میک اپ اور زہریلے کیمیکل

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
میک اپ اور زہریلے کیمیکل
اہلیہ محمد کلیم اللہ،لیہ
تہذیب ِمغرب کی کون سی کل سیدھی ہے؟یہ کہانی پھر سہی۔ البتہ تہذیبِ عصیاں کے پروردہ، حسنِ عریاں کی کشش ودیدہ زیبی کے لیے انسانی جانوں کو داﺅ پر لگائے کیا کیا جتن کر رہے ہیں۔ یہ حقیقت اب خفیہ نہیں رہی۔ حسنِ فانی کو بقائے دوام بخشنے کی خوش فہمی،پوری دنیا بالخصوص یورپ ،امریکہ کو سالانہ اربوں ڈالر خرچ کرنے پر مجبور کر تی ہے لیکن افسوس ! ہزاروں خواہشوں کی طرح یہ خواہش بھی دم نکال دیتی ہے۔ زندہ رہتی ہے تو صرف کاسمیٹک انڈسٹری، جس کے زہریلے کیمیائی مادوں پر مشتمل سامانِ آرائش (میک اپ) بالاخر و جودِزن کے رنگ میں بھنگ ڈال دیتے ہیں۔ پھر نہ بام پر آنے سے موسمِ گُل آتا ہے، نہ رنگ ِ پیرہن بھاتاہے اور نہ ہی زلف لہرانے سے خوشبو آتی ہے۔ لیکن گلشن(انڈسٹری) کا کاروبار چلتا رہتا ہے۔ خیر یہ تو تذکرہ تھا تہذیبِ ِغریقِ عصیاں کا۔ بقولِ شاعرِمشرق
تمہاری تہذیب آپ اپنے خنجر سے خود کشی کرے گی
کہ شاخ نازک پہ جو بنے گا آشیانہ ، ناپائیدار ہوگا
اﷲ علامہ اقبال کا اقبال مزید بلند کرے؛ آمین، وہ اس دور میں ہوتے تو دُخترانِ اسلام کو رنگِ مغرب میں رنگا دیکھ کر صدمے سے گُنگ ہو جاتے۔ لکیر کے فقیروں کی، مغرب کی اندھی تقلید نے اب یہ حال کر دیا ہے کہ
نئی تہذیب کی بے رخ ہواﺅں کے عوض
اپنی تہذیب کے شاداب چمن بیچ دئیے
اس سے پہلے کہ خوگرِ حمد کا تھوڑا سا گلہ قارئین کا گلا پکڑلے،آمدم برسرِ مطلب، اگر میں دعویٰ کروں کہ دنیا میں کوئی عورت ایسی نہیں جو خوبصورت نظرنہ آنا چاہتی ہو تو شاید اس روزِروشن کو جھٹلانے کی پاداش میں مجھے خاتون ہونے کے باوجود بالا تفاقِ نسواں، تختہ دار پر پہنچادیا جائے۔ لیکن اگر میں دعویٰ کروں کہ دنیا کی کوئی خاتون ایسی نہیں جو خوبصورتی کے لئے کاسمیٹک استعمال کرتی ہو تو شاید بچ جاﺅں ، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ آپ کے زیرِاستعمال کاسمیٹک مثلاً: شیمپو، کنڈیشنرز، مسکارا، سن اسکرین و موائسچرائزر لوشن اور لپ اسٹک وغیرہ میں کتنے خطرناک و جان لیوا، زہریلے کیمیائی مادے شامل ہیں؟ نہیں تو دل تھام لیں کہ گھر کا بھیدی،لنکا ڈھانے چلا ہے۔ (میں نہیں ، کتاب "No more Dirty looks" کے مصنفین(نے کاسمیٹک انڈسٹری پر تحقیق کے بعد بتا یا ہے کہ ہمارے روزمرہ کے زیرِ استعمال درج ذیل اشیاءمیں کتنے خطرناک کیمیکلز شامل ہیں اور ان کا متبادل کیا ہے۔
بال (زلفیں):
بہت سے شیمپو اور کنڈیشنرز سلفیٹ (Sulfates) اور پیرابین (Parabens) نامی کیمیائی مادے پر مشتمل ہوتے ہیں جو ہارمونز کو متاثر کرنے کی انتہائی صلاحیت رکھتے ہیں۔
متبادل: روائتی نباتاتی مرکبات مثلاً: آملہ، ریٹھا، سکاکائی وغیرہ بہترین شیمپو و کنڈیشنرز ہیں۔
آنکھیں :
چشم ِآہو کے لئے جانے کیا کیا ، کیا جاتا ہے۔ پلکوں کی جھالر نمایاں کرنے کے لئے مسکارا ایک عام چیز ہے۔ جو مرکری (پارہ) اور کول تار (ڈامر) پر مشتمل ہو تا ہے۔اول الذکر دماغی ہارمونز کو ڈسٹرب کرنے اور ثانی الذکر سرطان (کینسر) پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ آئی شیڈ Eye۔Shade کے لئے استعمال ہونے والا کیمیکل ڈائی اوگسین(Dioxane) کا تعلق کینسر سے ہے۔
متبادل: روائتی کاجل بہترین متبادل ہے۔
جلد (Skin):
زیادہ تر مشہورِ زمانہ موائسچراز لوشن میں پیرا بینزbens) (Para نامی کیمیائی مادہ لازمی شامل ہوتا ہے۔ جبکہ بہت سے دھوپ بچاﺅ لوشن (Sunscreenes) میں اوکسی بینزوئن (Oxybenzone) لازمی جزو ہوتا ہے۔ یہ دونوں جسمانی ہارمونز میں خلل اندازی کا سبب بنتے ہیں۔
متبادل: خالص زیتون کا تیل بہترین قدرتی لوشن ہے۔
ہونٹ (Lips) :
گلابی ہونٹ، خوبصورتی کا معیار ہیں۔ شایداسی لیے شاعر کو کہنا پڑا
ناز کے اُن لب کی کیا کہیے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
لیکن ٹھہریے! ہو سکتا ہے کے آپ کی پسندیدہ لپ اسٹک، سیسہ (Lead) اور BHA نامی زہریلے کیمیکل پر مشتمل ہو جو کہ طاقتور کینسر پیدا کرنے والے مادے ہیں۔
متبادل:
نامیاتی اور روائتی طریقے: حقائق ملاحظہ فرمائے آپ نے؟ کیا سوچ رہی ہیں؟ جی چاہ رہا ہے مزید انکشاف کروں مگر لگتا ہے کہ آپ کا موڈ آف ہو گیا ہے۔ سوری! ہمارا ارادہ تو کچھ بھی نہ تھا۔ خطا،درخطا، درخطا ہوگئی۔
آخر میں ان بہنوں سے معذرت جن کے لئے یہ نوائے صریر سمع خراشی کا باعث ہوئی۔ بس اس شعر کے ساتھ اجازت:
حسنِ صورت چند روزہ، حسنِ سیرت مستقل
اُس سے خوش ہوتی ہیں آنکھیں، اس سے دل