اسلامی تاریخ کے انمٹ نقوش

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اسلامی تاریخ کے انمٹ نقوش
اہلیہ محمد بلال جھنگوی
مذہب ِاسلا م میں جہاں مردوں نے اپنی بہادری، جرات اور جواں مردی کے جواہر دکھائےہیں تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہیں پر عورتوں نے بھی جرات، صبرو تحمل کے ایسے کارنامے سر انجام دیے کہ جو آج بھی اہل ایمان کے دلوں پر انمٹ نقوش بن کر ثبت ہوچکے ہیں۔ اسلامی تاریخ میں خواتین کا ایک اہم کردار رہا جس کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ان کے زہد ،تقوی ،عبادت وریاضت اور اللہ کے راستے میں اپنی اولاد کو تیار کر کے بھیجنے کے واقعات کا ایک تسلسل ہے۔
ہر گل را بوئے دیگر است :
لیکن ان میں ایک ایسی خاتون کا تذکرہ بھی ملتا ہے کہ جو قبل از اسلام بھائی کے قتل ہو جانے پر غم میں نڈھال مرثیہ اور اشعار پڑھنے میں وقت گزار دیتی تھی لیکن قبول اسلام کے بعد ان کا یہ غم بھی افسوس میں بدل کر رہ گیا کہ اے کاش! میرا بھائی بھی دنیا سے یوں رخصت ہوتا کہ اسلام کا سچا پیروکار ہوتا۔ ان کے دل میں اسلام کی عظمت اور اہمیت اس قدر گھر کر گئی کہ جنگ قادسیہ کے میدان میں چاروں بیٹوں کی شہادت پر کلمات شکر بجا لائیں۔
قادسیہ کی رزم گاہ میں چاروں بیٹوں کو رات کی تاریکی کے سناٹے میں کھڑی ان الفاظ سے غیرت ، حمیت اور جواں مردی کا درس دیتی ہوئی نظر آئی۔
”اے میرے بیٹو! تم اپنی مرضی سے مسلمان ہوئے، اپنی مرضی سے ہجرت کی اور مجھے قسم ہے اس ذات کی کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے میں نے تمہارے نسب میں کوئی خیانت نہیں کی۔ میں نے آج تک تمہارے حسب کو داغدار نہیں کیا تم جانتے ہو کہ خدا کے راستے میں لڑنے کا کتنا ثواب ہے ؟یاد رکھنا! ہمیشہ باقی رہنے والا گھر؛ فنا ہونے والے گھر سے بدرجہا بہتر ہے جب صبح ہو تم اپنے دشمن سے لڑنے کے لیے نکل جانا اور خدا سے مدد مانگتے جانا اور جب جنگ شعلے بھڑک رہے ہوں آگ دہک رہی ہو میدان میں گھس کر صبر و استقامت کے ساتھ لڑنا۔ “یہ خاتون حضرت خنساء بنت عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنھا تھیں کہ جو اپنے بیٹوں کے حوصلوں کو جلا دے رہی تھیں ان جیسی کئی ایسی نامور خواتین تاریخ اسلام میں موجود ہیں کہ جن پر انسانیت کو ناز ہے۔
؏دو چار سے دنیا واقف ہےگمنام نہ جانے کتنے ہیں
سربکف ہوں لڑا دے مجھے کسی بلا سے :
حضرت خنساء رضی اللہ تعالی عنھا نے چاروں بیٹوں کو تیار کر کے میدان کارزار میں روانہ کر دیا اورچند لمحوں بعد یہ چاروں پہلی صف میں دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر کھڑے نظر آئے اور رجزیہ اشعار پڑھتے ہوئے دشمن سے ٹکراگئے دنیا اور آخرت کی زندگی کامیابیوں سے ہم کنار ہوکو اپنے پاکیزہ خون سے قادسیہ کے میدان کو رنگ دیا۔ یہاں پر بھی حضرت خنساءرضی اللہ تعالی عنھا کا کردار حیرت انگیز تھا جب ان کو اپنے پیارو ں کی شہادت کی خبر ملی تو اللہ تعالی کا شکر بجا لاتے ہوئے فرمایا اللہ کا شکر ہے کہ جس نے ان کی شہادت سے مجھے شرف بخشا امید ہے کہ اللہ تعالی اپنی جوار رحمت میں ان کے ساتھ مجھے جمع فرمائیں گے۔
صبر وشکر کی اعلی مثال
اسلام کتنا عظیم ہے اس کی تعلیمات بھی کیا خوب ہیں کہ ایک صنف نازک کہ جس نے بھائی کے قتل پر اپنے اوپر نیند کو حرام کر دیا بڑے بڑے مرثیے اور قصیدے لکھ ڈالے لیکن اسلام لانے کے بعد ان میں اس قدر صبر وشکر نصیب ہوا کہ بھائی کی نہیں چاروں بیٹوں کی شہادت مختلف دنوں میں نہیں بلکہ ایک ہی دن میں سن کر اللہ رب العالمین کا شکر کرتی نظر آتی ہیں۔ یہی وہ فخر عظمت اور شرف تھاجو حضرت خنساء رضی اللہ تعالی عنہ کو حاصل ہوا اور یہ وہ تمغہ تھا جس کو انہوں نے اپنے سینے پر سجایا اور چار شہید بیٹوں کی ماں ہونے کا اللہ نے آپ کو شرف بخشا۔