دین کی اہمیت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 

div class="mainheading">مجلس الشیخ

دین کی اہمیت
میری عزیز ماؤ و اور بہنو! اللہ کا بہت بڑا احسان ہے بہت بڑا کرم ہے کہ اللہ نے ہمیں انسان بنایا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی بنایا اللہ رب العزت نے ہمیں کلمہ اور ایمان کی توفیق عطا فرمائی اللہ رب العزت ان سب نعمتوں کی قدر کرنے کی ہمیں توفیق عطا فرمائے۔
ایمان کتنی بڑی نعمت ہے اس کا اندازہ دنیا میں کم ہے مولت کے بعد قبر میں اور قبر کے بعد حشر کی زندگی میں زیادہ ہوگا حدیث میں آتا ہےکہ جب اللہ تعالی بداعمال لوگوں کو جہنم میں ڈالیں گے اور کفار کو بھی جہنم میں پھینک دیں گے تو کفار مسلمانوں کو طعنہ دیں گے کہ جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تم نے کلمہ پڑھا ہے آج وہ نبی تمہیں جہنم سے نکال نہ سکا تم تو کلمہ پڑھ کر بھی جہنم سے نکل نہ سکے تم تو کلمہ پڑھ کر بھی جہنم میں او رہم کلمے کا انکار کر کے بھی جہنم میں ہیں حدیث میں ہے کہ اللہ رب العزت کی غیرت کو جوش آئے گا اللہ رب العزت فرشتوں کو حکم دیں گے ہر وہ بندہ جس کے دل میں رتی برابر ایمان ہے اس کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کردیا جائے قرآن کریم میں ہے ربما یودالذین کفروا اس وقت کافر تمنا کرے گا اے کاش !آج ہم بھی مسلمان ہوتے ہم نے بھی کلمہ پڑھا ہوتا اور نام کے مسلمان ہوتے جہنم سے نکال دیے جاتے اس لیے ایمان کی قیمت اس دنیا میں نہیں ایمان کی قیمت اس وقت محسوس ہوگی اور وہ کلمہ جو اللہ نے ہم سب کو عطا فرمایا ہے اور ہم سب کو پڑھنے کی توفیق عطا فرمائی ہے یہ کلمہ قیمت والا ہے۔حدیث مبارک میں ہے کہ اللہ رب العزت نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہم کلامی کی اور موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا اے اللہ مجھے خاص آپ ذکر فرما دیجیے جسے میں کرتا رہوں اللہ رب العزت نے فرمایا اے موسیٰ تم یہ کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھا کرو موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا یا اللہ یہ کلمہ تو سارے نبی پڑھتے ہیں مجھے کوئی خاص ذکر عنایت فرما دیجیے اللہ تعالی نے فرمایا کہ اے موسیٰ یہ کلمہ اتنا برکت والا اور عظمت والا ہے اگر سات زمینوں اور آسمانوں کو ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے یہ کلمے والا پلڑا جھک جائے گا باقی اٹھ جائیں گے اتنا عظمت والا کلمہ اللہ رب العزت نے ہم سب کو عطا فرما یا ہے اللہ ہم سب کو اس نعمت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ یہ کلمہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسی ٰ علیہ السلام کی امتوں کو بھی دیا گیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس نبی کا کلمہ عطا فرمایا ہے جس نبی کا امتی بننے کی خواہش نبیوں نے بھی کی ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہ تمنا کی لیکن ان کی یہ تمنا پوری نہ کی گئی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے درخواست کی ان کی درخواست کو قبول کر لیا گیا عیسیٰ علیہ السلام زندہ آسمان پر موجود ہیں قیامت سے پہلے آسمان سے نازل ہوں گے اور حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی بن کر رہیں گے تو حضور علیہ السلام کا امتی بننا اتنے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ حضرات انبیاء علیہم السلام نے بھی تمنا کی کہ کاش اللہ ہمیں حضور کا امتی بنا دے کلمہ بھی ملے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم والا کلمہ ملے امتی بنے اور خاتم الانبیاء کا امتی بنے یہ بہت بڑا اعزاز ہے کہ نبی پاک کا امتی تو وہ بھی ہے جو بدا عمال فاسق اور فاجر اور وہ بھی امتی ہے جو صالح اور نیک ایمان والا ہے اللہ کا کتنا کرم ہے کہ اللہ نے آپ میں اگر کسی کو یا سب کو نماز کی توفیق عطا فرمائی روزے کی توفیق عطا فرمائی زکوٰۃ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائی ایمان کے تقاضوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائی ہے جب آدمی اللہ کی نعمتوں کی قدر کرتا ہے اللہ قرآن میں ارشاد فرماتے ہیں لئن شکرتم لازیدنکم اگر تم نے میری نعمتوں کا شکریہ ادا کیا تو میں تمہاری ان نعمتوں میں اضافہ کردوں گا آیت ان کفرتم اور اگر تم نے میری نعمت کی ناقدری کی تو میری سزا اور گرفت بڑی سخت ہے اللہ ہمیں اپنی سزا اور گرفت سے بچائے۔ آمین
