہ خود کو موحد نہ کہلائیں اللہ کرے کہ اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو جن کو بھی مسلمانوں کے گھروں میں پیدا کیاا
Read more ...
کتاب
کتاب
ڈاکٹر ظہیر احمد صدیقی
ایک روز مجلس میں کسی نے کہا کہ’’ شاہ جی! آپ نے کوئی کتاب کیوں نہ لکھی؟ اگر آپ اپنے خیالات کو کتابی شکل میں پیش کرتے تو وہ کتاب خاصے کی چیز بلکہ مرقع معانی اور حیرت کدہ حقائق ہوتی۔ ‘‘ شاہ جی نے کہا:’’ میاں ! آج کل کتابیں کون پڑھتا ہے؟ لوگ بمشکل نصاب کی کتابیں ہی پڑھتے ہیں وہ بھی بذریعہ خلاصہ جات۔ اس دور میں لوگ دماغ سے کم اور دیدوں سے زیادہ کام لیتے ہیں۔ یہ ٹی وی کا زمانہ ہے لوگ رنگین ٹی وی کی آنکھ میں خوبصورت تصویریں اور دلکش مناظر دیکھنے کے عادی ہوچکے ہیں، اب صرف رنگوں کی دنیا ہے وہ فنون جو رنگوں سے وابستہ ہیں وہی لوگوں میں مقبول ہیں اور وہی قابل قدر سمجھے جاتے ہیں،
Read more ...