مولوی کا کیا گناہ ہے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مولوی کا کیا گناہ ہے ؟
رانا رضوان،فاروق آباد
جب کبھی کسی سے بات ہوتی ہے تو یہی کہا جاتا ہے کہ جی یہ مولوی؛ ملکی ترقی میں رکاوٹ ہیں ،انہیں کی وجہ سے معاشرے میں فساد ہے ،یہ لوگ بہت پرانی باتیں کرتے ہیں، دقیانوسیت اور قدامت پسندی کے پرخاش انہیں ہی حصے میں آتی ہے ، لوگوں کی آتشیں زبانیں ان بیچارے مولویوں پر چلتی ہیں بلکہ خوب چلتی ہیں اسی طرح ایک مرتبہ شیخ الحدیث مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کے ساتھ بھی ہوا، فرماتے ہیں۔ " کافی پرانی بات ہے۔ پاکستان بنے ابھی تیرہ چودہ سال ہوے تھے۔ ایک بڑا موٹا ڈی سی ہوتا تھا۔ اس نے ایک اسکول میں معززین شہر کو جمع کیا اور مولویوں کو بھی بلایا۔ مجھے بھی دعوت ملی، میں بھی گیا۔ اس نے تقریر کی اور معاشرے کی خرابی کی ذمہ داری ساری مولویوں پر ڈال دی کہ یہ لوگ اصلاح نہیں کرتے۔ میں نے اٹھ کر کہا کہ ڈی سی صاحب! آپ ہمارے ضلع کے بڑے افسر ہو اور اس وقت ہمارے مہمان ہو، ہم آپ کی قدر کرتے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ یہ سینما گھر مولویوں نے بنوائے ہیں یا حکومت نے؟ یہ مینا بازار اور جمعہ بازار مولوی لگواتے ہیں یا تم؟ یہ مخلوط تعلیم مولویوں نے شروع کی ہے یا تم نے؟ یہ کلب مولویوں نے کھلوائے ہیں یا تم نے؟ مجھے ایک ساتھی نے کہا، ڈی سی ہے۔ میں نے کہا، جب اس نے بات کی ہے تو مجھے بھی کرنے دو۔ سارا نزلہ مولوی پر گرتا ہے۔ مولوی کے پاس زبان کے سوا اور ہے کیا ؟ طاقت تمہارے پاس، حکومت تمہارے پاس، اور ڈنڈا تمہارے پاس، اختیارات تمہارے پاس، یہ سارے بدمعاشی کے اڈے تم نے قائم کیے ہیں۔ اخبارات میں غلط قسم کی خبریں چھپتی ہیں جن کو پڑھ کر نوجوان طبقہ ڈاکو بنتا ہے، وہ اخبارات تمہارے کنڑول میں ہیں۔ آج اکثریت ڈاکووں کی کالجیٹ ہے۔ حکومت ان کو ملازمت نہیں دیتی، انکی مدد نہیں کرتی، وہ یہی کام کرتے ہیں۔ جاہل اور ان پڑھ ڈاکو بہت کم ہیں۔ تم مولویوں کو کوستے ہو اس میں مولوی کا کیا گناہ ہے ؟
" (ذخیرۃ الجنان جلد5 صفحہ49)