تجدید عہد کیجئے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
تجدید عہد کیجئے
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
2011کا سورج غروب ہوا 2012 کی آمد آمد ہے لیکن یہ بھی رکنے والا نہیں کہ ثبات اک تغیر کو ہے زمانے میں2012بھی چلا جائے گا اور بعد میں آنے والے ماہ وسال بھی گزرتے جائیں گے یہ سلسلہ یونہی رہے گا یہاں تک کہ اس کائنات کا خالق اس نظام کی بساط لپیٹ دے گا، ایک لمحہ بھر غور کیجئے ہم بھی رکنے والے نہیں ذرا سوچئے کہ جب 2011 کے دسمبر کا آخری سورج غروب ہوا تو اگراس کے ساتھ ساتھ ہماری زیست کا چراغ بھی گل ہوجاتا تو۔۔۔؟ہم نے کیا تیاری کی تھی اس سفر کے لیے ؟
حضرت انسان بھی عجیب شے ہے کسی چھوٹے سے طے شدہ سفر پر نکلنا ہو تو اس کے لیے کتنی تیاری کرتا ہے لباس جوتے، توشہ دان، زادراہ، سواری ، رفیق سفر۔۔۔کیا کیا گنوایا جائے، ہم سب اسی نوع سے تعلق رکھتے ہیں اور اس معاملے سے بخوبی آگاہ ہیں
لیکن۔۔۔کبھی سوچا ہم نے کہ ہم میں سے ہر کسی کو ایک دن اک لمبے۔۔۔ بہت ہی لمبے اور کٹھن سفر پر نکلنا ہے کٹھنائیوں اور صعوبتوں سے بھر پور سفر اور اس پر مستزاد یہ کہ کوئی وقت مقرر نہیں کچھ پتہ نہیں کہ کب اجل کا بلاوا آجائے بیٹھ کر سوچا جائے توجھرجھری آ جاتی ہے جب اس گوشت پوست کے مکان کا مقیم مسافر بنے گا تو یہ سب کچھ اچانک ہی ہو جائے گا اتنی فرصت بھی نہ ملے گی کہ اپنے ابنائے جنس کو اپنا حال ہی بتا سکیں نخل ہائے تمناؤں مرجھائیں گے کہ ان کو آرزؤں سے سینچنا ممکن نہ رہے گا۔
یادش بخیر۔۔ مالک ارض و سمانے جب ہماری روحوں کووجود بخشا تھا تو ایک اقرار لیا تھا۔۔ الست بربکم۔۔ کیا میں تمہارا پروردگار نہیں ہوں ؟ تب سب نے یک زبان ہوکر بھلا کیا کہاتھا کیوں نہیں آپ ہی تو ہمارے رب ہیں پھر۔۔۔ہماری روحوں کو ہمارے جسموں میں ڈال کر اس دنیا میں بھیج دیا گیا۔۔۔اور۔۔۔ نیک وبد کی پہچان کرواکر۔۔۔اچھے نتائج سے آگاہ کر کے۔ عمل کی کسوٹی پر خود کو پرکھنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔
تو۔۔۔کیا ہوا۔۔۔؟ کس سے مخفی ہے یہ داستان بے وفائی۔۔۔سوائے چند سعادت مند روحوں کے اکثریت نے اس عہد کو بھلا ڈالا مالک ارض وسماوات کی یوں علی الاعلان نافرمانی اتنی سرکشی۔۔۔ایسی بغاوت۔۔۔الامان والحفیظ۔۔۔کیا ہوگیا اس نسل انسانی کو۔۔۔؟؟
آدم کے بیٹے بیٹیوں نے اپنے باپ کے دیے گئے سبق کو بھلا دیا۔ تمام نصیحتوں کو اپنے فائدے کی باتوں کو پس پشت ڈال دیا۔اس ذات رحیم وکریم کو اپنے بندوں کا یوں راہ بھٹک جانا کیونکرپسند ہوگا۔۔۔اس نے اپنے خاص اور نیک بندوں کو اس عالم فانی میں بھیجا ان کے ذمے یہی تھاکہ بنی نوع انسان کو وہ بھولا ہوا عہد دوبارہ یاد کروائیں۔یہ سلسلہ چلتا رہا۔۔۔نیکی اور بدی کی قوتوں میں پنجہ آزمائی ہوتی رہی۔۔۔چراغ مصطفوی سے شراربولہبی کی ستیزہ کاریوں کی ایک لمبی داستان ہے۔۔ کہاں تک کہی جائے۔۔ تاآنکہ صحرائے عرب میں وہ پھول کھلا جس کی نوید موسی وعیسی نے سنائی تھی اللہ کے بندوں کو اللہ کی غلامی میں دینے کی کوششیں کرنے والی مبعوث من اللہ جماعت کے آخری فرد ہونے کی حیثیت سے اس امی نبی۔۔ ہمارے ماں باپ ان پر قربان۔۔۔ نے اس دنیا سے پردہ فرمانے سے پہلے ایک ایسی جماعت تیار کردی تھی جو آدم کی اولاد کو وہ بھولا ہوا عہد یاد کرواتی رہی۔ اس مقدس جماعت نے یہ ذمہ داری پوری دیانت سے نبھائی اور یہ سلسلۃ الذہب آج تک برابر جاری وساری ہے۔صحابہ کرام کی جانشین یہ امت میں اور آپ۔۔۔ ہم سب مردوزن۔۔۔ہم سب کو آج وہی بھولا ہوا عہد خود بھی یاد کرنا ہے اور دوسروں تک بھی تجدید عہد کا یہ پیغام پہنچانا ہے چشم تصور واکیجئے خود کو عظمت و جبروت والی اس ذات کے سامنے کھڑا دیکھئے۔۔۔آئیے دل کی گہرائیوں سے یہ نعرہ وفا لگائیے۔۔۔کیوں نہیں آپ ہی ہمارے پرودگار ہیں۔۔۔سچا پیمان باندھئے کہ اپنی کوتاہیوں گناہوں اور نافرمانیوں کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دیں گے جلدی کیجئے اس سے قبل کہ موت کا فرشتہ پیغام روانگی کا جان فرسا حکم سنا دے اور یہ مسافر زیست اس جہاں کو خیر باد کہہ دے جیسے 2011ء ہمیں چھوڑکر چلا گیا۔۔۔کبھی واپس نہ آنے کے لیے۔۔۔ !