مناقب امیر معاویہ اور کونڈوں کی حقیقت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مناقب امیر معاویہ اور کونڈوں کی حقیقت
مولانا محمد بلال جھنگوی
نبوت اور صحابیت یہ دونوں مقام وہبی ہیں نہ کہ کسبی یعنی اللہ تعالی جس کو چاہے یہ مقام عطا فرماتا ہے آدمی تقوی اختیار کر کے یا اپنی کوشش کے ذریعے یہ مقام حاصل نہیں کر سکتا یہ محض اللہ تعالی کی عطاء سے ملتے ہیں ،خاتم الانبیاء محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان اللہ اختارنی واختارلی اصحابی کہ اللہ نے مجھے اور میرے صحابہ کو چنا ہے ان اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک شخصیت امام سیاست وتدبر کاتب وحی خال المومنین سید امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جو فضائل ومناقب بیان فرمائے ہیں ان میں سے چند ایک آپ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔
قال أبو مسهر: حدثنا سعيد بن عبد العزيز، عن ربيعة بن يزيد، عن ابن أبي عميرة، قال النبي صلى الله عليه وسلم لمعاوية: "اللهم اجعله هاديا مهديا واهده واهد به". وقال عبد الله عن مروان، عن سعيد عن ربيعة، سمع عبد الرحمن، سمع النبي صلى الله عليه وسلم مثله".و هذا إسناد رجاله كله ثقات أثبات أخرج لهم الشيخان.
الاحادیث النبویہ فی فضائل معاویۃ بن ابی سفیان جز 1 ص2
ترجمہ: حضرت عبد الرحمن بن عمیرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اے اللہ معاویہ(رضی اللہ عنہ ) کو ھادی( ہدایت دینے والا ) اور مھدی (ہدایت یافتہ) بنا اور اس کے ذریعے لوگوں کو ہدایت عطا فرما۔
(2) أخرج أحمد في مسنده عن العرباض بن سارية سمعت رسول الله يقول اللهم علم معاوية الكتاب والحساب وقه العذاب۔
الصواعق المحرقہ جز 2 ص 626
ترجمہ: اے اللہ اسے (حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو ) کتاب اور حساب کا علم عطاء فرما اور اسے عذاب سے بچا۔
(3 ) حضرت ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنھا ( حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی حقیقی ہمشیرہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ) فرماتی ہیں کہ ایک دن میں اپنے بھائی امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے سر کو دبا رہی تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور دیکھ کر فرمایا اے ام حبیبہ تم معاویہ سے محبت کرتی ہو ؟
میں نے عرض کیا کیوں نہیں بھلا کون ایسی بہن ہے جو اپنے بھائی سے محبت نہ کرے یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
فان اللہ ورسولہ یحبانہ
اللہ اور اس کے رسول بھی معاویہ کومحبوب سمجھتے ہیں۔
(4 ) حضرت وحشی بن حرب اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاویہ کو سواری پر پیچھے بیٹھا یا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا معاویۃ امایلینی منک اے معاویہ آپ کے جسم کا کون سا حصہ میرے جسم سے ملا ہوا ہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا پیٹ۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ اس کو علم سے اور حلم سے بھر دے۔
سیر اعلام النبلاء
(5) حضرت اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
یبعث اللہ تعالی معاویہ یوم القیامہ وعلیہ رداء من ایمان۔
ترجمہ: اللہ تعالی معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو اس حال میں اٹھائیں گے کہ ان کے اوپر ایمان کے نور کی چادر ہو گی۔
کنز العمال
(6) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں کھیل رہا تھا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا ادع لمعاویۃ کہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو بلا کر لاؤ اور حضرت امیر معاویہ وحی لکھا کرتے تھے۔
تاریخ اسلام ،امام ذھبی
(7) ایک مرتبہ جبرائیل علیہ السلام حضور اقدس کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا
یا محمد اقرا معاویۃ السلام واستوحبۃ خیرا فانہ امین اللہ علی کتابۃ ووحیہ ونعم الامین۔
ترجمہ: حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو سلام کہیے اور ان کو نیکی کی تلقین فرمائیں کیونکہ وہ اللہ کی کتاب اور اس کی وحی امین ہیں اور بہترین امین ہیں۔
البدایۃ والنہایۃ تحت ذکر معاویہ
(8) حضرت عبد الملک بن عمیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا معاویہ ان ملکت فاحسن اے معاویہ جب تمہیں اقتدار نصیب ہو تو لوگوں سے حسن سلوک کرنا۔
مصنف ابن ابی شیبہ ،کتاب الام
چنانچہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ خلفاء راشدین کے دور میں مختلف علاقوں میں والی رہے ان کی یہ مدت ولایت 20سال بنتی ہے اور آپ کی کل مدت حکومت 19سال بنتی ہے آپ نے چین سے لے کر پرتگال تک 64لاکھ65ہزار مربع میل پر حکومت کی۔
وفات:
حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ 22رجب 60ھ کو اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے۔
کونڈوں کی رسم بد
کونڈے کی رسم بد اس عظیم المرتبت صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خوشی پر شروع ہوئی آج ایک قبیح رسم کو کونڈوں کے نام سے مشہور ہے یہ شیعوں کی ایجاد کردہ ہے جس کو انہوں نے تقیہ کی آڑ لے کر اس کو حضرت جعفر صادق کی طرف منسوب کیا ہوا ہے روافض کا یہ کہنا کہ ہم ان کی پیدائش کے دن خوشی مناتے ہیں جب کہ حقیقت اس کے خلاف ہے۔ کیونکہ اس دن میں تو حضرت جعفر صادق کی پیدائش ہے اور نہ ہی وفات۔
کیونکہ حضرت جعفر صادق کی پیدائش ایک روایت کے مطابق آٹھ رمضان 80ھ میں اور دوسری روایت کے مطابق 17 ربیع الاول 83ھ کو ہوئی۔
حقیقت یہ ہے کہ روافض میں چونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم کا اور خصوصا ً امیر شام امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا بغض بھرا ہوا ہے وہ اس دن حضرت امیر معاویہ کی وفات کی خوشی میں کونڈے …….یعنی مٹھائی وغیرہ باٹنا……… کرتے ہیں اس رسم قبیح کی ابتداء 1906 میں امیر مینائی اور اس کے خاندان والوں نے کی جو بغض امیر معاویہ میں مشہور تھے اور یہ انہوں نے رام پور یو۔پی بھارت میں کی۔
اور بقول استاد محترم متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ کے اس کھانے کو کسی کتے کے آگے پھینک دو دشمن صحابہ کا کھانا حلق سے نیچے اترتا کیسے ہے؟
اقتباس بیان 12جون 2011 جامعہ حقانیہ برموقع درس قرآن
ہمارے معاشرے میں خصوصا خواتین ان خرافات کی جلد شکار ہوجاتی ہیں اس لیے ہمیں عقائد کے بارے میں پختہ رہنا چاہیے اللہ تعالی اس رسم سے تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائے اور صحابہ کرام سے عشق ومحبت کرنے کی توفیق عطاء فرما ئے اور ان حضرات کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے۔
آمین یا رب العالمین بجاہ سید الشہدا ء والمرسلین