اللہ نعمت کی قدر کرتے ہوئے اللہ شکرانے کی نعمت کی توفیق عطا فرمائے یہ نعمتیں اللہ مردوں کو بھی دیتے ہیں اور عورتوں کو بھی دیتے ہیں۔ ایمان کی نعمت مستقل نعمت ہے اعمال کی نعمت مستقل نعمت ہے دولت کی نعمت مستقل نعمت ہے اچھے ماحول کی نعمت مستقل نعمت ہے اچھے خاندان کی نعمت مستقل نعمت ہے کتنی نعمتیں اللہ رب العزت نے آپ کو عطا فرمائی ہیں ہم کون کون سی اللہ رب العزت کی نعمتوں کا شکریہ ادا کر سکتے ہیں بس اللہ رب العزت سے دعا یہ کریں کہ اللہ ہماری بداعمالیوں ،ہماری نافرمانیوں کی وجہ سے ہمیں ان نعمتوں سے محروم نہ فرمائے آمین بلکہ ہماری نالائقیوں کے باوجود اللہ اپنے کرم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اپنی نعمتوں کی بارش ہم نالائقوں پر برساتے رہیں۔
ہمیں اللہ کی نعمتوں کی قدر کرنی چاہیے اس سے خدا کی نعمتیں بڑھ جاتی ہیں اللہ نے جو بندے کو نعمتیں عطا فرمائی ہیں وہاں ایمان کی نعمت بھی ہے وہاں ایک بہت بڑی نعمت علم کی نعمت بھی ہے علم سے مراد ریاضی نہیں معاشرتی علوم نہیں علم سے مراد انگریزی نہیں علم سے مراد حضور والا علم ہے علم سے مراد قرآن والا علم ہے علم سے مراد جنت والا علم ہے فقہ والا علم ، علم نام ہے قرآن کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور فقہ کا یہ تین بنیادی علوم شمار ہوتے ہیں جس بندے کو اللہ یہ نعمتیں عطا فرمادے اللہ رب العزت کا بہت بڑا کرم ہے اس سے اندازہ کریں کہ علم کی نعمت کتنی بڑی نعمت ہے حضور ِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عالم کی فضیلت عابد نیک بندے پر ایسے ہے جیسے نبی کی فضیلت عام ادنی صحابی پر کتنی بڑی فضیلت اللہ نے اہل علم کو عطا فرمائی علم والا انسان سویا رہے اور عبادت کرنے والا جاگ کر عبادت کرتا رہے تو یہ سونے والا عبادت کرنے والے کی عبادت سے آگے نکل جاتا ہے علم والے کی نیند عبادت والے سے اعلی ہے تو اللہ کا کتنا بڑا احسان ہے اللہ ہمیں کی نعمت بھی عطا فرمائے دنیا میں کتنے لوگ گزر ے ہیں کہ جنہوں نے نیک اعمال پر بداعمالیوں کو ترجیح دی ہے کتنے وہ لوگ ہیں جنہوں نے بداعمالیوں پر نیک اعمال کو ترجیح دی ہے کتنے وہ لوگ ہیں جنہوں نے علم پر جہالت کو ترجیح دی ہے جو دنیا سے چلے گئے ان کانام مٹ گیا آج ان کا نام کوئی اچھے لفظوں میں لینے کے لیے تیار نہیں مثلا ابو جہل کو دیکھو مکہ کا سردار میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا لیکن ظالم نے ایمان کی بجائے کفر کو لیا نیک اعمال کی بجائے بداعمالیوں کو لیا علم کی بجائے جہالت کو لیا آج ابو جہل پر پوری دنیا لعنت بھجتی ہے پوری دنیا میں کوئی مالں اپنے بیٹے کا نام ابوجہل رکھنے پر تیار نہیں فرعون کے پاس اس کی دولت حکومت تھی غلط سے غلط نالائق سے نالائق گناہ میں ڈوبی ہوئی عورت بھی اپنے بیٹے کا نام فرعون رکھنے کےلیے تیار نہیں کتنے لوگ گزرے؛ قارون ،شداد گزرے ابوجہل عتبہ شیبہ گزرے مگر کوئی بندہ بھی ان کے نام پر اپنے بچوں کے نام رکھنے کو تیار نہیں لیکن تاریخ میں وہ لوگ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر کٹتے رہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر جان دیتے رہے فقر وفاقہ کو برداشت کرتے رہے اور ساری دنیا کی نعمتوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم جوتے پر قربان کر کے آخرت کےلیے اپنی جان لٹاتے رہے آج دنیا ان کو اچھے لفظوں سے یاد کرتی ہے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ ،حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ حبشہ کے رہنے والے غلام ہیں کتنی مائیں ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کا نام بلال رکھا ہے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ روم سے رہنے والے تھے کتنی ماؤں نے اپنے بیٹوں کانام صہیب رکھا ہے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ فارس کے رہنے والے ہیں کتنی ماؤوں نے اپنے بیٹوں کا نام سلمان رکھا ان کی دنیا میں لوگ اس وقت تو قدر نہیں کرتے تھے حضرت یاسر رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ میں پیغمبر کے نام لیوا ہیں جن کو کافر مارا کرتے تھے آج ان کے نام سے ماں اپنے بیٹے کا نام رکھتی ہے حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ میں جن کو آگ کے انگاروں پر لٹا دیا جاتا کتنی