بہار کا تحفہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بہار کا تحفہ
اہلیہ مولانا عابد جمشید
ہمیں بچپن سے ہی ایک جملہ بہت اچھا لگتا تھا بلکہ ہوں کہیئے کہ بہت ہی اچھا !”ایک مرد کی تعلیم ایک مرد کی تعلیم ہے اور ایک عورت کی تعلیم پورے گھرانے کی تعلیم ہے۔ “چار بھائیوں کی اکلوتی بہن ہونے کے ناتے ہم سب گھر والوں کی آنکھ کا تارا تھے اور اپنے وی آئی پی (VIP) ہونے کا احساس ہمیں بھی تھا۔ ایسے اقوال ہم بڑے اہتمام سے جمع کیا کرتے تھے جن میں صنف کرخت ) مرد حضرات سے معذرت کے ساتھ! ( پر صنف نازک کی یک گونہ برتری کا پہلو نکلتا ہو۔ ان اقوال کو ہم اپنی ڈائری میں لکھ بھی لیا کرتے تاکہ سند رہیں اور بوقت ضرورت کام آئیں۔ مذکورہ بالا مقولہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی تھا جس کی بنیاد اگر چہ ہماری معصوم سی خود غرضی اور احساس تفاخر تھا لیکن جوں جوں عمر عزیز گزرتی گئی اس مقولے کی معقولیت اور آفاقیت ہم پر روزِ روشن کی طرح عیاں ہوتی گئی۔ شعور بالغ ہوتا گیا اور ہم نے کھلی آنکھوں اس حقیقت کا مشاہدہ با رہا کیا کہ خواتین کی تعلیم و تربیت کتنی ضروری ہے معاشرے کی اصلاح بگاڑ میں ہماری برادری کا کردار کتنا اہم ہے ،اس پر دلائل دینے کی ضرورت نہیں۔
ہاں !ایک مثال حسب حال عرض کر دیتی ہوں ”فرنگ کی جان پنجہ یہود میں ہے “ اقبال کے اس فرمان کو سمجھنے کی خاطر ہم نے یورپ اور امریکہ کی تاریخ کا مطالعہ کیا تو یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ یہودی برادری کے ”عالی دماغوں“ نے ڈیڑھ صدی قبل یہ طے کر لیا تھا کہ ہم نے ترقی کی انتہاؤں کی طرف گامزن مغرب کو اپنے قبضے میں کرنا ہے اور اس کے لیے انہوں نے یہ چال چلی کہ اپنی تمام لڑکیوں کو ٹیچنگ کے شعبے میں لے گئے ،ان خواتین اساتذہ نے اہل مغرب کی نسلوں کو اپنے شکنجے میں کس طرح جکڑا ،یہ محتاج بیاں نہیں۔ استعمار کے ایجنٹوں نے اس دام پر پرفریب کا دائرہ پھیلایا اور اسے مسلم ممالک میں سادہ لوح عوام پر یوں پھینکا کہ انہیں خبر بھی نہ ہوئی اور ان کے بچوں بچیوں کو اس رنگ میں رنگ دیا گیا جو ”صبغۃ اللہ“سے کسی طور میل نہیں کھاتا۔
اللہ جزائے خیر دے علماءِ اہلسنت کو جنہوں نے اس تہذیبی یلغار کے سامنے بند باندھے اور” جامعات البنات“ کے نام سے ایسے ادارے قائم کیے جنہوں نے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانی بیٹیوں کو عفت و عصمت کے معانی سے آشنا کیا اور انہیں اخلاقی بلندیوں اور دینی رفعتوں کے بام عروج تک پہنچایا۔ سچی بات ہے کہ امت مسلمہ کی گردنیں اس احسان عظیم کے سامنے خم ہیں۔ اللہ تعالیٰ علماءِ حق کو اس کا وشوں پر بہترین بدلہ عطا فرمائے۔
