نماز اہل السنت والجماعت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط نمبر:6
نماز اہل السنت والجماعت
مولانا محمد الیاس گھمن
بسم اللہ پڑھنا :
:1 عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْتَتِحُ صَلٰوتَہٗ بِبِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔
(جامع الترمذی ج1 ص57 باب من رای الجھر ببسم اللہ )
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کے ساتھ نماز شروع فرماتے تھے۔
:2عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا اَنَّہٗ اِذَا کَانَ افْتَتَحَ الصَّلٰوۃَ قَرَئَ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ج1 ص449 باب من کان یجھر بھا )
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز شروع کرتے تو بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِپڑھتے تھے۔
اعوذ باللہ اور بسم اللہ آہستہ پڑھنا:
:1 عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَبِیْ بَکْرٍ وَّعمَرَ وَعُثْمَانَ فَلَمْ اَسْمَعْ اَحَدًا مِّنْھُمْ یَقْرَئُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔
(صحیح مسلم ج 1ص172 باب حجۃ من قال لایجھر بالبسملۃ )
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر ، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نما ز پڑھی ، میں نے ان میں سے کسی سے بھی نہیں سنا کہ وہ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھتے ہوں۔
:2 عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُسِرُّ بِبِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ فِی الصَّلٰوۃِ وَاَبُوْبَکْرٍ وَّعُمَرُ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا۔
(صحیح ابن خزیمۃ ج1 ص277 باب ذکر خبر غلط فی الاحتجاج بہ۔۔، رقم الحدیث 494)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکراور حضرت عمر رضی اللہ عنہما نماز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم آہستہ پڑھتے تھے۔
:3 عَنْ اَبِیْ وَائِلٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ عُمَرُوَعِلیٌّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا لَایَجْھَرَ انِ بِبِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَلَا بِالتَّعَوُّذِوَ لاَبِالتَّامِیْنِ۔
(شرح معانی الآثار ج 1ص 150باب قراء ۃ بسم اللہ الرحمن الرحیم فی الصلوۃ )
ترجمہ : حضرت ابو وائل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر اور حضرت علی رضی اللہ عنہما بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ، اعوذ باللہ اور آمین بلند آواز سے نہیں کہتے تھے۔
:4 عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّہٗ کَانَ یُخْفِیْ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَالْاِسْتِعَاذَۃَ وَ رَبَّنَالَکَ الْحَمْدُ۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج 3ص374 ، من کان لایجھر ببسم اللہ، رقم الحدیث4160 )
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ، تعوذ اور رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُآہستہ آواز میں کہتے تھے۔
امام و منفرد کا فاتحہ کے ساتھ سورۃ ملانا:
:1 عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یُبَلِّغُ بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا صَلٰوۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَئْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَصَاعِدًاقَالَ سُفْیَانُ لِمَنْ یُّصَلِّیْ وَحْدَہٗ۔
(سنن ابی داؤد ج 1ص126 باب من ترک القراء ۃ فی صلٰوتہ،صحیح مسلم ج1 ص169 باب وجوب قراء ۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ ،سنن النسائی ج 1ص145 باب ایجاب قراء ۃ فاتحۃ الکتاب فی الصلوٰۃ )
ترجمہ : حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو سورۃ فاتحہ اور اس سے زائد (یعنی ایک اور سورۃ) نہ پڑھے تو اس کی نماز نہیں ہوتی۔ اس حدیث کے راوی سفیان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ حکم اس شخص کے لئے ہے جو اکیلے نماز پڑھ رہا ہو۔
:2 عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَاصَلٰوۃَ لِمَنْ لَمْ یَقْرَئْ بِالْحَمْدِ وَسُوْرَۃٍ فِیْ فَرِیْضَۃٍ اَوْغَیْرِھَا۔
(جامع الترمذی ج 1ص 55باب ما جا ء فی تحریم الصلوٰۃ وتحلیلھا ،سنن ابن ماجہ ج 1ص60 باب القراءۃ خلف الامام )
ترجمہ: حضرت ابو سعیدرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو فرض نماز یا اس کے علاوہ (نفل وغیرہ) میں الحمد للہ اور کوئی دوسری سورۃنہ پڑھے۔ ‘‘
فاتحہ کے بعد نئی سورت سے پہلے بسم اللہ پڑھنا :
:1 عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُسِرُّ بِبِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ فِی الصَّلٰوۃِ وَاَبُوْبَکَرٍوَعُمَرُ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا
(صحیح ابن خزیمۃ ج1 ص277 باب ذکر خبر غلط فی الاحتجاج بہ۔۔، رقم الحدیث 494)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما نماز میں بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِآہستہ پڑھتے تھے۔