ماؤں نے اپنے بیٹے کا نام خباب رکھا ہے ان کی دنیا اس وقت قدر نہیں کرتے تھے حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ کو سولی پر چڑھا دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی خاطر آج ماں اپنے بیٹے کا نام خبیب رکھتی ہے تو میں بتا یہ رہا تھا کہ جنہوں نے کفر کو لیا جس طرح کفر مٹا ہے ان کا نام بھی مٹ جاتا ہے جنہوں نے ایمان کو لیا جس طرح ایمان زندہ رہتا ہے ایمان والوں کا نام بھی زندہ رہتا ہے جس طرح بد اعمالیوں پر لوگ لعنت کرتے ہیں اسی طرح بداعمال پر بھی لعنت کرتے ہیں جس طرح نیک اعمال کی قدر کرتے ہیں تو نیک اعمال کرنے والوں پر خدا کی رحمتیں بھی اترتی ہیں دنیا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لینے والے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر دین کی خاطر اپنی جانیں قربان کرنے والوں کی اگر کمی نہیں تو نبی کے دین پر جان لٹانے والیوں کی بھی کمی نہیں تاریخ میں ایسی عورتوں کا تذکرہ ملتا ہے کہ جس کو خدا نے ایمان بھی دیا جس کو خدا نے علم بھی دیا جس کو خدا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اطاعت بھی عطا فرمائی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے درو میں بھی چند ایک ایسی خواتین گزری ہیں ہم نے ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرنی ہے۔
میں گزشتہ پرانی تاریخ کا سارا تذکرہ کرونگا تو بات بہت لمبی ہوجائے گی میں جو آیات پڑھی ہیں جس میں اللہ نے چار عورتوں کا تذکرہ فرمایا ان میں ایک عورت وہ ہے جو حضرت نوح علیہ السلام نبی کی بیوی ہے مگر کافرہ ہے لوط علیہ السلام نبی کی بیوی ہے مگر کافرہ ہےاللہ نے ان کے نام کو مٹا دیا آج دنیا میں کسی سے پوچھیے کہ نوح علیہ السلام کی بیوی کافرہ تھی اس کا نام کیا ہے ؟ تمہیں کوئی بندہ نام نہیں بتا سکے گا پوچھیے کہ لوط علیہ السلام نبی کی بیوی کافرہ ہے اس کا نام کیا تھا لیکن کوئی بندہ نام نہیں بتائے گا لیکن جو ایمان والی عورتیں ایسی ہیں مثلا فرعون کی بیوی کا نام لوگ جانتے ہیں حضرت آسیہ فرعون کی بیوی کا نام ہے خاوند جرنیل ہے بادشاہ ہے لوگوں سے سجدہ کرواتا ہے بیوی نے کلمہ پڑھا اور مسلمان ہوگئی حضرت مریم علیہا السلام اللہ کی نیک بندی اللہ کی ولیہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے نبی کی والدہ ہیں آج دنیا میں آسیہ کے نام پر بھی نام ملیں گے حضرت مریم علیہاالسلام کے نام پر بھی نام ملیں گے لیکن حضرت لوط علیہ السلام نبی کی بیوی کافرہ کے نام پر کوئی نام نہیں حضرت نوح علیہ السلام کی کافرہ بیوی کے نام پر کوئی نام نہیں۔
قرآن کریم نے چاروں کا تذکرہ کر کے بتا دیا کہ نبی کی بیوی ہو تو کافرہ ہو نبی کی بیوی ہونا کام نہیں آیا فرعون کی بیوی ایمان والی ہو اس کا ایمان اس کو دنیا وآخرت کے کاموں میں نجات دیتا ہے حضرت آسیہ علیہاالسلام جو فرعون کی بیوی ہے اس میں دنیا میں اتنی بڑی قربانی دی ہے خدا نے اس کو دنیا میں بھی آخرت میں بھی اتنا بڑا اعزاز دیا ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی آمد سے قبل فرعون نے خواب دیکھا اور اس نے نجومیوں سے پوچھا کہ میں نے ایک خواب دیکھا ہے اس کی تعبیر بتلاؤ تو نجومی کہنے لگے کہ بنی اسرائیل میں ایک لڑکا پیدا ہوگا جو تیری خدائی کو چھین لے گا تیری بادشاہت کو ختم کرے گا تو فرعون نے کہا اس کا حل بتاؤ کہا کہ لڑکوں کو قتل کرو اور لڑکیوں کو زندہ رکھو وہ لڑکے قتل کرتا اور لڑکیوں کو زندہ رکھتا حضرت موسیٰ علیہ السلام جس وقت پیدا ہوئے تو ان کی والدہ کو بڑی فکر لاحق ہوئی کہ میرے بیٹے کو قتل کر دیا جائے گا خدا نے ان کے دل میں ڈالا کہ اپنے چھوٹے بچے کو لکڑی کے بکس میں ڈالو اور اس کو بند کرکے دریا میں ڈال دو اب ایک ماں کے دل پہ کیا گزرتی ہے یہ وہی ماں جانتی ہے جس کو خدا نے یہ نعمت دی ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ نے کسی کو پتہ نہیں چلنے دیا محلے میں کہ ان کے پیدائش ہوئی ہے ان کو لکڑی کے ڈبے میں ڈال دیا اس کو دریا میں بہا دیا دریا کی موجیں اٹھا کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اس جگہ لی گئیں جو فرعون کے محل کے بیچ سے گزرتا تھا یہاں جب دیکھا تو فرعون کی بیوی نے خدام ملازموں سے کہا کہ یہ صندوق اٹھا کر لاؤ وہ صندوق اٹھا کر لائے دیکھا تو اس میں چھوٹا سا بچہ تھا اللہ کی شان دیکھیں کہ فرعون کے گھر میں اپنی اولاد موجود نہیں تو فرعون نے کہا کہ یہ بچہ کیسا ہے ؟