نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں
حافظ حنظلہ صدیقی
یوں تو اس کائنات میں کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے جو اللہ تعالی نے کسی حکمت اور مصلحت کے بغیر پیدا کی ہو اس میں ہر چیز اللہ تعالی نے اپنی حکمت ومصلحت کے تحت پیدا فرمائی ہے ہر چیز کا کوئی نہ کوئی عمل اور فائدہ ضرور ہے حتی کہ وہ مخلوقات جو بظاہر موذی اور تکلیف دہ معلوم ہوتی ہیں مثلا سانپ اور بچھو ہیں۔ان کو ہم اس لئے برا سمجھتے ہیں بعض اوقات یہ ہمیں نقصان پہچاتے ہیں لیکن کائنات کے مجموعی انتظام کے لحاظ سے ان میں بھی کوئی نہ کوئی حکمت اور مصلحت ضرور ہے۔
کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ ایک دن اپنے دربار میں بڑے شان وشوکت سے بیٹھا ہوا تھا ایک مکھی آکر اس کی ناک پر بیٹھ گئی۔اس بادشاہ نے اس کو اڑایا وہ پھر آکر بیٹھ گئی اس نے دوبارہ اڑیا وہ پھر آکر بیٹھ گئی بادشاہ نے اس وقت کہا کہ یہ مکھی اللہ نے کیوں پیدا کی؟ اس کا کوئی فائدہ تو نظر نہیں آتا۔اس وقت دربار میں ایک بزرگ موجود تھے ان بزرگ نے اس بادشاہ سے کہا اس مکھی کو اللہ تعالی نے تم جیسے جابر اور متکبر انسانوں کے دماغ درست کرنے لیے لیے پیدا کیا ہے تم اپنی ناک پر مکھی بیٹھنے نہیں دیتے لیکن اللہ نے دیکھا دیا کہ تم کتنے عاجز ہوکہ ایک مکھی تمہیں ستانا چاہے تو تمہارے اندر اتنی بھی طاقت نہیں ہے کہ اپنے آپ کو اس کی تکلیف سے بچالو۔
امام رازی نے سورۃ الفاتحہ کی پہلی آیت الحمد للہ رب العلمین کی تفسیر کے تحت لکھا ہے کہ ایک بزرگ بغداد میں رہتے تھے وہ فرماتے ہیں کہ ایک دن میں شام کو سیر کرنے کے لیے دریا دجلہ کی طرف چلا گیا تو میں نے دیکھا کہ میرے آگے ایک بچھو چلا جارہا ہے میرے دل میں خیال آیاکہ اس بچھو کو بھی اللہ تعالی نے کسی نہ کسی حکمت اور مصلحت کے تحت ہی پیدا کیاہے۔آج میں اس بچھو کا تعاقب کرتا ہوں کہ یہ کہاں جاتا ہے۔چنانچہ وہ بچھو آگے آگے چلتا رہا اور چلتے چلتے دریا کے کنارے پر جاکر رک گیا تھوڑی دیر کے بعد میں نے دیکھا کہ دریا میں ایک کچھوا تیرتا ہواآرہاہے وہ کچھواآکر کنارے سے لگ گیا اور بچھو چھلانگ لگا کر اس کی پشت پر سوار ہوگیا پھر کچھواروانہ ہوگیا میں نے بھی کشتی کرایہ پر لی اور ا س کےپیچھے روانہ ہو گیا۔ یہاں تک کہ اس کچھوے نے دریا پار کیا اور اسی طرح دوسرے کنارے لگ گیا اور بچھو چھلانگ لگا کر نیچےا تر گیا۔ اب بچھو آگے چلا اور میں نے اس کا پھر تعاقب کرنا شروع کر دیا۔آگے میں نے دیکھا کہ ایک آدمی ایک درخت کے نیچے سو رہاہے میرے دل میں خیال آیاکہ شاید یہ بچھو اس آدمی کو کاٹنے جارہاہے میں نے سوچا کہ میں جلدی سے اس آدمی کو بیدارکردوں، لیکن جب میں اس آدمی کے قریب گیا تو میں نے دیکھا کہ ایک زہریلا سانپ اپنا منہ کھولے اس آدمی کے سر کے پاس کھڑاہے اور قریب ہے کہ وہ سانپ اس کو ڈس لے۔ اتنے میں بچھو تیزی کے ساتھ سانپ کے اوپر سوار ہوگیا اور اسی کو ایسا ڈنگ ماراکہ وہ سانپ بل کھاکر زمین پرگڑپڑا اور تڑپنے لگا اچانک اس وقت اس سونے والے شخص کی آنکھ کھل گئی اور اس نے دیکھا کہ قریب سے ایک بچھو جارہاہے۔اس نے فورا ایک پتھر اٹھا کر اس بچھو کو مارنے لگا، میں قریب ہی کھڑا ہوا یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا اس لیے میں نے فورا اس کاہاتھ پکڑ لیا اور اسے کہاکہ تم جس بچھو کو مارنے جارہے ہو یہ تمہارا محسن ہے اورا س نے تمہاری جان بچائی ہے حقیقت میں یہ سانپ جو یہاں مرا پڑا ہے تم پر حملہ کرنے والا تھا اور قریب تھاکہ ڈنگ مارکر تمہیں موت کے گھاٹ اتار دیتا۔لیکن اللہ تعالی نے بہت دور سے اس بچھو کو تمہاری جان بچانے کے لیے بھیجا ہے اور اب تم اس بچھو کو مارنے کی کوشش کررہے ہو۔ وہ بزرگ فرماتے ہیں کہ میں نے اس روز اللہ تعالی کی ربوبیت کا یہ کرشمہ دیکھا کہ کس طرح اللہ تعالی نے اس بچھو کو دریا کے دوسرے کنارے سے اس شخص کی جان بچانے کے لیے یہاں لائے بہرحال دنیا میں کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ جس کے پیدا کرنے میں کوئی نہ کوئی تکوینی حکمت اور مصلحت نہ ہو۔