آج سے۔۔۔ یا۔۔۔ ابھی سے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
آج سے۔۔۔ یا۔۔۔ ابھی سے ؟
ام احمد،لاہور
عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالی عنھما ایک رات اپنی زوجہ کے ہمراہ بیٹھے تھے چاند پر نظر پڑی۔ چاند نہایت حسین محسوس ہوا بیوی سے فرمایا اگر تم اس چاند سے زیادہ خوبصورت ہو تو میری بیوی ہوگی ورنہ تمہیں طلاق ہوگی آخری جملہ تین دفعہ کہہ دیا وہ بیوی تھی بھی بہت چہیتی۔ بات کہہ کر پریشان ہوگئے کہ اب تو طلاق ہوگئی اب کیا ہوگا؟
مقدمہ لے کر حضرت ابوبکر کے پاس حاضر ہوگئے اور ساری بات ان کے گوش گزار کی تو جناب حضرت ابوبکر نے سب سن کر اپنے صاحبزادے کو تسلی دی اور فرمایااللہ پاک کا ارشاد ہے میر ی تمام مخلوقات میں سب سے خوبصورت تخلیق انسان کی ہے اور عورت بھی اک انسان ہے۔
جب خالق خود اسے اپنی سب سے خوبصورت تخلیق مانتا ہے تو ہم انکار کرنے والے کون ہوتے ہیں؟ اب سوال یہ آتا ہے کہ اگر عورت ذات کی تخلیق خود خالق کو پسند ہے تو وہ ہمیشہ سے تیسرے درجے کے شہری کی حیثیت سے کیوں رہتی آئی ہے شروع سے اسے اس بات کا شکوہ کیوں رہا ہے کہ اس کی کوئی اہمیت نہیں؟
اصل مسئلہ اس وقت شروع ہوتا ہے کہ ہم عورتیں مردوں سے اپنے کون سے حقوق مانگ رہی ہیں ؟کیا وہ حقوق جو ہمارے پیارے خالق رب ذوالجلال نے اپنے پیارے نبی کے ذریعے ہمیں دیے ہیں یا پھر ہمارے اپنے خود ساختہ حقوق جو ہم سمجھتی ہیں کہ ہمیں ملنے چاہیں یعنی مردوں سے برابری وغیرہ اور اسی قسم کے دوسرے حقوق ؟
اللہ پاک نے دنیا کا نظام چلانے کے لیے ہرجنس کی ایک ذمہ داری مقرر کی ہے کسی جنس کو دوسری پرفوقیت دی ہے تو اس میں بھی اس کی ایک مصلحت کا ر فرماہے اگر مردوں کو قانونی طور پر فوقیت دی ہے تو عورتوں کو اخلاقی اعتبار سے بہت اونچا مقام عطا کر دیاہے۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کر دیا بحیثیت انسان دونوں برابر ہیں دونوں کے لیے گناہ اور ثواب کے پیمانے یکساں ہیں جنت اور جہنم میں داخلے کی شرط دونوں کے لیے ایک جیسی ہے۔
تو پھر فرق کیا ہے او ر کہاں ہے؟
فرق صرف ہم عورتوں کی سوچ کا ہے ہم اپنا اخلاقی مقام بھول کر مردوں کا قانونی مقام حاصل کرنے کو اپنا حق سمجھتی ہیں اور یہیں پر ہم غلط ہوجاتی ہیں یہ تو قرآن پاک کا فیصلہ ہے :مردعورتوں پر نگران ہیں۔ اور ہم خود اپنی نگران بننا چاہتی ہیں تو کیا یہ ہو سکتا ہے؟