اس کو پال لیں تو حضرت آسیہ نے کہا میں کہتی ہوں اس کو منہ بولا بیٹا بنا لیں لیکن فرعون کہنے لگا کہ لگتا ہے ایسا نہ ہو کہ کل یہی بچہ ہو جو میری حکومت کو ختم کردے گا۔ حضرت آسیہ نے کہا برے خیالات دماغ میں نہ لاؤ دیکھو بچہ آگیا ہے اس بچے کو پالنا چاہیے اب فرعون بادشاہ بھی تھا اور بڑا دجال اور خبیث قسم کا انسان بھی تھا تو اس نے کہا کہ میں اس بچے کا امتحان لیتا ہوں اس نے امتحان لینے کےلیے اس بچے کے سامنے ایک آگ کا انگارہ رکھ دیا اور ایک طرف سونے کی ڈلی بھی رکھ دی کہ بچہ کس طرف جاتا ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام بچے تھے تو سونے کی ڈلی کی طرف ہاتھ بڑھا نے لگے تو قدرت نے ان کے ہاتھ کو آگ کے انگارے کی طرف پہنچادیا اب آگ کا انگارہ جلدی جلدی اٹھا کر منہ میں رکھا اور پھینک دیا اب سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ آگ کا انگارہ تو بچہ ہاتھ میں لیتا نہیں لیکن منہ کی طرف کیسے لے کر جائے گا یہ خدا کی طرف سے انتطام تھا حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بقاء کو باقی رکھنے کا۔ فرعون کی بیوی نے کہا میں تجھے کہتی تھی بچہ ہے بچے تو بچے ہوتے ہیں ہم اس کو پال لیں تاکہ ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنے فرعون بہت چالاک تھا کہنے لگا یہ تیری آنکھوں کی ٹھنڈک تو بنے گا لیکن لگتا ہے میری آنکھوں کی نہیں بنے گا خیر اس بچے کو گھر میں رکھا وہ پلا بڑھا۔
حضرت آسیہ فرعون کی بیوی ہے موسیٰ علیہ السلام کا کلمہ پڑھا تو جب فرعون کو پتہ چلا اس نے بلا کر پوچھا کہ تونے موسیٰ کا کلمہ پڑھ لیا ؟ تو حضرت آسیہ کہنے لگیں کہ جی میں نے کلمہ پڑھا ہے تو فرعون نے اس کے ہاتھوں اور پاؤں میں کیل لگادیے اور دیوار کے ساتھ باندھ دیا اب یہ کس قدر ظلم ہے عورت کے ساتھ اور عورت بھی وہ جو بادشاہ کی بیوی ہے کبھی وہی خاتون خانہ بادشاہ کی بیوی محل میں ریشم کے بستر پر لیٹی ہے آج وہی بادشاہ کی بیوی دیوار کے ساتھ بندھی ہے چیختی ہے فرعون نے کہا کلمہ اس نےکہا کہ میں موسیٰ کے خدا کا کلمہ پڑھا ہے میں تو چھوڑنے کےلیے تیار نہیں حضرت آسیہ نے اللہ سے دعا کی اے اللہ مجھے فرعون اور اس کے ظلم سے نجات دے اور جنت عطا فرما۔ میں نے فرعون کے گھر میں قربانی دی اے اللہ مجھے اس کے بدلے میں جنت میں مقام عطا فرما دے۔ حضرت آسیہ کی دعا کو اللہ نے قبول کیا حضرت آسیہ؛ فرعون کے ظلم کو سہتی رہی مگر دین کو نہیں چھوڑا نیتجہ یہ نکلا کہ روایات میں آتا ہے کہ اس کی قربانی کے بدلے میں اللہ حضرت آسیہ کو جنت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں دیں گے اتنی بڑی قربانی دی ہے خدا نے اتنا بڑا صلہ دیا ہے۔
میں واقعہ یہ بتا رہا تھا کہ اگر عورت دین پر عمل کر نا چاہے تو فرعون کے گھر میں رہ کر بھی عمل کرسکتی ہے ہمارا ماحول اتنا برا نہیں ہے ہمارا ماحول اتنا گیا گزرا اور بگڑا ہوا نہیں اگر عورتیں دین پر عمل کرنا چاہیں تو ہمارے گھروں میں اتنی پابندیاں نہیں ہیں اگر فرعون کے گھر میں رہ کر عورت دین پر عمل کر سکتی ہے تو آج بھی اس پر عمل کیا جا سکتا ہے اللہ نے حضرت مریم علیہا السلام کا تذکرہ کیا کہ کتنی پاک دامن عورت ہے نکاح بھی نہیں ہوا لیکن اللہ نے بغیر نکاح کے عیسیٰ علیہ السلام جیسا بیٹا حضرت مریم علیہ السلام کو عطا فرمادیا ان آیات میں اللہ نے ایک نبی کی بیوی کا ذکر کیا جو کافرہ ہے ایک ذکر کیا فرعون بیوی کا جو ایمان والی ہے اگر فرعون بادشاہ ہو اور بیوی کلمہ پڑھ لے تو اللہ جنت عطا فرمادیتے ہیں اور اگر خاوند نبی ہواور بیوی کلمہ نہ پڑھے تو اللہ صرف نبی کی بیوی ہونے کی وجہ سے اس عورت کو جنت عطا نہیں کرتے۔
میں یہاں ایک بات اور بتاتا ہوں جنہوں نے کلمہ پڑھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا تو خدا نے ان کے ناموں کو زندہ رکھا ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارکہ میں خواتین آئی ہیں ان میں سب سے بڑا اور پہلا نام حضرت ام المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ہے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان نبوت فرمایا تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے فوراً کلمہ قبول کر لیا اور اپنے پھوپھی کے بیٹے ورقہ بن نوفل کے پاس لے کے گئی اس نے تسلی دی ہے خیر حضرت ام المومنین ہیں نبی کا کلمہ پڑھا پوری دنیا مخالف پورا