:2 عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا اَنَّہٗ کَانَ اِذَاافْتَتَحَ الصَّلٰوۃَ قَرَئَ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ فَاِذَا فَرَغَ مِنَ الْحَمْدِ قَرَئَ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔
( مصنف ابن ابی شیبۃ ج 3ص377 ، من کا ن یجھر بھا،رقم الحدیث 4178 )
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہماجب نماز شروع فرماتے تو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے تھے اور جب سورۃ فاتحہ کی قرات سے فارغ ہوتے تو بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھتے
قرات کے وقت مقتدیوں کا خاموش رہنا:
:1 اللہ تعالی کا فرمان ہے :
وَاِذَاقُرِیَٔ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوْالَہٗ وَاَنْصِتُوْالَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ۔
(اعراف : 204)
ترجمہ: جب قرآن پڑھا جائے تو غور سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
:2 عَنْ مُحَمَّدِبْنِ کَعْبِ الْقُرَظِیِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاقَرَئَ فِی الصَّلٰوۃِ اَجَابَہٗ مَنْ وَّرَائَہٗ اِنْ قَالَ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قَالُوْامِثْلَ مَایَقُوْلُ حَتّٰی تَنْقَضِیَ الْفَاتِحَۃُ وَالسُّوْرَۃُ فَلَبِثَ مَا شَائَ اللّٰہُ اَنْ یَّلْبِثَ ثُمَّ نَزَلَتْ وِاِذَاقُرِیَٔ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوْالَہٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ فَقَرَئَ وَاَنْصَتُوْا۔
(تفسیر ابن ابی حاتم الرازی ج4 ص259 حدیث نمبر9493)
ترجمہ: حضرت محمد بن کعب قرظی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں قرات کرتے تھے تو مقتدی بھی آپ کے پیچھے پیچھے قرات کرتے تھے۔ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کہتے تو مقتدی بھی اسی طرح کہتے یہاں تک کہ سورۃ فاتحہ اور دوسری سورت ختم ہو جاتی۔ یہ معاملہ جب تک اللہ تعالی نے چاہا چلتا رہا۔ پھر آیت وِاِذَاقُرِیَٔ الْقُرْآنُنازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرات کرتے تھے اور صحابہ رضی اللہ عنہم خاموش رہتے تھے۔
:3 قَالَ الْعَلَّامَۃُ ابْنُ تَیْمِیَّۃَ: وَقَوْلُ الْجُمْھُوْرِھُوَالصَّحِیْحُ فَاِنَّ اللّٰہَ سُبْحَانَہٗ وَتَعَالٰی قَالَ وَاِذَاقُرِیَٔ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ وَاَنْصِتُوْالَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ قَالَ اَحْمَدُ اَجْمَعَ النَّاسُ عَلٰی اَنَّھَا نَزَلَتْ فِی الصَّلٰوۃِ۔
(فتاوی ابن تیمیۃ ج22 ص150، باب صفۃ الصلوۃ )
ترجمہ: علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں جمہور حضرات کا قول صحیح ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو غور سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے امام احمدرحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کا اس پر اتفاق ہے کہ یہ آیت (اعراف : 204) نماز کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
:4 عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّمَا جُعِلَ الْاِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہٖ فَاِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوْا وَ اِذَا قَرَئَ فَاَنْصِتُوْا وَ اِذَا قَالَ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ فَقُوْلُوْا اٰمِیْنَ۔
(سنن ابن ماجۃ ج1 ص61 باب اذا قرء الامام فانصتوا ،مصنف ابن ابی شیبۃ ج3ص282،من کرہ القراء ۃ خلف الامام، سنن النسائی ج 1ص146 باب تاویل قولہ عزوجل واذا قریٔ القرآن )
ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ امام اس لئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اتباع کی جائے ، جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو! جب وہ قرات کرے تو تم خاموش رہو اور جب غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ کہے تو تم ’’آمین ‘‘کہو۔‘‘
:5عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَجُلاً قَرَاَخَلْفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الظُّھْرِاَوِالْعَصْرِقَالَ قَالَ فَاَوْمَاَاِلَیْہِ رَجُلٌ فَنَھَاہُ فَاَبٰی فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ اَتَنْھَانِیْ اَنْ اَقْرَئَ خَلْفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَتَذَاکَرْنَاذٰلِکَ حَتّٰی سَمِعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلّٰی خَلْفَ اِمَامٍ فَاِنَّ قِرَائَۃَ الْاِمَامِ لَہٗ قِرَائَ ۃٌ۔
(کتاب الآثار لابی حنیفۃ بروایۃ القاضی ص 23.24باب افتتاح الصلوٰۃ)
ترجمہ: حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ظہر یا عصر کی نمازمیں قرات کی تو ایک آدمی نے اس کی طرف اشارہ کیا اور اسے قرات کرنے سے روکا لیکن وہ شخص نہ رکا۔جب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوا تو روکنے والے کو کہا کہ تو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قرات کرنے سے روکتا ہے ؟ہم نے اس بات کا تذکرہ کیا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو امام کے پیچھے نماز پڑھے تو امام کی قرات ہی مقتدی کی قرات ہے۔