میرا ذاتی تجزیہ ہے کہ اپنی بے قدری کی ذمہ دار ہم خود ہی ہیں یا یوں کہہ لیں کہ اس صورت حال کی زیادہ ذمہ داری ہم عورتوں پر ہی آتی ہے نہ کہ صرف مردوں پر۔ میں یہ نہیں کہہ رہی کہ عورتوں پر ظلم نہیں ہوتا اور عورتوں کے سارے مسائل ان کے اپنے خود ساختہ ہیں نہیں ایسا بالکل بھی نہیں۔
ابھی بھی اس ماڈرن زمانے میں بھی وہ ذہین موجود ہیں جو بیٹیوں کو زندہ درگور کردیتے ہیں خواہ حقیقی معنوں میں خواہ لغوی معنوں میں چاہے نوزائیدہ بیٹی کو اور چاہے پلی پلائی جوان بیٹی کو۔
میں ان تمام حقائق سے چشم پوشی نہیں کر سکتی جو ہمارے معاشرے میں عورتوں کے ساتھ درپیش ہیں محض عورت ہونے کے ناتے انہیں جن مظالم کا سامنا ہے وہ روز روشن کی طر ح سب پر عیاں ہیں۔
میں یہاں صرف یہ نقطہ واضح کرنا چاہ رہی ہوں کہ اگر ہم عورتیں چاہیں تو اس صورت حال میں تبدیلی لاسکتی ہیں۔وہ کیسے؟
اپنے ان حقوق کو جو اللہ پاک نے ہمیں عطا فرمائے ہیں انہیں سمجھیں کہ اصل میں وہ حقوق ہیں کیا انہیں سمجھ کر اور یہ مان کر کہ یہاں ہمارے لیے بہتر ہیں اپنی جھوٹی انا کو پس پشت ڈال کر انہیں اپنائیں تو شاید صورت حال بہتر ہوسکے لیکن اس کے لیے حقیقت کی آنکھ سے دیکھنا ضروری ہے…
ہم عورتیں اپنے ہر رشتے میں مردوں سے منسلک ہیں جیسے ہم ماں ہیں، بہن ہیں، بیٹی ہیں اور بیوی ہیں اور اگر ہم ان رشتوں سے منسلک نہیں تو ہم صرف اس معاشرے میں بلکہ اگلے جہاں بھی کوئی وقعت نہیں کیونکہ ہمارے یہ رشتے ہی ہماری پہچان ہیں تو پھر اپنے ہی بیٹے، بھائی، باپ اور شوہر سے کیسا جھگڑا؟ وہ مسائل جو ہم جلسے جلوس کرکے سڑکوں پر نکل کر حل کرنا چاہتی ہیں وہی مسائل ہم گھر بیٹھ کر حل کیوں نہیں کرلیتیں؟
اصل مسئلہ صرف یہ ہے کہ جب ہم خو د اپنی حیثیت کو پہچان کر خود اپنے آپ کو عزت نہیں دیں گی ہمیں عزت نہیں ملے گی اپنے وجود کی اہمیت کو اگر ہم خود ہی پامال کر دیں گی تو ہمیں اہمیت کو ن دے گا؟
آخر میں میں تمام عورتوں سے چاہے وہ آزاد زندگی گزاررہیں ہیں رشتوں میں بندھ کر رہ رہی ہیں یامظلومیت کا شکار ہو رہی ہیں سب سے یہ پرزور اصرار کروں گی کہ اللہ کے واسطے اپنی اصل حیثیت کی پہچانیں۔ اپنے حقیقی حقوق کو سمجھیں۔
اللہ کی شریعت کے مطابق خود کو ڈھالیں تو کچھ شک نہیں کہ ہم ایک پرسکون زندگی گزاردیں اورآخرت میں بھی اچھے اجر کی حقدار قرارپائیں۔
لیکن اس کے لیے کوشش بھی ہمیں خود کوہی کرنی ہوگی اجتماعی کوشش بھی اور انفرادی کوشش بھی ورنہ معاشرے میں ہم اپنی قدر کھو بیٹھیں گی اس کے لیے ہمیں آج سے نہیں بلکہ ابھی سےکوشش کرنی ہوگی۔
اس بارے میں آپ کیا کہتی ہیں؟؟؟؟؟