مکہ مخالف مگر ایک عورت امی خدیجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قربانی دے رہی ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم شعب ابی طالب میں ہیں تین سال مکہ مکرمہ جیل میں بندکیا امی خدیجہ رضی اللہ عنہا پھر بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں جتنی دولت تھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر لٹا دی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی اولاد ہے سوائے حضرت ابراہیم کے جو حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئے باقی ساری اولاد حضرت خدیجہ سے ہےتو جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی ہےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر قربانی دی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا آج پوری دنیا میں تلاش کر کے دیکھو تو حضرت خدیجہ کے نام کی آپ کو ہزاروں عورتیں ملیں گی آج لوگ بڑا اعزاز سمجھتے ہیں ماں باپ بڑا فخر کرتے ہیں کہ ہم نے بیٹی کا نام خدیجہ والا نام رکھا ہے کیونکہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین سے پیار کیا نبی سے محبت کی ہے اور دنیا میں عزت اور بلندی دولت کی وجہ سے نہیں ملتی بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں اعمال کی وجہ سے ملتی ہے میں ایک چھوٹی سی مثال اور دیتا ہوں حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پیدا ہوئے تو حضور علیہ السلام پیدائش سے قبل یتیم ہوچکے تھے ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں نہیں آئے باپ پہلے ہی جاچکے تھے دنیا میں پیدا ہی یتیمی کی حالت میں ہوئے حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے اس وقت کا دستور یہ تھا کہ جو مکہ مکرمہ میں بڑے قریشی لوگ تھے اپنے بچوں کو پرورش کے لیے دیہاتوں میں بھجوا دیتے تاکہ وہاں خالص عربی زبان بھی سیکھےاور اچھے ماحول میں پرورش پاتیں کتنی ،کتنی دائیاں مکہ مکرمہ آئیں اور وہ سارے بچے لے کر چلی گئیں جوں جوں دائیاں آتیں نبی پا ک صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر پتہ چلتا کہ یتیم ہے ، غریب ہے ہمیں یہاں سے ملے گا کیا ؟ حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا بہت ہی تلاش کے بعد واپس جاتے ہوئے کہنے لگی شرہر سے ہمیں کوئی بچہ تونہیں ملا یہ یتیم بچہ ہے اسے لے لیں اس پر ہمارے اکابر نے بڑی عجیب بات فرمائی ہے ہمارے بزرگ فرمانے لگے کہ اللہ کا نظام ایسا ہے کہ دنیا میں دیکھیں قرآن کو حفظ کرنے والے تمہیں غریب زیادہ نظر آئیں گے اور قرآن کو پڑھنے والے غریب بچے زیادہ ملیں گے دین کو پڑھنے والی عموما ً غریب بچیاں زیادہ ملیں گی کبھی لوگوں کو تعجب ہوگا کہ کیوں ؟ وجہ یہ ہے کہ کبھی اللہ بہت بڑی نعمت کے اوپر ایسا پردہ ڈال دیتے ہیں کہ اندر اس نعمت کا پتہ نہیں چلتا اللہ نعمت کو محفوظ رکھنے کے لیے غربت کا پردہ ڈال دیتے ہیں تو جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کی بہت بڑی نعمت ہیں بظاہر بڑی دولت پر غربت کا پردہ ڈال دیا حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کے ہاتھ میں۔
قرآن کریم بہت بڑی دولت ہے اس لیے اللہ غربت کا پردہ ڈال دیتے ہیں تاکہ اس دولت کے ساتھ کوئی بندہ حسد نہ کرے اللہ پاک ان کو بھی نعمت عطا فرماتے ہیں حضرت حلیمہ سعدیہ کا نام آج دنیا میں چلتا ہے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی نے نبوت کے نام پر قربانی دی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا پیار مکہ مکرمہ سے مدینہ آئے جب گوشت پکتا تو فرماتے کہ خدیجہ کی فلاں فلاں سہیلی کو گوشت بھجوا دو ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے اندر کون سی کمی ہے کہ آپ نے خدیجہ کا نام لیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تاریخی جملہ ارشاد فرمایا کہ عائشہ تجھے کیا پتہ کہ خدیجہ کیا تھی ؟ اما الخدیجۃ فخدیجۃ خدیجہ تو یوں تھی یوں تھی گویا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھایا کہ مشقت کے دن خدیجہ نے کاٹے ہیں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ آتا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو آجاتے کہ میرا خدیجہ رضی اللہ عنہا کتنا ساتھ دیا تھا میں بتا یہ رہا ہوں کہ اگر عورت میں دین آجائے معاشرہ بدل جاتا ہے عورت میں آجائے خاندان بدل جاتا ہے۔
