وقت کی قیمت کا احساس
مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ
دنیا میں ہر چیز کا بدل مل سکتا ہے لیکن وقت ایک ایسی چیز ہے کہ وہ ضائع ہو جائے تو اس کی تلافی نا ممکن ہے اور ہم لوگوں میں سے سب سے زیادہ ناقدری کا شکار ہمارے اوقات ہی ہیں مولانا کے نزدیک اپنے وقت کی بڑی قدرو قیمت تھی وہ جن کاموں میں اپنے اوقات کو صرف کرتے تھےان کو دین سمجھ کر ہی اپنا وقت لگاتے تھے۔ مدرسہ میں بڑی بڑی اور مشکل کتابوں کے پڑھانے کے ساتھ ساتھ تعمیرات کا انتظام بلکہ عملا اس کے کاموں میں شرکت ، مدرسہ کے مطبخ کی فکر اور اس کے لیے وقت بھی خرچ کرنا ،مہمانوں کی میزبانی ،بلکہ ان کے لیے ہر طرح کے اکرام وراحت رسانی کی فکر اور روزانہ ہزاروں نہ سہی سینکڑوں کے اوسط سے تو یقینا تعویزوں کا لکھنا اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ نہ کچھ تصنیف وتالیف کا سلسلہ ہمیشہ چلتا رہتا تھا۔ اپنے معمولات سفر وحضر میں نہ چھوڑتے تھے ،بلکہ سفر میں تو تلاوت کا زیادہ ہی اہتمام فرماتے تھے۔ میں ایک بار بمبئی کے سفر میں تھا ،لکھنؤسے یہ سفر ہوا تھا کان پور میں کچھ حضرات ملنے کے لیے آئے ،پھر جھانسی میں بھی کچھ لوگوں نے ملاقات کی ضرورت مندوں کو بھی حضرت رحمہ اللہ کا پروگرام معلوم تھا جھانسی سے رات دو بجے کے قریب گاڑی چلی تھی ،مجھے دوبارہ نیند آگئی لیکن حضرت تہجد میں مشغول ہو گئے تین بجے آنکھ کھلی تو دیکھا کہ نماز سے فراغت کے بعد دعا و مناجات میں مشغول ہیں۔ بمبئی کا یہ سفر بمبئی کے بعد بھٹکل کرناٹک تک تھا بھٹکل کے قریب انتہائی حسین و جمیل قدرتی مناظر ہیں ،سفر کے دوران ان کودیکھنے لگا اور ایک بار حضرت کوبھی متوجہ کیا حضرت ایک لمحہ کے لیے توجہ فرماتے اور پھر اپنے کام میں لگ جاتے۔ میں نے ایک بار عرض کیا کہ حضرت دیکھیئے تو کتنا حسین منظر ہے !حضرت نے قدرے بے زاری کے ساتھ فرمایا کہ ان کا کیا دیکھنا اور اپنے کام یعنی تلاوت میں مشغول ہوگئے۔ ) پیغام محمود 99(