میڈیا ابھی تک نابالغ ہے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
میڈیا ابھی تک نابالغ ہے
مولانا محمد کلیم اللہ
13 مئی 2009 کو اخبارات میں صدر زرداری کا نیویارک میں ہونے والا بیان میرے سامنے ہے۔ جب ان سے کسی نے سوال کیا کہ پاکستان کا میڈیا اپنی ماہرانہ کارکردگی نہیں دکھا رہا تو صدر صاحب نے کہا: پاکستان کا میڈیا بھارتی میڈیا کے مقابلے میں ابھی نابالغ ہے۔ ایسے ہی جناب منور راجپوت صاحب نے اپنے کالم ”بے لگام میڈیا“ میں پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا کی عمر دس سال لکھ کر اسے شرارتی بچہ قرار دیا ہے۔
ان اقتباسات کے پیش نظر موجودہ صورتحال آپ کے سامنے ہے کچھ دن قبل سے میڈیا گیٹ اسکینڈل کا تذکرہ زبان زد خواص وعام ہو رہا ہے جب بحریہ ٹاؤن کے منیجر جناب ریاض ملک کا کرشماتی الو کیمرے کی بے رحم آنکھ میں پھنس کر رہ گیا۔ موصوف نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس چوہدری افتخار کے بیٹے ارسلان افتخار پر 34 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام دھرا۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق چند بے ضمیر بلکہ ضمیر فروش اینکرز خصوصا ً لقمان مبشر اور مہر بخاری نے اس الزام کو سچ ثابت کرنا تھا کہ بھانڈا پھوٹ گیا۔ کیمرہ مین رانا محمد کاشف نے انتہائی سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان تمام خفیہ باتوں ,آف دی ریکارڈ ، کو منظر عام لائے۔ اور ان مجرموں کی حقیقت کا پردہ فاش کیا جو آج تک لوگوں کو جرائم کو بے نقاب کیا کرتے تھے۔
صحافت کے اولین مقاصد میں سے ہے کہ مظلوم کو حق دلوانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور ظالم کو رسوا کیا جائے۔ لیکن جب شہر کا قاضی خود شرابی ہوتو شراب کی حد کس پر لگائے گا۔ احتساب احتساب کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں سے احتساب کون کرے گا۔
کون دے گا روز محشر گواہی میری سب تیرے ہی طرف دار نظر آتے ہیں
اب ہمارامیڈیا….… آزاد میڈیا ،نابالغ میڈیا، شرارتی میڈیا …….خود مجرموں کو تحفظ فراہم کرنے میں مصروف عمل ہے یعنی کتی چوراں نال ملی ہوئی اے۔ حقائق کو سامنے لانے والے اب خود حقائق کا چہرہ مسخ کرنے کا بھتہ وصول کرنے بیٹھ گئے ہیں۔
دروغ بر گردن راوی
انٹر نیٹ پر ریاض ملک کے دستر خوان کے نمک خواروں کی فہرست کچھ اس طرح ہے۔
مبشرلقمان (2کروڑ 85لاکھ اور ایک بنگلہ)نجم سیٹھی (ایک کروڑ 94لاکھ۔ ایک کنال کا پلاٹ اور امریکہ کے چاردوروں کاخرچ) ڈاکٹر شاہد مسعود (ایک کروڑ سات لاکھ) کامران خان (62لاکھ اور یو۔اے۔ ای میں ایک فلیٹ) حامد میر(2کروڑ 50لاکھ اور ایک کنال کا پلاٹ ) حسن نثار (ایک کروڑ دس لاکھ اور بحریہ ٹاؤن میں دس مرلے کا ایک پلاٹ) منیب فاروق(25لاکھ روپے)مظہر عباس( 90لاکھ روپے اور دس مرلے کا پلاٹ) مہر بخاری اور کاشف عباسی(50لاکھ روپے اور ایک کنال کا پلاٹ ) خوشنود علی خان (2کروڑ روپے اور تین اخبارات کی مفت اشاعت ) جاوید چوہدری ( 1کرورڑ روپے اور ملک ریاض کے لیے فی کالم لکھنے کے لیے 3لاکھ رروپے) عاصمہ شیرازی( 45لاکھ روپے) سہیل وڑائچ (15لاکھ روپے) مشتاق منہاس( 55لاکھ روپے) نصرت جاوید (78لاکھ روپے) اور آفتاب اقبال 45لاکھ روپے۔
یہ تمام تفصیل ملک ریاض کی طرف سے جاری کردہ بحریہ ٹاؤن کے ایک لیٹر پیڈ پر لکھی ہوئی ہے۔ قطع نظر اس سے کہ یہ بات سو فیصد درست ہے یا کتنے فی صد ؟ لیکن ان میں سے چند ایک کا درست ہونا تو دوپہر کے سورج کی طرح واضح ہے باقیوں کے بارے میں اس خبر کا سچا ہونا قرائن کی روشنی میں بعید از عقل معلوم نہیں ہوتا۔ چند افراد کا ان میں ملوث ہونے سے پوری کیمونٹی کو اس شریک ٹھہرانا بھی خلاف عقل ہے۔
میں خود اس شعبہ سے عرصہ چار سال سے منسلک ہوں۔بندہ کو استاد محترم متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ نے دو موقر جریدوں کی ادارت بھی سونپ رکھی ہے اللہ تعالی ان کا حسن ظن اور اعتماد ہمیشہ قائم رکھے۔ راقم ملک کی مشہور یونیورسٹی جامعۃ الرشید میں مفتی ابو لبابہ شاہ منصور ، مفتی فیصل احمد ، مفتی عبدالمنعم فائز ، مولانا عدنان کاکا خیل ، مولانا انور غازی ، مولانا محمد افضل مولانا عبدالرحمان ودیگر حضرات میرے اساتذہ ہیں جن سے میں نے اس فن کو باقاعدہ سیکھا ہے۔ مجھے یاد ہے ایک بار دوران سبق جب پیشہ ور صحافیوں کا تذکرہ چل نکلا جو قلم اور شعبہ کی حرمت کو چند ٹکوں کے عوض بیچ ڈالتے ہیں تو خانوادہ کشمیری کے چشم وچراغ مفتی ابو لبابہ شاہ منصور نے اپنے خاص جلالی انداز میں مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہا کہ ”اللہ کی قسم اگر کوئی شخص ساری دنیا کی دولت کی لالچ دے کر مجھ سے ایک حرف بھی خلاف حقیقت لکھوانا چاہے تو میں اس کی ساری دولت پر تھوک دوں گا۔ “
بہر حال ! ابلاغ کے شعبہ سے تعلق رکھنے والو ں کو ہر وقت یہ حکم ربی یاد رکھنا چاہیے
یا ایھا الذین اٰمنوا ان جاءکم فاسق بنباء فتبینو ا ان تصیبوا قوما بجھالۃ فتصبحوا علیٰ ما فعلتم نٰدمین۔
اے ایمان والو جب تمہارے پاس کوئی فاسق خبر لے کر آئے تو اس کی اچھی طرح چھان بین کر لیا کر و ورنہ بغیر تحقیق کے آگے خبر پھیلانے سے تم کو شرمندگی ہوگی۔
اس لیے راقم اپنی صحافتی برادری سے استدعا کرتا ہے کہ اپنے فرائض کو اچھی طرح سمجھیں ، عوام سے اپنا اعتماد ختم نہ کریں ، ہمیشہ حق کا ساتھ دیں بلیک میلنگ سے اجتناب کریں زرد صحافت بہت بڑا جرم ہے اس سے بچیں ، جرات مندانہ زندگی گزاریں اور پیشہ ورانہ صحافت سے گریز کریں۔ صحافی قوم کا اثاثہ ہوتا ہے اس لیے اپنے آپ کو پہچانیے۔ یہ نہ ہو کہ صدر صاحب پھر کہہ دیں کہ پاکستانی میڈیا ابھی تک نابالغ ہے۔