عورت میں دین آجائے علاقے کی فضا بدل جاتی ہے ضرورت اس بات کی شدیدترین ہے عورتوں کی زندگیوں میں دین آجائے اگر دین آجائے تو اولاد بھی قربان کر دیتی ہے میں نے جو واقعے بیان کیے ان میں ایک واقعہ کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے مدینہ منورہ میں آمد پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائےتو صحابہ رضی اللہ عنہم؛ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کرتے تھے ظاہر ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نبی تھے ہر کسی کی خواہش یہ ہوئی کہ ہدیہ پیش کرے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا آئی کہنے لگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا دل چاہتا ہے کہ میں آپ کی خدمت میں ہدیہ پیش کروں غریب عورت ہوں ہدیہ دینے کے لیے کچھ نہیں فرمایا پھر میرا بیٹا انس ہے دس سال کا ہے یہ بچہ میں آپ کی خدمت کے لیے پیش کرتی ہوں قبول فرمائیے انس رضی اللہ عنہ چھوٹے بچے تھے اس عورت نے اپنا بیٹا پیش کردیا یہ آپ کی خدمت کرے گا امام ترمذی رحمہ اللہ نے شمائل میں لکھا کہ انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے دس سال تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے تھوڑا عرصہ نہیں ہے میری بات سمجھنے کی کوشش کریں جس عورت نے اپنا بیٹا دین کے لیے دیا بعض عورتیں کہیں گی چھوٹا بیٹا کہاں دیا لیکن اس بیٹے کو ملا حضرت انس بن مالک کو نبی نے تین دعائیں دیں۔
1 اے اللہ اس کے مال کو بڑھا دے۔
2 اے اللہ اس کی اولاد کو بڑھا دے۔
3 اس کو جنت میں جگہ دے۔
حضرت انس فرماتے ہیں کہ ایک بڑھاپا تھا کسی نے پوچھا آپ کی کتنی اولاد ہے فرمانے لگے ساٹھ ،ستر میرے سامنے ہیں باقی کا نام مجھے نہیں آتا پوچھا آپ کی اتنی اولاد ہے فرمایا میری اولاد نہیں میرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اللہ اس کی اولاد کو بڑھا دے حضرت انس کا باغ مدینے کے باغوں سے مختلف تھا انس کا باغ سال میں دو مرتبہ پھل دیتا یہ میرے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی دعا کی برکت ہے انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک دعا تو میں نے قبول ہوتے ہوئے آنکھوں سے دیکھی کہ میری اولاد بہت ہوئی دوسری یہ دیکھی کہ میرا باغ سال میں دومرتبہ پھل لاتا تھا باقی سب کے باغ ایک با ر پھل دیتے سال میں۔
تیسری دعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تھی کہ اللہ رب العزت انس رضی اللہ عنہ کو جنت میں جگہ دے۔ مجھے امید ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کہ عی دعا اللہ قبول فرمائیں گے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں عورتوں کا تعلق بتا رہا ہوں کہ جس نے دین کو سمجھا اور پڑھا ہے ایک اور خاتون ہیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا اس کے بارے میں بھی اسی طرح ایک واقعہ روایت میں گزرا ہے دین سمجھ آجائے تو یہ باتیں سمجھ میں آجاتی ہیں اگر دین سمجھ نہ آئے تو یہ باتیں سمجھ میں نہیں آتیں عجیب واقعہ محدثین بعض نے پورا واقعہ اور بعض نے واقعہ ایک صحابی کے بارےمیں لکھا ہے کہ اس کے بارے میں لکھا ہے کہ اس کا بچہ بیمار تھااور خود میں جہاد میں چلے گئے جب واپس آئے تو بیوی سے پوچھا کہ بچہ ا ب ٹھیک ہے ؟
کہنے لگی اب اچھا ہے بیوی نے بچے کے اوپر چادر ڈالی ہوئی تھی تو خاوند نے سمجھا بچہ بیمار تھا اب وہ ٹھیک ہوگا خاوند نے بیوی کے ساتھ رات گزاری صبح اٹھ کر غسل کیا نماز پڑھی بعد میں پوچھا کہ بیٹا ؟ بیوی نے کہا میں نے ایک مسئلہ پوچھنا ہے مجھے مسئلہ تو بتائیں فرمانے لگے کہ کیا مسئلہ ہے کہنے لگی کہ اگر کوئی بندہ تمہارے پاس امانت رکھے اور اپنی امانت واپس لے لے تو بتاؤ امانت خوشی سے واپس دینی چاہیے یا نہیں دینی چاہیے فرمانے لگے جس کی امانت ہے خوشی سے اسے دینی چاہیے تو اس عورت نے کہا پھر جو بیٹا اللہ نے دیا تھا وہ واپس لے لیا ہے پوچھا کب ؟کہا وہ تو شام کا فوت ہوگیا ہے فرمانے لگے مجھے رات کیوں نہیں بتایا تھا۔
