یک زمانہ صحبتے با اولیاء
ام عمارہ سرگودھا
حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ علماء کی مثال ستاروں کی سی ہے جب چمکتے ہیں تو لوگ ان سے راہ پاتے ہیں تو جب چھپ جاتے ہیں تو لوگ حیران اور پریشان رہ جاتےہیں۔ علماء کی صحبت میں بیٹھنے کا اعزاز بھی بڑا ہے۔
جو شخص کسی عالم کی مجلس میں حاضر ہو وہاں بیٹھے مگر علم کی کوئی بات یاد نہ کر سکے تو اس کو سات اعزاز ملتے ہیں۔
1.
متعلمین کا درجہ ملتا ہے۔
2.
جب تک وہاں بیٹھا رہتا ہے گناہوں سے بچا رہتا ہے۔
3.
جب اپنے گھر سے نکلتا ہے تو اس پر رحمت نازل ہوتی ہے۔
4.
جب آکر بیٹھتاہے تو مجلس پر نازل ہونے والی رحمت اسے بھی ملتی ہے۔
5.
جب تک کان لگا کر سنتا ہے تو اس کے لیے نیکی لکھی جاتی ہے۔
6.
فرشتے خوش ہوکر اہل مجلس کو پروں میں چھپاتے ہیں اور یہ بھی انہی میں ہوتا ہے۔
7.
ہر قدم جس کو وہ اٹھاتا ہے اس کے گناہوں کے لیے کفارہ بنتا ہے ،درجات کی بلندی کا ذریعہ ہوتا ہے اور نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
پھر اسے اللہ تعالی چھ اعزاز اور بخشتے ہیں۔
1.
ایک یہ کہ علماء کی مجلس کی صحبت اسے نصیب ہوتی ہے۔
2.
جو لوگ بھی ان کی اتباع کریں گے اس کے اجر کی مثل اس کو بھی اجر ملے گا اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔
3.
اہل مجلس میں سے اگر کسی ایک کی بھی بخشش ہوگی تو وہ دوسروں کی سفارش کرے گا
4.
اس شخص کا دل فساق کی مجلس سے کھٹا ہوجائے گا۔
5.
متعلمین اور صلحا کی راہ میں داخل ہوجائے گا۔
6.
اللہ کے حکم کو پورا کرنے والا بنے گا اللہ پاک کا ارشاد ہے
7.
کونو ا ربانیین بما کنتم تعلمون الکتٰب۔
8.
تم لوگ اللہ والے بن جاؤ بوجہ اس کے کہ تم کتاب سکھاتے ہو مراد علما اور فقہا ہیں کچھ بھی یاد نہ کرسکا اور جوشخص کچھ یاد بھی کرے اس کو کئی گنا زیادہ ملے گا کیونکہ کسی دانا کا قول ہے کہ دنیا میں ہی اللہ تعالی کی ایک جنت ہے جو اس میں چلا گیا بس پھر اس کے مزے ہیں پوچھا گیا کہ وہ کیا ہے ؟ کہا کہ ذکر کی مجلس۔ ایک حدیث میں ہے کہ نیک مجلس کسی مومن کے لیے 20 لاکھ بری مجلسوں کا کفارہ ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی گھر سے نکلتا ہے تو اس کے ذمے تہامہ وادی کے پہاڑوں کے برابر گناہ ہوتے ہیں پھر جب وہ علم کی کوئی بات سن لیتا ہے اور خوف خدا محسوس کرتا ہے تو گناہوں سے توبہ کرتا ہے تو اس حال میں گھر لوٹتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ باقی نہیں رہتا لہٰذا کبھی بھی علماء کرام کی مجلس سے علیحدہ نہ رہو کہ اللہ تعالی ٰ نے علماء کی مجلس سے زیادہ کوئی قطعہ بھی روئے زمین پر شرافت والا نہیں بنایا۔