قربانی کے احکام
قربانی کے احکام
حضرت مولانا سید عبد الشکور ترمذی رحمہ اللہ
اسلام نے سال بھر میں عید کے صرف دو دن مقرر کئے ہیں ایک عید الفطر کا اور دوسرا عید الاضحی کا اور ان کو عبادت قرار دیا جو کہ ہر سال مسلم قوم بڑے جوش جذبے کے ساتھ کرتی ہے۔ عید الاضحی اس وقت منائی جائی ہے جب کہ مسلمانان عالم اسلام ایک عظیم الشان اجتماعی عبادت یعنی حج کی تکمیل کر رہے ہوتے ہیں اور ظاہر ہے کہ عبادات کے اختتام اور ابتدا کی خوشی کو ئی دنیوی خوشی نہیں بلکہ دینی خوشی ہے اور اس کے اظہار کا طریقہ بھی دینی ہی ہو نا چاہیے۔ اس لئے عید کے موقع پر مسلمان اللہ کے حضور سربسجود ہو کر شکر بجا لاتے ہیں اور بطور شکر کے عید الفطر کے دن صدقہ اور عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کرتے ہیں۔
Read more ...
وہ بھی کیا لوگ تھے
وہ بھی کیا لوگ تھے !
ام فروہ، جھنگ
’’یہ ہماری والدہ ہیں اور ان کی پچھلے چالیس سال سے یہی کیفیت ہے۔ ‘‘یہ الفاظ تھے اس گم نام عالمہ کے بیٹے کے جو نامور محدث حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کو اپنی والدہ محترمہ کا تعارف کروا رہا تھا۔
حضرت عبد اللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حج کے سفر کو جا رہا تھا کہ مجھے ایک بوڑھی خاتون راستے میں ملی جس نے اون کا کرتا پہن رکھا تھا اور اوڑھنی بھی اون کی تھی میں نے اس کے پاس جا کر کہا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
Read more ...
علامہ اقبال مرحوم … اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی
علامہ اقبال مرحوم … اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی
معظمہ کنول ؔ
’’ارمغان حجاز‘‘ دانائے راز علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ کا مجموعہ کلام ہے، جس میں شیخ العرب والعجم شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کے خلاف کہے گئے تین اشعار بھی موجود ہیں ، یہ اشعار جنوری 1938ء میں اقبال مرحوم نے ایک غلط اخباری اطلاع کی بنیاد پر کہے تھے۔ بعدازاں جناب طالوت نے علامہ کو حقیقت حال سے آگاہ کیا کہ آپ کے اشعار کی بنیاد جس مفروضے پر ہے، اس کی حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف نسبت محض جھوٹی ہے اور حضرت نے ایسی کوئی بات نہیں فرمائی
Read more ...
ساس بہو کا جھگڑا …جیت کس کی
ساس بہو کا جھگڑا …جیت کس کی؟
محمد شفیق، کوٹ ادو
ہمارے معاشرے میں ساس بہو کی لڑائی، نند بھاوج کی لڑائی، دو سوکنوں کی لڑائی معمول کی بات ہے۔ شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جہاں یہ ازل تا ابد کا مسئلہ در پیش نہ ہو مگر ان تمام لڑائیوں میں جو مشہوری بغیربینڈباجے گاجے، طوطنی اور ڈگڈگی کے ساس بہو کی لڑائی کو ملی ہے ایسی شہرت تو شاید پانی پت کی لڑائی یا 1857ء کی جنگ آزادی کو بھی نہ ملی ہو گی۔ دونوں پل بھر بھی ایک دوسرے کے (نوے فیصد) قریب پھٹکناتک گوارا نہیں کرتیں۔ وجہ.........؟؟ جنریشن گیپ یعنی ساس کو دقیانوسی اور بہو کو نئے زمانے کی چیز کہا جا تا ہے۔
Read more ...
سُعاد!… تم کہاں ہو
سُعاد!… تم کہاں ہو؟
اہلیہ مولانا عابد جمشید
’’اس سورج کو ساری دھوپ میرے بابا جان پر ہی ڈالنے میں پتہ نہیں کیا مزا آتا ہے اف میرے اللہ! کتنی گرمی ہے۔ ‘‘
تاحد نظر صحرا ہی صحرا تھا …ظالم … خشک … بے رحم … اندھا صحرا… اتنا بھیانک کہ سخت جان صحرائی درخت بھی وہ ہاں جنم لینے سے ڈرتے تھے… شاید اس لیے کہ سینے میں جو ناقابل بیاں کہانیاں چھپی ہوئی تھیں ، انہوں نے اسے اتنا وحشت ناک بنا دیا تھا …یا پھروہاں گونجنے والی معصوم اور مظلوم چیخوں کی بازگشت نے اس صحرا کو اتنا بے حس بنا دیا تھا
Read more ...