زندگی اصول ہے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 

">زندگی اصول ہے

متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
جی ہاں !بالکل ایسے ہی ہے کہ جب تک شریعت اسلامیہ کے بنیادی عقائد و نظریات، مسنون اعمال اور روز مرہ کے پیش آنے والے ضروری مسائل کا علم نہیں ہو گا ا س وقت تک ”زندگی فضول ہے“والی بات ہو گی۔
قرآن کریم میں ہے ”افحسبتم انماخلقناکم عبثاً “ کیا ابن آدم نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ ہم نے اسے یونہی بیکار پیدا کر دیا۔ نہیں بلکہ اللہ رب العزت نے حیاتِ مستعار کے چند لمحے عطا کیے ہیں کہ اس میں کون میرے احکامات اور مسنون طریقے کے مطابق زندگی گزارتاہے اور کون خسر الدنیا والآخرۃ کا مصداق بن کر آتا ہے۔
دنیا مقصود ہے یا ضرورت ؟آج تک ہمارے روشن خیال طبقے کی خیالی روشنی اس کو ”روشن “نہیں کر سکی ، بلکہ روشن کیا خاک کرتی الٹا تاریک کر دیا ” ضرورت“ کو ”مقصود “ کا درجہ دے بیٹھے۔ حالانکہ مقصود تو صرف اسلام کی تعلیمات تھیں اور بس! ظلم بالائے ظلم تو یہ کہ میرے معاشرے نے عملاً مقصود کو ضرورت کا درجہ بھی نہ دیا اور اسلام کو” غیر ضروری “ سمجھ کر توجہ ہی نہ کی۔ کیا آپ نہیں جانتے کہ ہمارے کتنے” مسلمان“ ہیں جن کے نام صرف مسلمانوں والے ہیں ذہن غیر مسلموں جیسے۔ لارڈمیکالے نے کہا تھا کہ وہ برصغیر کے باشندوں کی شکل کو نہ بدل سکا تو ذہن ضرور بدل دے گا شکل سے تو بر صغیر کا باشندہ نظر آئے گا لیکن اس کا ذہن فرنگی افکار کا ترجمان ہو گا۔ چنانچہ اس سلسلہ کو بڑھانے کے لیے لارڈ میکالےاور ساری اسلام دشمنوں قوتوں نے مل کر زور لگایا اور ایسے نصاب تشکیل بھی دیے جس میں وہ کامیاب ہوسکتے تھے لیکن اللہ جزائے خیر دے علماءِ حق کو جنہوں نے برصغیر کے باشندگان کا کسی کو نہ چہرہ بدلنے دیا نہ ہی سوچ اور فکر۔ اب چونکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ علماءِ کی محنتوں کو ضائع ہونے سے بچائیں ورنہ لارڈ میکالے کی ذرّیت کہیں ………………
خیر !اس وقت باطل کی سب سے بڑی یلغار تعلیمات اسلامیہ کو محو کرنا ہے ا س بارے میں وہ اپنے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ یاد رکھیں کہ باطل اپنی سب سے بڑی فتح مسلمانوں کے اذہان وقلوب کو مسخر کرنا سمجھتا ہے۔ آج سلف بیزاری، ذہنی آوارگی ،آزاد خیالی ،فحاشی وبے حیائی کادور دورہ ہے۔ ہماری نوجوان نسل بدقسمتی سے فتنوں کے منہ زورسیلاب میں ڈوبتی ہی چلی جارہی ہے۔ ایسے وقت میں جب”مسلمان “اپنے بنیادی عقائد سے بے بہرہ ہو چکا ہو، اس کی زندگی سے سنت کی بہاریں روٹھ چلی ہوں، اخلاقیات کا جنازہ اٹھ چکا ہو، ادب اور علم نام کی چیز بھی ناپید ہو چکی ہو تو ضروری ہے اس کی فکر پہلے سے بھی زیادہ کی جائے۔
اسی سلسلے میں ہمارے ہاں اندرون اوربیرون ملک ”صراط مستقیم کورس “کے نام سے چند دنوں کی علمی اور عملی تربیت گاہوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں جہاں علمی ماحول میسر آتا ہے وہاں عقائد و نظریات ،مسائل و احکام اور مسنون طرز زندگی کو جِلا ملتی ہے۔