اندازہ کرو میری ماؤو اور بہنو کہ خاوند کی عزت خاوندکا ادب اس وقت کی بیویاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی صحبت کی برکت ہے اتنی بڑی قربانی دی کہ اس کا آج کے درو میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا اس نے کہا مجھے رات کو کیوں نہیں بتایا ؟ اس بیوی نے کہا کہ رات آپ سفر سے تھکے ہوئے آئے تھے اگر آپ کو بتا دیتی کہ بیٹا فوت ہوگیا ہے توآپ کتنی تکلیف سے رات گزارتے تو بیوی خاوند کے لیے تیار تھی رات گزاری خاوند کو مشقت نہ ہو اندازہ کرو جس کا بچہ فوت ہوا ہو اور ساتھ چارپائی پہ پڑا ہو اس کے دل پر کیا گزر رہی ہوگی ابوسلمہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس گئے اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم میرے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا ہے کہ رات کو آیا سفر سے بچے کا پوچھا سارا واقعہ بتایا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد میں برکت دیں گے تو رات اکٹھی گزارنے کی وجہ سے اللہ نے جو بیٹا دیا اب اس کی دس اولادیں جو سارے عالم بنے اللہ نے سب کو دین کی سمجھ دی ایک ماں کی قربانی کی وجہ سے۔
میں یہ بتارہا تھا کہ بہت بڑی نعمت ہے یہ تب ہوتا ہے جب گھر میں دین ہو پھر دین کی قدر کرنی آسان ہوجاتی ہے آخری بات عرض کرتا ہوں حدیث مبارک میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا کہ جہاد پر جانا ہے زکوٰۃ بھی دو پیسے بھی دو اور اس کے بعد اپنی بھی بھیجو تو ایک خاتون آئی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم یہ دودھ پیتا بچہ ہے آپ قبول فرما لیجیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا یہ دودھ پیتا بچہ ہم کیا کریں گے اس عورت نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم میرے پاس دولت نہیں تھی جو آپ کی خدمت میں پیش کرتی خاوند شہید ہوچکا ہے آپ نے اعلان فرمایا تو میرا دل چاہا یہ دودھ پیتا میرا بچہ لے لیں اگر کسی مجاہد کی ڈھال نہ ہو تو اس کو میرا بیٹا دے دینا تاکہ یہ ذبح ہوجائے اور وہ اس کو آگے کر لے اور خدا کی راہ میں جان دینے والی کی جان بچ جائے دین کی وجہ سے جب دین ہوتو اللہ کی قسم پوری دولت کو دین پر خرچ کرنا آسان ہوجاتا ہے جب دین نہ ہوتو ہماری ماں بہن جو گھر میں ہے زکوٰۃ نہیں دے گی زیور ہو گا زکوٰۃ نہیں دے گی کیوں کہ دین موجود نہیں ہے گھر میں قرآن ہے تلاوت نہیں کرے گی کیونکہ دین موجود نہیں ہے پردہ کر سکتی ہے مگر پھر بھی پردہ نہیں کرے گی کیونکہ دین موجود نہیں A . C والے کمرے میں رہ کر روزہ رکھ سکتی ہے مگر پھر بھی نہیں رکھتی کیونکہ دین موجود نہیں ہے دعا کریں اللہ انہیں ایمان بھی عطا فرمائے اور دین کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ہمارے ہاں بحمدللہ؛ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے مرکز اہل السنت والجماعت کے نام سے جیسا کہ آپ سب ماؤوں اور بہنوں کے علم میں ہے بہت بڑا ادارہ ہے دنیا بھر کے علما آتے ہیں پڑھ کر واپس جاتے ہیں ابھی بہت بڑا اجتماع پچھلی جمعرات کو تھا بلوچستان سندھ کشمیر تک کے لوگوں نے شرکت کی دور دور سے احباب تشریف لائے ہماری اپنی بھی خواہش تھی علاقے کے لوگوں کی بھی خواہش تھی علاقے کے لوگ نہ بھی چاہتے ہماری اپنی بھی خواہش تھی ہم ایک ایسا ادارہ بنائیں کہ جس میں بچیاں دین پڑھیں عورتیں قرآن پڑھیں عورتیں حدیث پڑھیں عورتیں فقہ پڑھیں عورتیں دین سیکھیں اور سمجھیں جیسا کہ آپ کے علم میں ہے پچھلے دنوں مدرسہ بنایا تھا جہاں سلائی مشین چلتی رہی اور کام بھی ہوتا رہا مشینیں چلتی رہیں ہمارے ہاں دو پڑھانے والی ہماری بیٹیاں بہنیں تھیں ان کی شادیاں ہوگئیں اس وجہ سے مدرسے کا نظام رکا اللہ نے ہمیں پھر یہ نعمت عطا فرمائی یہ دوبارہ مدرسہ بنا ہے اس مدرسے کا خرچہ برداشت کرنا یہ ہم مردوں کا کام ہے ہماری ذمہ داری ہےلیکن اس مدرسے کو آباد کرنا یہ ہماری عورتوں کی ذمہ داری ہے اور ہماری ماؤں بہنوں کی ذمہ داری ہے مدرسہ کو سہولیات دینا مردوں کی ذمہ داری ہے مدرسہ میں اپنی بچیوں کو بہنوں کو بھیجنا صرف ان کو بلکہ خود بھی اگر آپ کے پاس وقت آپ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ وقت نکال کر پڑھیں ہماری خواہش یہ ہے کہ ہمارے گاؤں کی ہر بچی قرآن پڑھے دین کا مکمل علم پڑھے آس پاس دیہات کی جتنی عورتیں ہیں آپ یقین کریں اگر آج میں اعلان کردوں ہمارے ہاں مدرسے میں رہائشی بچیاں اتنی آجائیں گی کہ جگہ نہیں رہے گی لیکن ہماری تمنا یہ ہے کہ ہم باہر کی بجائے اپنے علاقے کی بچیوں کو ترجیح دیں تاکہ یہ بچیاں دین پڑھین اگر باہر کے لوگ دین پڑھتے رہے ہمارے گاؤں کی بچیاں دین کہ پڑھیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے اللہ قیامت کے دن پوچھے گا کہ دوسرے ملکوں میں بیان کرتے رہے تم دنیا بھر میں بیان کرتے رہے دوسرے ملکوں میں جلسے کرتے رہے بتاؤ اپنے گاؤں میں دین کو بیان کیوں نہیں کیا تو خدا کو کیا جواب دیں گے اور اگر ہم قیامت میں اللہ کو کہہ دیں کہ ہم نے باہر کی بچیوں کی بجائے اپنے گاؤں کی بچیوں کے لیے مدرسہ بنایا مگری یہ پڑھنے نہیں آئیں تو بتاؤ قیامت میں خدا کو کیا جواب دو گی قیامت کی فکر ہم نے بھی کرنی ہے اور آپ نے بھی ،قبر کی فکر ہم نے بھی کرنی ہے اور آپ نے بھی ہماری گزارش یہ ہے کہ مدرسہ بن گیا ہے فی الحال رمضان المبارک تک ناظرہ قرآن کریم کی ترتیب چلے گی۔ ان شاء اللہ