گزشتہ دنوں ہمیں ایک مرتبہ پھر اپنے محسن و مربی متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ تعالیٰ کے در پر حاضری کی سعادت نصیب ہوئی۔ مورخہ 4مارچ بروز اتوار کو مولانا محمد الیاس گھمن کی زیر سرپرستی قائم کردہ ادارے”مرکز اصلاح النساء “کی افتتاحی تقریب تھی اور اس میں ہم بھی مدعو تھے۔ شوق کا عالم دیکھیئے کہ چار دن قبل ہی سرگودھا جا پہنچے تھے۔
مرکز اصلاح النساء کی پہلی منزل کی تعمیر قریبا ً مکمل ہو چکی ہے اور دوسری منزل کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ مدرسہ کی خوبصورت عمارت حضرت مولانا کے ذوق جمال کی آئینہ دار ہے۔گیٹ پر آویزاں خوبصورت فلیکس پر لکھا ہو ا جملہ جا معیت اور مقصدیت سے بھر پور اور لائق تقلید ہے آپ بھی پڑھیئے اور داددیجیئے ! ”خواتین اور بچیوں کی دینی تعلیم اور اخلاقی تربیت کا ادارہ“
افتتاحی تقریب کا وقت دن گیارہ بجے کا طے تھا۔ مولانا کی دونوں بیگمات انتظامات سنبھالے ہوئے تھیں۔ وقت مقررہ پر تلاوت ہوئی ،پھر نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے اہل ایمان کی آنکھیں پر نم ہوئیں۔ قریباً بارہ بجے درسگاہوں میں لگے سپیکروں میں زندگی کی رمق پیداہوئی اور حضرت مولانا محمد الیاس گھمن دامت برکاتہم کا خطاب شروع ہوا۔ سب خواتین ہمہ تن گوش تھیں ،مولانا نے خطبہ مسنونہ کے بعد گفتگو کا آغاز فرمایا۔ عورت کا مقام ، مرتبہ اور معاشرے کی اصلاح میں خواتین کے کردار پر روشنی ڈالی۔ خواتین کی تعلیم وتربیت کی مثالیں قرون اولیٰ سے پیش فرمائیں اور یقین مانیے کہ بے اختیار جی چاہا کہ کاش ہم بھی اس خیروبرکت سے معمور سنہری دور میں ہوتے !”جن خواتین کا تذکرہ آپ نے سنا وہ بھی اسی دنیا میں رہنے والی تھیں ،اگر وہ اس طرح کی مثالی زندگی گزار سکتی ہیں توآپ کیوں نہیں ؟“ مولانا کی پر اثر آواز راہ عمل پر قدم اٹھانے پر آمادہ کر رہی تھی۔ قریباسارے مجمع کی آنکھیں اشک بار تھیں۔
مولانا نے فرمایا:
”مرکز اصلاح النساء کی تاسیں کا مقصد ہی یہ ہے کہ ہم اپنی بیٹیوں کو صحابیات رضی اللہ عنہن کے نقش قدم پر چلنے والا بنائیں اور ان کو صرف علم نہ سکھائیں بلکہ ان کی اخلاقی تربیت بھی کریں اور سیکھے ہوئے پرعمل کرنے کا جذبہ پیدا کریں۔“
آخر میں حضرت نے رقت آمیز انداز میں دعا کروائی۔ افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے آئی ہوئی خواتین بہت خوش تھیں اور میں نے بہت سی عورتوں سے سنا کہ مولانا گھمن صاحب نے ہم پر بڑا احسان کیا ہے کہ ہماری بیٹیوں کو دین سکھانے کے لیے اس معیاری ادارے کی بنیاد رکھی ہے۔
میری بہنو!خزاں کا موسم گذر چکا ہے اور مارچ کا مہینہ بہار کا مہینہ ہےاس موسم بہار میں”مرکز اصلاح النساء“کے نام سے خوبصورت پھول کھلا ہے یہ ہمارے حضرت کی طرف سے خواتین اسلام کے لیے بہار کا تحفہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس پر رونق پھول کو ہمیشہ شگفتہ رکھے اور اس کی خوشبو ہمیشہ ہمارے مشام جان کو معطر کرتی رہے۔
آمین