راقم کے سامنے اس وقت سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں وہ افراد ہیں جن کی زندگی میں ہمارے کورسز کی بدولت علم و آگہی کاعظیم انقلاب آیا ،ان کے قلوب و اذہان میں اور ان کے گھروں میں سکون واطمینان آیا۔ شریعت کی ”پابندی“ کو بسرو چشم قبول کیا۔ حسب سابق اس سال بھی موسم گرما کی تعطیلات میں ملک بھر میں صراط مستقیم کو رس بڑی آب وتاب سے منعقد ہو گا۔ ہاں! ایک بات کرنا تو میں بھول ہی گیا۔ یہ سب کچھ صرف مرد حضرات کے لیے ہی نہیں بلکہ ہماری ماوں اور بہنوں کے لیے بھی الگ سے اس کو ترتیب دیا گیا ہے۔
سابقہ تجربات کی بنیاد پر یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ شرکاء کورس اپنے آپ میں علمی ،روحانی اور اخلاقی ترقی محسوس کریں گے پھر ”زندگی فضول ہے“ والی بات ختم بلکہ ”زندگی اصول ہے“ والی بات شروع۔
نوٹ : خواہ آپ زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں اپنے علاقے میں یہ کورس منعقد کرا سکتے ہیں۔ اپنی مسجد،مدرسہ،اسکول،کالج،دفتر،گھروغیرہ جہاں بھی آپ اس کا انتظام کر لیں۔ کتاب منگوانے کے لیے ہمارے مکتبہ اہل السنت والجماعت 87جنوبی سرگودھا اور دارالایمان لاہور سے رابطہ کریں ،ان شاء اللہ آپ کو کتاب گھر بیٹھے مل جائے گی۔
…..یکم مارچ 2012مرکز اہل السنۃ والجماعۃ87جنوبی سرگودھا میں اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ کا سالانہ اجتماع منعقد ہوا، جس میں جماعت کے قائدین، اراکین اور مرکز اہل السنۃ والجماعۃ کے متخصصین کے علاوہ ملک بھر سے لوگ شریک ہوئے۔ صبح10بجے سے شام 5بجے تک یہ اجتماع جاری رہا امیر محترم شیخ التفسیر مولانا منیر احمد منور دامت برکاتہم برادر محترم مولانا محمد عبداللہ عابد وڑائچ،مولاناعبدالشکورحقانی،مولاناابوایوب قادری،مولاناعبدالقدوس گجر، مولانا عبدالواحد قریشی، قاری رسال محمد، مولانا مقصود احمد، مفتی شبیر احمد اور مرکز کے متخصصین نے علمی بیانات ارشاد فرمائے۔ اجتماع میں حسب ذیل امور طے ہوئے:کسی بھی اہل باطل سے مناظرہ ہوگا اس کی تحریر پر تین رکنی کمیٹی مشتمل بر سہ افراد )مولانا عبداللہ عابد وڑائچ، مولانا ابو ایوب قادری اور مولانا رضوان عزیز( میں سے کسی ایک کے دستخط ہونا ضروری ہے بصورت دیگر اس مناظرے کی حیثیت مقامی ہوگی جماعت کی طرف سے نہیں ہوگا۔ نمبردو درج ذیل خطباء اتحاد کے نمائندے خطیب ہوں گے۔مولانا منیر احمد منور، مولانا محمد الیاس گھمن، مولانا عبداللہ عابد،مولانا شفیق الرحمٰن پنڈی، مولانا عبدالشکور حقانی،مولاناابو ایوب قادری، مولانا رضوان عزیز، مولانا مقصود احمد ، مولانا عبدالواحدقریشی ، مولانا عبدالقدوس گجر۔ بعد از نماز مغرب مرکز کے متخصص کا پہلا خصوصی اجلاس ہوا، جس میں مسلکی کام میں مزید بہتری لانے کے لیے لائحہ عمل طے کیا گیا، صبح نماز فجر کے بعد دوسرا اجلاس برائے متخصصین منعقد ہوا جو اساتذہ کی اہم ہدایات کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔دعا فرمائیں اللہ تبارک وتعالیٰ نظر بد سے ہم سب کو محفوظ رکھے۔آمین والسلام محمد الیاس گھمن