مغرب کی نماز کے بعد کوئی بچی مدرسے میں پڑھنے کے لیے نہ آئے صبح سے لے کر مغرب کی نماز سے قبل تک مدرسہ کھلا رہے گا نہ کوئی مغرب کے بعد پڑھنے آئے نہ ہماری ماں بہن کسی بچی کو مغرب کے بعد بھیجے مغرب کے بعد بچیاں اپنے گھر میں رکھے ان کا سبق گھر میں پڑھائے ان سے پردے کا اہتمام کروائیں ان کو گھر میں رکھیں اس کے علاوہ گزارش یہ کرنی ہے کہ ہم نے ترتیب یہ بنائی ہے کہ رمضان تک ناظرہ قرآن کریم کی ترتیب چلے گی صبح بھی ظہر کے بعد بھی ہماری بڑی وہ بہنیں وہ بڑی بیٹیاں جو گھر میں موجود ہیں وقت ان کے پاس رہے اگرچہ وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ ہم نے ان کے لیے ترتیب بنائی ہے کہ 10 بجے سے لے کر 12 بجے تک یہ 2 گھنٹے ہمارے ہاں کورس کا نظام چلتا ہے” صراط مستقیم کورس “کے نام سے قرآن بھی سیکھیں کورس بھی کریں مسائل بھی سیکھیں بڑی عمر کی عورتیں اس کا اہتمام کریں تیسری میری گزارش یہ ہے آپ سے ان شاء اللہ العزیز جس طرح آج مارچ کی پہلی اتوار کو بیان ہوا آئندہ ہر انگریزی ماہ کی پہلی اتوار کو صبح 10 بجے سے 11 بجے تک بیان ہوا کرے گا میں تمام عورتوں سے گزارش کروں گا کہ خود تشریف لائیں اور دوسری عورتوں کو بھی بیان میں آنے کی دعوت دیں اگر کسی نے کوئی مسئلہ پوچھانا ہو تو یہاں مسئلہ بتانے والی معلمہ اندر موجود ہیں ان سے مسئلہ پوچھ لیں اگر کوئی مسئلہ نہ سمجھ آتا ہو یا کسی مسئلے کی ضرورت ہوتو اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پرچی پر مسئلہ لکھیں ہمارے پاس بھجوادیں جب پڑھ کر مسئلہ کا جواب دیا جائے گا ان شاء اللہ۔ لاؤڈ اسپیکر میں جواب دیا جائے گا تاکہ اب اس مسئلے کو سنیں۔
چوتھی گزارش یہ ہے کہ ان شاء اللہ العزیز رمضان المبارک گزرنے کے بعد ہم یہاں سے تین سال کے کورس کا باقاعدہ آغاز کریں گے جوکہ صبح آٹھ بجے سے شروع ہوگا اور ظہر کے بعد ختم ہوگا جو بچیاں اس کورس میں داخلہ لینا چاہیں ابھی سے اپنا داخلہ بھیجنا شروع کردیں ابھی سے اپنا نام پیش کردیں اور باقاعدہ رمضان کے بعد کورس شروع ہوگا۔
رمضان المبارک کے بعد شوال میں تین سالہ نصاب کا باقاعدہ آغاز کردیا جائے گا اور یہ باہر کی بچیوں کے لیے ہے آپ کے متعلقہ نہیں ہے اگر آپ اس میں شرکت کرنا چاہیں تو ضرور کریں یہ ان شاء اللہ ہمارا وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا جب بھی جولائی میں امتحان ہوگا جمعرات امتحان ختم ہوگا ہفتے سے پندرہ روزہ شعبان میں دورہ تحقیق المسائل بھی ہوگا اس کے اندر علماء طلباء بھی آئیں گےوہ اپنے مدرسہ میں سبق پڑھیں گے اور بچیاں اس مدرسہ میں ہوں گی۔ آئندہ ان شاء اللہ جو ماہانہ اجتماع ہوا کرے گا اس میں ایک بیان عمومی ہوگا اور ایک بیان خاتون کرے گی مسائل وغیرہ بتائیں گی آپ سے گزارش ہے کہ رغبت اور شوق کے ساتھ تشریف لائیں آپ سے گزارش ہے کہ دعا کے بعد جو آپ کے لیے انتظام کیا گیا ہے ایک رسالہ بنات اہلسنت فی خاتون کے لیے اور کھانے کے لیے ہلکی سی مٹھائی کا انتظام کیا ہے وہ بھی تناول فرمائیں۔
باقی ہماری خواہش ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے کرم ، فضل سے اوپر کی منزل ہم جلدی تعمیر کریں تو 30 لاکھ روپیہ ہمارا ایک منزل پر لگ گیا ہے اور ابھی اوپر کی منزل کا کافی کام باقی ہے اس کو چاروں طرف سے سریا لگا کر اوپر سے بند کرنا ہے تاکہ مکھی اور مچھر بھی نہ آئے اور پردے کا انتظام بھی مکمل ہو باہر سے آنے والی بچیاں بالکل محفوظ رہیں اوپر کی منزل کا کام بھی شروع ہوگا اس پر بھی 25،30 لاکھ روپیہ خرچہ آئےگا دعا فرمائیں اللہ تعالیٰ اسباب پیدا فرمائیں اللہ ہم سب کو قبول فرمائیں تمام ماؤں بہنوں سے گزارش ہے کہ تشریف رکھیں اور درود شریف پڑھیں اور توجہ سے اللہ سے مانگیں اللہ سب کی نیک خواہشات کو پورا فرمائیں۔ آمین